غزہ کے ملبے میں ’خاموش قاتل‘، وہ زہریلا مواد جو پھیپھڑوں کے کیسنر کا سبب بن سکتا ہے

بی بی سی اردو  |  Apr 27, 2025

BBC

غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائی نے یہاں ایک خاموش قاتل ایسبسٹوس کو ہر طرف پھیلا دیا ہے۔

یہ معدنی مادہ جسے کبھی تعمیراتی کاموں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا جب یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے تو یہ زہریلا مادہ ہوا میں پھیل جاتا ہے جو پھیپھڑوں سے چپک سکتا ہے اور بعد میں کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

آج کل دنیا بھر میں اس کے استعمال پر پابندی ہے لیکن یہ اب بھی بہت سی پرانی عمارتوں میں موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق غزہ کے آٹھ شہری پناہ گزین کیمپوں میں بنیادی طور پر ایسبیسٹوس کو چھتوں میں استعمال کیا گيا ہے۔ یہ کیمپ سنہ 1948-49 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اپنے گھروں سے بھاگنے یا اپنے گھروں سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں کے لیے قائم کیے گئے تھے۔

یو این ای پی نے اکتوبر سنہ 2024 میں ایک جائزہ پیش کیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ غزہ کے 23 لاکھ ٹن تک کے ملبے میں ایسبیسٹوس کے مادے ہو سکتے ہیں۔

لندن میں نیشنل سینٹر فار میسوتھیلیوما ریسرچ کے ڈائریکٹر پروفیسر بل کُکسن کا کہنا ہے کہ 'غزہ کا ملبہ لوگوں کے لیے ایک بہت ہی زہریلا ماحول پیدا کر رہا ہے۔ لوگوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا جس کا اثردیر پا ہو گا۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے بچوں پر زندگی بھر اثرات رہ سکتے ہیں۔'

میسوتھیلیوما یوکے کی سی ای او لیز ڈارلیسن کہتی ہیں کہ 'ابھی جانوں کا زیاں کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہونے والا ہے۔ یہ نسل در نسل جاری رہیں گی۔'

جب ایسبسٹوس کسی ہوائی حملے جیسی چیز سے منتشر ہوتا ہے تو اس کے ذرات یا ریشے اس ماحول میں سانس لینے والے افراد کے پھیپھڑوں میں پہنچ کر اس پر جم سکتے ہیں اور اپنا کام کر سکتے ہیں۔ یہ ریشے اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی آنکھ اسے دیکھ نہیں سکتی۔

Getty Imagesایسبسٹوس پر مشتمل تعمیراتی مواد، جیسے چھت سازی میں پروسیس کرکے استمعال کیا جاتا ہے

کئی سالوں یا کئی دہائیوں میں وہ ایسے داغ کا سبب بن سکتے ہیں جو پھیپھڑوں کی سنگین حالت ایسبیسٹوسس کا باعث بن سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک جارحانہ شکل اختیار کر سکتے ہیں جسے میسوتھیلیوما کہتے ہیں۔

پروفیسر کُکسن کہتے ہیں کہ ''میسوتھیلیوما ایک خوفناک اور ناقابل علاج بیماری ہے۔'

انھوں نے مزید کہا 'اس کی واقعی تشویشناک بات یہ ہے اس کی مقدار معنی نہیں رکھتی کیونکہ سانس کے ذریعے ایسبیسٹوس فائبر کی چھوٹی مقدار بھی اندر جا کر بعد میں میسوتھیلیوما کا سبب بن سکتی ہیں۔'

'یہ پھیپھروں کے پردے کے سوراخوں کے اندر جمع ہوتا ہے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اس کی ہمیشہ دیر سے تشخیص ہوتی ہے۔ اور یہ ہر قسم کے علاج کے خلاف کافی مزاحم ہوتا ہے۔'

عام طور پر جو لوگ میسوتھیلیوما کا شکار ہوتے ہیں ان میں ایسبیسٹوس کے ایکسپوژر کے 20 سے 60 سال بعد آثار ظاہر ہوتے ہیں۔ یعنی پورے علاقے میں ممکنہ اثر محسوس ہونے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ کہ بھی کہا جاتا ہے بہت زیادہ یا طویل عرصے تک اس کے ساتھ رہنے سے بیماری تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔

ڈاکٹر ریان ہوئے جن کی تحقیق کا حوالہ یو این ای پی نے دیا ہے، کا کہنا ہے کہ ایسبسٹوس فائبر کے سانس کے ذریعے اندر جانے بچنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ یہ'"واقعی چھوٹے ذرات ہیں جو ہوا میں تیرتے ہیں جو پھیپھڑوں میں بہت گہرائی تک جا سکتے ہیں۔'

وہ کہتے ہیں کہ ان سے بچنا اور بھی مشکل ہے، کیوں کہ غزہ بہت 'گنجان آباد' ہے۔

اس علاقے میں تقریبا 20 لاکھ ملین افراد رہتے ہیں اور اس کا رقبہ 365مربع کلومیٹر ہے جو لندن کے سائز کا تقریبا ایک چوتھائی ہے۔

غزہ کی پٹی میں 15 ماہ کی جنگ سے کتنا نقصان ہوا اور بحالی میں کتنا وقت لگے گا؟اسرائیلی پابندیوں میں غزہ کے لوگ کیسے رہتے ہیں؟ روز مرہ زندگی کی ایک جھلککیا حماس کے خلاف بڑھتے مظاہرے غزہ پر اس کی گرفت کمزور کر رہے ہیں؟کیمیکل سے جلانا، بجلی کے جھٹکے، کُتے چھوڑنا اور جنسی عمل پر مجبور کرنا: فلسطینی قیدیوں پر بدنام اسرائیلی جیلوں میں کیا بیتی؟Getty Imagesاقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے بہت سے پناہ گزین کیمپوں میں ایسبیسٹوس کی چھتوں کی چادریں موجود ہیں

وہاں موجود ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی کے فوری خطرات کی وجہ سے لوگ ایسبسٹوس یا گرد و غبار سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے سے قاصر ہیں۔

'اس وقت دھول میں سانس لینا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے لوگ تشویش ناک چیز سمجھیے ہوں۔'

غزہ میں این جی او میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے میڈیکل کوآرڈینیٹر چیارا لودھی کا کہنا ہے کہ 'ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور وہ بموں سے ہلاک ہونے سے زیادہ ڈرتے ہیں۔'

غیر سرکاری تنظیم ایس او ایس چلڈرن ولیجز کے ایک ترجمان نے کہا،'ایسبسٹوس کے خطرات کے بارے میں آگاہی کی کمی، اور اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کی کوشش میں جاری چیلنجوں کی وجہ سے وہ اپنی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرنے سے قاصر ہیں۔'

انھوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ دھول اور ملبے کے مضر اثرات سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔

سنہ 2009میں غزہ میں ہونے والے تنازعے کے بعد اقوام متحدہ کے ایک سروے میں پرانی عمارتوں، شیڈز، عارضی عمارتوں کی توسیع، چھتوں اور مویشیوں کے باڑوں کی دیواروں کے ملبے میں ایسبسٹوس پائے گئے تھے۔

ایسبسٹوس کی کئی اقسام ہیں جن میں 'سفید ایسبسٹوس' سے لے کر'" نیلا' یا کروسیڈولائٹ ، جو سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں انتہائی کارسینوجینک کروسیڈولائٹ ایسبسٹوس پایا گیا تھا۔

عالمی سطح پر تقریبا 68 ممالک نے ایسبسٹوس کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم کچھ ممالک خصوصی استعمال کے لیے استثنیٰ برقرار رکھتے ہیں۔

برطانیہ میں 1999 میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی اور اسرائیل نے 2011میں عمارتوں میں اس کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔

میسوتھیلوما کے ساتھ ساتھ ، ایسبسٹوس پھیپھڑوں کے کینسر ،گلے اور بیضہ دانی کے کینسر کی دیگر شکلوں کا سبب بن سکتا ہے۔

Getty Imagesجب ایسبسٹوس کسی ہوائی حملے جیسی چیز سے منتشر ہوتا ہے تو اس کے ذرات یا ریشے اس ماحول میں سانس لینے والے افراد کے پھیپھڑوں میں پہنچ کر اس پر جم سکتے ہیں

ایک اور کم معلوم خطرہ سلیکوسس ہے، پھیپھڑوں کی بیماری جو عام طور پر کئی سالوں تک سیلیکا دھول میں سانس لینے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

کنکریٹ عام طور پر 20 سے 60 فیصد تک سلیکا پر مشتمل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ہوئے کا کہنا ہے کہ غزہ میں گرد و غبار کی بڑی مقدار سانس کی نالی کے انفیکشن، اوپری اور نچلے سانس کی نالیوں میں انفیکشن، نمونیا، پہلے سے موجود پھیپھڑوں کی بیماری جیسے دمہ کے ساتھ ساتھ ایمفیسیما اور دائمی رکاوٹ پھیپھڑوں کی بیماری کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

برسوں سے نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر نائن الیون کے حملوں کو ماہرین صحت کی جانب سے ایک کیس سٹڈی کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے تاکہ شہری آبادی پر ایک بڑے زہریلے دھول کے بادل کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

ڈارلسن کہتی ہیں کہ 'ٹوئن ٹاورز کسی جنگی علاقے کے وسط میں نہیں تھے، اس لیے یہ ایک ایسی چیز تھی جس کی پیمائش اور پیمائش ہم آسانی سے کر سکتے تھے۔'

دسمبر 2023 تک امریکی حکومت کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر ہیلتھ پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ افراد میں سے 5،249افراد ایرو ڈائجسٹک بیماری یا کینسر کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں، یہ تعداد حملے میں ہلاک ہونے والے 2،296افراد سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی عرصے کے دوران مجموعی طور پر 34,113افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔

Getty Imagesسنہ 2009میں غزہ میں ہونے والے تنازعے کے بعد اقوام متحدہ کے ایک سروے میں پرانی عمارتوں، شیڈز، عارضی عمارتوں کی توسیع، چھتوں اور مویشیوں کے باڑوں کی دیواروں کے ملبے میں ایسبسٹوس پائے گئے تھے

امریکہ اور عرب ریاستوں کے ایک گروپ نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے مسابقتی منصوبے تجویز کیے ہیں۔

اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ اس عمل کو احتیاط سے منظم کرنا ہوگا تاکہ ایسبسٹوس سے آلودہ ملبے کی بڑی مقدار میں ہلچل نہ ہو۔

ڈارلسن کہتی ہیں کہ 'بدقسمتی سے جن خصوصیات نے ہمیں اس کا بہت زیادہ استعمال کرنے پر مجبور کیا انہی خصوصیات ہیں جن سے چھٹکارا پانا مشکل ہو جاتا ہے۔'

یو این ای پی کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ملبہ ہٹانے کے عمل سے 'ایسبسٹوس میں حرکت اور ہوا میں خطرناک فائبر کے اخراج کے امکانات بڑھ جائیں گے۔'

یو این ای پی کے ایک جائزے کے مطابق تمام ملبے کو صاف کرنے میں21سال لگ سکتے ہیں اور اس پر 1.2 ارب تک لاگت آسکتی ہے۔

اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اپنی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 251افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں 53ہزار سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اسرائیل کی دفاعی افواج نے بی بی سی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

اسرائیلی پابندیوں میں غزہ کے لوگ کیسے رہتے ہیں؟ روز مرہ زندگی کی ایک جھلکاسرائیلی پابندیوں میں غزہ کے لوگ کیسے رہتے ہیں؟ روز مرہ زندگی کی ایک جھلککیمیکل سے جلانا، بجلی کے جھٹکے، کُتے چھوڑنا اور جنسی عمل پر مجبور کرنا: فلسطینی قیدیوں پر بدنام اسرائیلی جیلوں میں کیا بیتی؟کیا حماس کے خلاف بڑھتے مظاہرے غزہ پر اس کی گرفت کمزور کر رہے ہیں؟اسرائیل پر ’وارکرائمز‘ کے الزامات: جنگی جرائم کا تعین کیسے کیا جاتا ہے اور عدالت کن بنیادوں پر سزا دیتی ہے؟’وہ ہم پر اپنے کتے چھوڑ دیتے، ہمارے ہاتھ پیر توڑتے‘: رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کا اسرائیل پر تشدد کا الزام
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More