پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات، پوتن کی نیت پر شک

بی بی سی اردو  |  Apr 27, 2025

اٹلی کے دارالحکومت روم میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے لیے ملاقات کا ایک نادر موقع فراہم کیا۔

اس موقع پر ٹرمپ نے زیلینسکی سے ملاقات کے بعد یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے متعلق روسی صدر ولادیمیر پوتن کی نیت پر سوال اٹھایا ہے۔

روم چھوڑنے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹفارم پر ٹرمپ نے رواں ہفتے کے شروع میں کیئو پر ماسکو کے حملے کو اپنے ساتھ پوتن کی ’چھیڑ‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’پوتن کی جانب سے شہری علاقوں میں میزائل داغنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘

اس سے قبل دن میں ٹرمپ اور زیلینسکی کو آخری رسومات شروع ہونے سے کچھ دیر قبل سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں محو گفتگو دیکھا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے زیلینسکی کے ساتھ ٹرمپ کی اس 15 منٹ کی ملاقات کو ’انتہائی نتیجہ خیز‘ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر نے اس ملاقات کے بارے میں کہا کہ اس میں 'تاریخی بننے کی صلاحیت' موجود ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل فروری کے مہینے میں ان دونوں رہنماؤں کی اوول آفس میں ملاقات ہوئی تھی اور اس دوران دونوں میں سخت جھڑپ دیکھی گئی تھی۔ اس کے بعد ان دونوں رہنماؤں کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا ہے۔

Getty Imagesپوپ فرانسس کی آخری رسومات شروع ہونے سے کچھ دیر قبل ٹرمپ اور زیلینسکی کو سینٹ پیٹرز باسیلیکا (کلیسائی باسلیق) میں محو گفتگو دیکھا گیا تھا

اپنے 'ٹروتھ' سوشل اکاؤنٹ پر ٹرمپ نے لکھا کہ یوکرین کے شہروں پر روسی حملے نے 'مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ شاید وہ جنگ کو روکنا نہیں چاہتے، وہ صرف میرے ساتھ چھیڑ کر رہے ہیں۔' انھوں نے مزید لکھا کہ شاید ان سے 'بینکنگ' یا 'دوسری پابندیوں' کے ذریعے مختلف طریقے سے نمٹنا ہوگا۔

اس سے قبل جمعہ کو ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف اور روسی صدر کے درمیان تین گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس اور یوکرین ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔

دریں اثناء کریملن نے سنیچر کے روز کہا کہ پوتن نے وٹکوف سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روس بغیر کسی پیشگی شرائط کے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی میٹنگ کے بعد یہ دونوں رہنما روم میں پہلی بار آمنے سامنے آئے۔ وائٹ ہاؤس کی میٹنگ میں ٹرمپ نے زیلینسکی سے کہا تھا کہ 'آپ کے پاس کارڈز نہیں ہیں' اور یہ کہ روس کے خلاف زیلینسکی جنگ نہیں جیت رہے ہیں۔

انھوں نے رواں ہفتے اس پیغام کو دہراتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے رہنما کے پاس 'کھیلنے کے لیے کوئی کارڈ نہیں ہے'۔ ٹرمپ پہلے بھی یوکرین پر جنگ شروع کرنے اور کئی بار زیلینسکی پر امن مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بننے کا الزام لگا چکے ہیں۔

لیکن وائٹ ہاؤس کی جانب سے سنیچر کی ملاقات کے بارے میں زیادہ مثبت لہجہ اپنایا گیا ہے جبکہ زیلینسکی نے اس نششت کو 'ایک بہت ہی علامتی ملاقات کے طور پر بیان کیا ہے' اور کہا ہے کہ 'اگر ہم مشترکہ نتائج حاصل کرتے ہیں تو اس میں تاریخی بننے کی صلاحیت موجود ہے۔'

ملاقات کی دو تصاویر جاری کی گئی ہیں، جن میں امریکی رہنما نیلے رنگ کے سوٹ اور یوکرین کے صدر کو سیاہ رنگ کے ٹاپ اور ٹراؤزر میں ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے سنجیدہ گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ اندریی سیبیہا نے سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس پر اس ملاقات کی تصویر پوسٹ کی ہے اور اس کے ساتھ انھوں نے یہ لکھا: 'اس تاریخی ملاقات کی اہمیت کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کی ضرورت نہیں ہے۔ سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں امن کے لیے کام کرنے والے دو رہنما۔'

سینٹ پیٹرز سے یوکرین کے وفد کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک اور تصویر میں ٹرمپ اور زیلینسکی کو برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر اور فرانس کے ایمانویل میکخواں کے ساتھ کھڑا دکھایا گیا ہے جس میں میکخواں نے زیلینسکی کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانوی وزیر اعظم اور فرانسیسی صدر نے جنازے کے اداس پس منظر میں دونوں رہنماؤں کو ایک ساتھ لانے میں اپنا کرادار ادا کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تکرار میں کیسے بدل گئی اور اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ٹرمپ زیلنسکی تکرار کے بعد یورپی ممالک کی یوکرینی صدر کی حمایت لیکن پھر بھی امریکہ سے عسکری امداد کی خواہش کیوں؟پوتن کی تعریفوں کے بعد ’ٹرمپ کا یوٹرن، لہجے کی تبدیلی اور روس کو پہلی سنجیدہ دھمکی‘: ’مجھے بہت زیادہ غصہ آیا‘یوکرین کے ’نایاب معدنی ذخائر‘ جن پر ٹرمپ کی نظر ہے

ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلینسکی بیسیلیکا کے زینوں سے اترتے ہو باہر نکلے جہاں زیلینسکی کی آمد پر ہجوم کی جانب سے تالیوں سے ان کا استقبال کیا گیا، اور ان دونوں نے اگلی صف میں اپنی اپنی نشستیں سنبھال لیں۔

آخری رسومات کے دوران دونوں رہنما ایک دوسرے سے تھوڑے فاصلے پر بیٹھے تھے۔ ان کے درمیان میکخواں اور دیگر سربراہان مملکت بیٹھے تھے۔

اپنے تعزیتی کلمات میں کارڈینل جیوانی بٹیسٹا ری نے پوپ فرانسس کی امن کی مسلسل اپیلوں کے بارے میں بات کی۔ کارڈینل نے کہا کہ 'پُل بنائیں، دیواریں نہیں'۔ یہ وہ ایک نصیحت تھی جسے انھوں نے باربا دہرایا۔

یوکرین کے حکام نے ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ممکنہ دوسری ملاقات کی بات کی تھی لیکن ٹرمپ کا قافلہ پوپ کی دعائيہ کی تقریب کے فوراً بعد سینٹ پیٹرز سے چلا گیا اور پھر تھوڑی دیر بعد ان کا طیارہ روم سے بھی روانہ ہوگیا۔

لیکن اس کے بعد زیلینسکی نے میکخواں سے اٹلی میں موجود فرانسیسی سفارتخانے ہولی سی کے ولا بوناپارٹ کے باغ میں ملاقات کی۔

PA Mediaپوپ کی آخری رسومات کے بعد برطانوی وزیر اعظم سے زیلینسکی کی ملاقات ہوئی

انھوں نے برطانوی سفیر کی رہائش گاہ ولا وولکونسکی میں سر کیئر سے بھی ملاقات کی اور ساتھ ہی یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین سے فردا فردا بات چیت کی۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں میکخواں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کا خاتمہ ایک مقصد تھا جس پر ’ہم صدر ٹرمپ کے ساتھ مشترک ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین ’غیر مشروط جنگ بندی‘ کے لیے تیار ہے۔

ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان نے کہا کہ سٹارمر اور زیلینسکی نے ’یوکرین میں منصفانہ اور دیرپا امن‘ کے لیے حال ہی میں ہونے والی مثبت پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان دونوں نے ’رفتار برقرار رکھنے‘ اور ’جلد سے جلد دوبارہ بات کرنے‘ پر اتفاق کیا ہے۔

فروری میں وائٹ ہاؤس کی ملاقات کی تلخ کامیوں کے دوران ٹرمپ نے یوکرین کے صدر پر الزام لگایا کہ وہ واشنگٹن کی قیادت میں جنگ بندی کے منصوبوں کے ساتھ نہ جا کر 'تیسری جنگ عظیم کا جوا کھیل رہے ہیں۔'

جنگ کے خاتمے کے لیے کیئو پر مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے اور اسے ماسکو کے ساتھ ایک ایسے معاہدے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے جس میں کیئو کو اپنا کچھ حصہ گنوانا پڑ سکتا ہے۔

ان مراعات میں جزیرہ نما کریمیا سمیت مبینہ طور پر زمین کے بڑے حصے کو ترک کرنا بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ روس نے سنہ 2014 میں غیر قانونی طور پر کریمیا کو اپنے میں شامل کر لیا تھا۔

زیلینسکی ماضی میں بارہا اس خیال کو مسترد کر چکے ہیں۔ انھوں نے جمعے کے روز بی بی سی کو یہ عندیہ دیا کہ 'مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی ہر چیز پر بات کرنے کے امکان کا در وا کر دیتی ہے۔'

یوکرین کے ’نایاب معدنی ذخائر‘ جن پر ٹرمپ کی نظر ہےٹرمپ کا پوتن کی جانب بڑھتا جھکاؤ روس اور چین کے درمیان دراڑ ڈالنے کا سوچا سمجھا منصوبہ یا کچھ اورزیلنسکی سمیت عالمی رہنماؤں سے ’تلخی‘ سے پیش آنے والے ٹرمپ کے نائب جے ڈی وینس جو امریکی خارجہ پالیسی کو نیا رخ دے رہے ہیںیوکرین میں قیام امن کے لیے چار نکاتی منصوبہ پیش،’یوکرین کے لیے فوجی امداد جاری رکھیں گے‘: برطانوی وزیر اعظموائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تکرار میں کیسے بدل گئی اور اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ٹرمپ زیلنسکی تکرار کے بعد یورپی ممالک کی یوکرینی صدر کی حمایت لیکن پھر بھی امریکہ سے عسکری امداد کی خواہش کیوں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More