لندن میں پاکستائی ہائی کمیشن کے عہدیدار نے کہا ہے کہ ہائی کمیشن کی عمارت پر پتھر اور ’زعفرانی رنگ‘ پھینکنے پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب پہلگام واقعے کے بعد سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لندن پولیس نے گرفتار کیے گئے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی، تاہم پچھلے ہفتے کے دوران درجنوں کی تعداد میں انڈین شہری پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر جمع ہوتے اور احتجاج کرتے رہے ہیں۔
نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر پہلگام حملے کی مںصوبہ بندی کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ اسلام آباد نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ واقعے کے حوالے سے کسی معتبر سورس سے شفاف تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر محمد فیصل نے عمارت کے سامنے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ’صبح ساڑھے چار بجے کے قریب ایک شخص عمارت کے سامنے پہنچا اور پتھر پھینکے۔ وہ سفید رنگ کے کافی بڑے پتھر تھے جو کہ یہاں نہیں ہوتے اور انہیں وہ کہیں اور سے لایا تھا۔ اس کے پاس ایک تھیلا بھی تھا، اس نے دیواروں پر زعفرانی رنگ بھی پھینکا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس نے لوگوں اور کھڑکیوں پر زعفرانی رنگ اور پتھر پھینکے جس سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پھر پولیس پہنچی اور اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم اس کے بارے میں دیگر تفصیلات نہیں بتائی جا رہیں۔‘
انڈیا میں زعفرانی رنگ کو مقدس خیال کیا جاتا ہے اور بنیادی طور پر اسے ہندوازم سے جوڑا جاتا ہے اور یہ انڈیا کے جھنڈے کا بھی حصہ ہے جو قوت اور حوصلے کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کے لیے جمع ہونے والے لوگوں میں سے بھی زیادہ تر نے زعفرانی رنگ کے کپڑے پہن رکھے ہوتے تھے۔
22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
سنیچر کو پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات عطاللہ تارڑ نے انڈین حکام پر الزام لگایا تھا کہ وہ اپنے لوگوں کو پاکستان کے بیرون ملک مشنز پر حملوں کے لیے اکسا رہے ہیں۔
عطااللہ تارڑ نے اس کو ’بدقسمتی’ قرار دیا تھا تاہم نئی دہلی کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پاکستانی ہائی کمشنر محمد فیصل کا مزید کہنا تھا کہ معاملے کو برطانوی وزارت خارجہ میں لے جایا گیا ہے۔
’یہ ہمارے لیے بڑی تشویش کی بات ہے اور ہماری سکیورٹی داؤ پر ہے کیونکہ کمیشن میں کام کرنے والے عہدیدار اس گلی میں رہتے ہیں جو یہاں سے تھوڑے فاصلے پر ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایکشن لیا جائے اور جو بھی اس کے پیچھے ہے اس کو سزا دی جائے۔‘
1947 میں آزادی حاصل کرنے والے پاکستان اور انڈیا ماضی میں کئی جنگیں لڑ چکے ہیں جن میں سے دو کشمیر کے مسئلے پر تھیں۔
دونوں پڑوسی ممالک ہمالیہ کے کچھ حصے کا انتظام رکھتے ہیں تاہم ملکیت کا دعویٰ پورے علاقے پر کھتے ہیں۔
نئی دہلی پاکستان کشمیر کے علیحدگی پسند عسکریت کی مدد کا الزام لگاتا ہے جبکہ اسلام آباد ایسے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف سفارتی و سیاسی طور پر کشمیری عوام کی حمایت کرتا ہے۔