عمان میں امریکہ اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات ختم، اگلے دور کا اعلان ہوگا

اردو نیوز  |  May 12, 2025

عمان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رواں ہفتے مشرق وسطیٰ دورے سے قبل امریکہ اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے چوتھے دور کا اختتام ہو گیا ہے اور اب اگلے دور کا اعلان کیا جائے گا۔ 

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اگرچہ تہران اور واشنگٹن دونوں نے کہا ہے کہ وہ دہائیوں سے جاری جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن کئی ریڈ لائنز ان کے درمیان پر گہری تقسیم ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے کہا کہ بالواسطہ بات چیت کا تازہ دور مشکل تھا لیکن ایک دوسرے کے موقف کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے مفید تھا۔

ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور کے وقت اور مقام کا اعلان مسقط کی طرف سے کیا جائے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ اتوار کی ’براہ راست اور بالواسطہ‘ بات چیت تین گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔

’ہم آج کے نتائج سے پرامید ہیں اور اگلی میٹنگ کے منتظر ہیں، جو مستقبل قریب میں ہو گی۔‘

عمان کے وزیر خارجہ بدر البسیدی کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران کے ایٹمی پروگرام میں کمی لانا ہے جس کے بدلے میں امریکہ ایران پر لگائی گئی کچھ معاشی پابندیاں ہٹائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں کئی مرتبہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ایرانی حکام خبردار کرتے رہے ہیں کہ وہ افزودہ یورینیم سے ایٹمی ہتھیار تیار کریں گے، جبکہ اسرائیل نے کہا کہ اگر اسے خطرہ محسوس ہوا تو وہ ایران کی تنصیابات پر حملہ کر دے گا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں لیکن امریکہ کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یہ مذاکرات مشرق وسطیٰ میں امریکی نمائندہ سٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ہوں گے جو پہلے بل واسطہ ہوتے رہے ہیں اور عمان کے وزیر خارجہ پیغامات کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔

سٹیو وٹکوف نے پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران 3.67 فیصد یورینیم کی افزدوگی کر سکتا ہے لیکن بعد میں کہا کہ تمام افزودگی روکنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ہماری ریڈ لائن ہے۔ ایران کو تمام ایٹمی تنصیبات بند کرنا ہوں گی۔‘

دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ نے ایران سے روانہ ہونے سے قبل کہا کہ ’یہ ایران کے لوگوں کا حق ہے اور یہ مذاکرات یا سمجھوتے کا حصہ نہیں ہے۔ افزودگی ایران کی کامیابیوں میں سے ایک ہے اور ایرانی قوم کا وقار ہے۔‘

2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل میں ایران 3.67 فیصد یورینیم افزودہ کر سکتا تھا اور اس یورینیم کا ذخیرہ تین سو کلوگرام  تک ہونا چاہیے تھا۔ تاہم 2018 میں ٹرمپ نے یہ ڈیل ختم کر دی تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More