بعض قبائلی دشمنیاں نسل در نسل چلتی ہیں اور ان کی جڑیں اتنی مضبوط ہوتی ہیں کہ آنے والی نسلیں بھی نبھاتی رہتی ہیں۔ ایسی ہی ایک خونی دشمنی صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں سنہ 1994 کو شروع ہوئی جب ماموند کے علاقے گبرے کی بااثر شخصیت ملک شیر زمین کا قتل ہوا۔ اس قتل کے بعد دو قبیلوں خڑئی خیل اور المازی میں دشمنی کی ابتدا ہوئی۔دونوں قوموں میں دشمنی جنگ میں اس وقت بدلی جب اسی علاقے کی لیوگی خیل قوم نے المازی قوم کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ اور دونوں قبیلے خڑئی خیل کے خلاف مورچہ زن ہو گئے۔ دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ بعد ازاں المازی اور لیوگی خیل نے مل کر خڑئی خیل کو علاقہ بدر ہونے پر مجبور کر دیا۔
مقامی جرگے کے رکن ملک خالد خان کے مطابق تین دہائیوں میں فریقین کے 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ 70 سے زائد قتل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’دشمنی کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ زمین بنجر ہو گئی تھی کیونکہ لوگ ہجرت کر کے دیگر علاقوں میں منتقل ہو گئے تھے۔‘ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی نے بتایا کہ یہ ایک خونی دشمنی تھی جس میں ایک دوسرے کے خلاف بموں کا استعمال بھی کیا گیا تھا، فریقین کے ایک دوسرے پر حملوں کے نیتجے میں خواتین اور بچے بھی زخمی ہوئے تھے۔’تین دہائیوں سے اس تنازعے کی وجہ سے تین قبائل کے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں اور کاروبار شدید متاثر ہوا۔ ‘گبرے ماموند کی پرانی دشمنی کو دوستی میں بدلنے کے لئے کئی سالوں سے جرگے ہو رہے تھے مگر وہ کسی نہ کسی موڑ پر ناکام ہو جاتے۔ تاہم گذشتہ برس ملک عبدالولی خان کی سربراہی میں جرگہ تشکیل دیا گیا جس کو ڈپٹی کمشنر شاہد علی کا مکمل تعاون حاصل رہا۔ جرگے کے ممبران نے تینوں فریقین سے مذاکرات جاری رکھے اور بالآخر ایک برس کی کوششوں کے بعد فریقین مذاکرات پر آمادہ ہو گئے۔جرگہ ممبر ملک خالد نے بتایا کہ دونوں قبائل کو مذاکرات کے میز پر بٹھانا بہت مشکل کام تھا کیونکہ دونوں جانب جانی نقصان ہوا تھا، مگر اللہ نے دونوں کے دلوں میں نرمی پیدا کی۔ان کا کہنا تھا کہ فریقین میں صلح صفائی ہونے کے بعد سول کالونی خار باجوڑ میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلعی انتظامیہ کے افسران، قبائل مشران اور ایف سی قیادت موجود تھی۔’فریقین سب کے سامنے ایک دوسرے سے بغل گیر ہوئے اور آئندہ سے امن و محبت کے ساتھ رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر قبائلی مشران اور جرگہ اراکین نے خطاب کیا اور شرکا کے سامنے معاہدے کے نکات پڑھ کر سنائے۔‘ڈپٹی کمشنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کامیاب جرگے کی بدولت تین اقوام میں صلح صفائی ہو گئی۔ (فائل فوٹو: ملک خالد)ڈپٹی کمشنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کامیاب جرگے کی بدولت تین اقوام میں صلح صفائی ہو گئی۔ امید ہے فریقین اب اپنے علاقوں کے امن کے لیے بھائی چارے اور دوستی کا ماحول برقرار رکھیں گے۔ملک سید نواب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جب سے ہوش سنبھالا ہمیں دشمنی کا بتایا گیا، بچپن سے اسلحہ ساتھ لے کر پھرتے تھے، سکول ہو یا کالج ہمارے خاندان کے ہر فرد کے پاس اسلحہ موجود ہوتا تھا۔ ’اس دشمنی کی وجہ سے پڑھائی ادھوری رہی جبکہ ہمارا خاندانی کاروبار بھی متاثر ہوا ‘ان کا کہنا تھا کہ جرگے کی کامیابی پر وہ بہت خوش ہیں اب وہ آزادانہ اپنے گاؤں میں گھوم پھر سکیں گے۔ آپس کے تنازعات کو ختم کر کے سب کو دوستی کرنی چاہیے۔مصالحتی جرگے کے سربراہ ملک عبدالولی خان نے کہا کہ تین قوموں کی لڑائی کی وجہ سے صرف گبرے نہیں بلکہ آس پاس کے علاقے بھی خون ریز تنازع کی زد میں آ رہے تھے۔ تین عشروں کی دشمنی میں بہت سی جانیں ضائع ہوئی ہیں مزید نقصان سے بچنے کے لیے جرگہ ہوا جو کامیاب رہا۔ جرگے کے ممبران نے تینوں فریقین سے مذاکرات جاری رکھے اور بالآخر ایک برس کی کوششوں کے بعد فریقین مذاکرات پر آمادہ ہو گئے۔ (فائل فوٹو: ملک خالد)جرگے کے سربراہ کے مطابق فریقین کے درمیان ان چھوٹے موٹے مسائل موجود ہیں جن کے لیے ایک بار پھر بیٹھک کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پرانی دشمنی کے خاتمے سے پورے تحصیل میں جشن کا سماں ہے، یقیناً یہ امن کی جیت ہے۔