پاکستان کا پانی روکنے کے لیے انڈیا کا دریائے سندھ پر نیا منصوبہ شروع کرنے کا جائزہ

اردو نیوز  |  May 16, 2025

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہلاکتوں کے بعد پاکستان کے ساتھ پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے بعد انڈیا دریائے سندھ پر نئے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔

انڈیا نے پہلگام میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ساتھ 1960 میں طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ پاکستان نے ان ہلاکتوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔ چار روز کی لڑائی کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے باوجود انڈیا نے معاہدے کو بحال نہیں کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق معاہدہ معطل کرنے کے بعد انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ پاکستان کے حصے کے تین دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ پر نئے پراجیکٹ لگائے جائیں۔

روئٹرز نے دو ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ نئے منصوبوں میں سے ایک جس پر گفتگو ہو رہی ہے اس کے تحت دریائے چناب پر رنبیر کنال کو 120 کلومیٹر تک دوگنا کرنا شامل ہے۔ یہ نہر سندھ طاس معاہدے سے پہلے 19ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔

سرکاری دستاویزات دیکھنے والے چار ذرائع نے کہا کہ انڈیا کو دریائے چناب سے آبپاشی کے لیے محدود سطح تک پانی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ ماہرین کے مطابق نہر کی توسیع کے منصوبے کو کئی برس لگ سکتے ہیں، لیکن اس سے انڈیا 40 کیوبک میٹرز کے بجائے 150 کیوبک میٹرز پانی حاصل کر سکے گا۔

رنبیر کنال کی توسیع کا منصوبہ اس سے قبل رپورٹ نہیں ہوا ہے اور اس پر بات چیت گذشتہ ماہ شروع ہوئی تھی جو جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔

متعلقہ انڈین وزارتوں اور محکموں نے روئٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔

پاکستان کے 80 فیصد زرعی رقبے کا انحصار دریائے سندھ کے پانی پر ہے (فوٹو: روئٹرز)رواں ہفتے مودی نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔‘ پانی کے وزیر سی آر پٹیل نے جمعے کو میڈیا کو بتایا تھا کہ ’وزیراعظم نے جو کہا ہے اس پر عمل کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ پانی کا ایک قطرہ بھی باہر نہ جائے۔‘

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ انڈیا کو خط لکھا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی غیرقانونی ہے۔ اسلام آباد کی جانب سے پانی روکنے کے عمل کو ’اقدام جنگ‘ سمجھا جائے گا۔

واشنگٹن میں سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں پانی کے امور کے ماہر ڈیوڈ مائیکل نے کہا کہ پاکستان کے 80 فیصد زرعی رقبے کا انحصار دریائے سندھ کے پانی پر ہے۔ انڈیا کی طرف سے اس پر ڈیم، نہر یا یا کسی اور تعمیر سے پانی کے بہاؤ کو روکنے میں ’کئی برس‘ لگیں گے۔

تاہم انڈیا کی طرف سے دریائے سندھ پر دیکھ بھال کے کام کی وجہ سے مئی میں پاکستان آنے والے پانی میں 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More