جنگ بندی، ٹرمپ روسی اور یوکرینی صدور سے پیر کو بات کریں گے

اردو نیوز  |  May 18, 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترکیہ میں روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے صدور سے پیر کو بات کریں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذاکرات میں شریک ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ماسکو کے وفد نے جنگ بندی پر اتفاق سے قبل کچھ نئے مطالبات بھی پیش کیے ہیں۔

ماسکو کے ترجمان دمرتی پیسکوف نے روسی نیوز ایجنسیز کو بتایا کہ صدر ولادیمیر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چیت کی تیاریاں جاری ہیں۔

جمعے کو ترکیہ میں ہونے والی بات چیت مارچ 2022 کے بعد سے پہلا موقع ہے جس میں فریقین آمنے سامنے بیٹھے ہیں، جب روس نے اپنے پڑوسی ملک پر حملہ کیا تھا۔

یوکرین کے ایک سینیئر عہدیدار جو کہ مذاکرات میں شریک حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یوکرین جنگ بندی پر رضامندی سے قبل یوکرین کے ان تمام علاقوں نے اپنی افواج باہر نکالے جن پر ماسکو نے اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وہ پیر کو صبح 10 بجے روسی صدر پوتن سے بات کریں گے جس میں جنگ بندی کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

’بات چیت کا موضوع خونی لڑائی کی بندش ہو گا، جو اب بھی ہلاکتوں کا باعث بن رہی ہے اور اوسطاً ہر ہفتے 5000 ہزار سے زائد روسی اور یوکرینی فوجیوں کو نگل رہی ہے اور تجارت کو بھی۔‘

ان کے مطابق ’اس کے بعد میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بات کرنے علاوہ نیٹو کے متعدد ارکان سے بھی بات کروں گا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’امید ہے کہ یہ ایک مثبت دن ہو گا اور جنگ بندی کے ساتھ ایک پرتشدد جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، ایک ایسی جنگ جو کبھی ہونی ہی نہیں چاہیے تھی۔‘

ٹرمپ نے اپنے دورۂ مشرق وسطیٰ کے دوران پیشکش کی تھی کہ اگر ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں ولادیمیر پوتن شریک ہوئے تو وہ خود ہی وہاں پہنچیں گے تاہم مذاکراتی سیشن میں روسی صدر شریک نہیں ہوئے بلکہ اپنے مذاکرات کی ایک ٹیم بھجوائی ہے۔

ٹرمپ پوتن اور زیلنسکی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے پر آمادہ ہو جائیں۔

ماسکو کی جانب سے ان شرائط پر تبصرے سے احتراز برتا گیا ہے جو روس نے جمعے کے روز اجلاس میں پیش کی تھیں۔ اس موقع پر ہونے والی بات چیت صرف ایک گھنٹہ اور 40 منٹ تک جاری رہی تھی، جس میں ایک ہزار جنگی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا۔ تاہم دنوں ممالک کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ایسا کب تک کیا جائے گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More