امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے پاک-بھارت جنگ کے دوران بڑھ چڑھ کر جھوٹ کو پھیلایا۔
جس میں بھارت کے وہ میڈیا گروپس بھی پیش پیش رہے جو ماضی میں اچھی ساکھ کے حامل سمجھے جاتے تھے۔
’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع سے متعلق مین اسٹریم میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلائی گئی، جھوٹی معلومات، بھارتی صحافت کے اس منظرنامے پر ایک اور کاری ضرب ہے، جو کبھی بہت متحرک اور آزاد خیال ہوا کرتا تھا۔
بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں ہندوستان کی ’کامیابیوں‘ کو اجاگر کیا اور بھارتی حملوں میں مبینہ طور پر پاکستان میں متعدد مقامات کو نشانہ بنانے، کراچی بندرگاہ کو تباہ کرنے اور دو طیارے مارگرانے کے جھوٹے دعوے کیے گئے تھے۔
تاہم، یہ تمام اطلاعات نہایت تفصیل سے دی گئی تھیں لیکن ان میں سے کوئی بھی درست نہیں تھی اور نہ ہی ان کے کوئی ثبوت پیش کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹی میں سیاسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر اور جنوبی ایشیا میں ’مس انفارمیشن‘ کا مطالعہ کرنے والی ڈاکٹر سمیترا بدریناتھن کا کہنا تھا کہ جیسے 2019 میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کی بھرمار تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار بھی سب کچھ ویسا ہی تھا لیکن خاص بات یہ تھی ’ایسے صحافی اور بڑے میڈیا ادارے جنہیں پہلے قابلِ اعتبار سمجھا جاتا تھا، انہوں نے بھی من گھڑت خبریں شائع کیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب پہلے سے قابلِ اعتماد ذرائع ہی جھوٹی معلومات کے ذرائع بن جائیں، تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے‘۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ پاکستان کے جوہری اڈے پر بھی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر تابکاری پھیلنا شروع ہوگئی۔
جبکہ اس جھوٹے دعویٰ کو سچ ثابت کرنے کے لیے ایٹمی سائٹ کے نقشے اور سیٹلائٹ تصاویر اسکرین پر دکھائی گئی تھیں تاہم، بعد میں ان دعووں کی کبھی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔