ڈرون یا دھماکہ خیز مواد: یوکرین نے ’روسی قبضے کی علامت‘ کو 11 ماہ کے خفیہ آپریشن کے بعد کیسے نشانہ بنایا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 04, 2025

BBC

یوکرین کی سکیورٹی سروس (ایس بی یو) نے کئی ماہ کے خفیہ آپریشن کی مدد سے منگل کے دن ایک ایسے پل کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو روس کے قبضے میں ہے۔

ایس بی یو کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس آپریشن میں ’ٹی این ٹی‘ نامی دھماکہ خیز مواد کے 11 سو کلوگرام جتنا مواد استعمال کرتے ہوئے پل کو سہارا دینے والے ستونوں کو پانی کی سطح کے نیچے نقصان پہنچایا گیا۔

ایس بی یو کے اس دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ ایس بی یو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پہلا دھماکہ ’کسی عام شہری کو نقصان پہنچائے بغیر‘ کیا گیا۔

ادھر روسی میڈیا کی جانب سے ابتدا میں بتایا گیا تھا کہ اس پل کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے تاہم بعد میں یہ خبر دی گئی کہ اسے کھول دیا گیا ہے۔ اسی دن مقامی حکام نے ایک بار پھر شہریوں کو خبردار کیا کہ یہ پل، جسے کریمیا پل کہتے ہیں، عارضی طور پر بند ہے۔

سوشل میڈیا پر موجود غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اسی پل پر مذید دھماکے بھی ہوئے ہیں۔

روسی سرکاری ٹیلی گرام چینل کی جانب سے شہریوں کو بتایا گیا کہ وہ ٹرانسپورٹ سکیورٹی افسران کی ہدایات پر عمل کریں۔

BBCمنگل کے دن ہونے والا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب صرف 48 گھنٹے قبل ہی یوکرین کی جانب سے ’سپائڈر ویب‘ نامی آپریشن میں روس کے اندر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا

روس کی جانب سے تاحال باضابطہ طور پر اس بارے میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم عسکری امور پر تجزیہ کرنے والے روسی بلاگرز نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ یہ دھماکہ ایک ایسے ڈرون کے ٹکرانے سے ہوا جو پانی کے نیچے کام کرتا ہے (یعنی آبدوز نما۔)

یوکرین کا خفیہ آپریشن

یوکرین کے خفیہ ادارے ایس بی یو کے مطابق اس کارروائی کی منصوبہ بندی اور نگرانی ادارے کے ڈائریکٹر لیفٹینینٹ جنرل وسیلی نے خود ذاتی حیثیت میں کی۔

ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں ادارے نے ڈائریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2022 اور 2023 میں بھی اس پل کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اب ’اسی روایت کو پانی کے نیچے جاری رکھا جا رہا ہے۔‘ ان کے مطابق ’ہماری ریاست کے علاقے میں کسی غیر قانونی روسی تنصیب کی جگہ نہیں۔‘

یوکرین کے آپریشن سپائڈر ویب میں کتنے بمبار طیارے تباہ ہوئے اور اس سے روس کی جنگی صلاحیت کیسے متاثر ہو گی؟آپریشن سپائڈر ویب: یوکرین کی 117 ڈرونز سمگل کر کے روس میں فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی بڑی کارروائی18 ماہ کی تیاری اور اربوں ڈالر نقصان کا دعویٰ: یوکرین نے ڈرون حملے سے روس اور امریکہ کو کیا پیغام دیا؟فائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟

بیان میں کہا گیا کہ ’یہ پل ایک قانونی ہدف ہے خصوصی طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ دشمن اسے اپنے فوجیوں کو رسد پہنچانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔‘

یاد رہے کہ یہ پل، جسے کرچ پل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، روس نے 2014 میں کریمیا پر قبضے کے بعد تعمیر کیا تھا اور 2018 میں روسی صدر پوتن نے اس کا افتتاح کیا تھا۔

’روسی قبضے کی علامت‘

یوکرین میں اس پل کو ’روسی قبضے کی نفرت انگیز علامت‘ کے دور پر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم ماسکو یعنی روس اس پل کی احتیاط سے حفاظت کرتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس پر ہونے والا حملہ، چاہے ڈرون سے ہو یا پھر دھماکہ خیز مواد سے، ایک بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے۔

منگل کے دن ہونے والا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب صرف 48 گھنٹے قبل ہی یوکرین کی جانب سے ’سپائڈر ویب‘ نامی آپریشن میں روس کے اندر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

یوکرین نے دعویٰ کیا کہ اس نے سو سے زیادہ ڈرونز روس کے اندر سمگل کیے اور پھر انھیں ٹرکوں کی مدد سے فضائی اڈوں کے قریب پہنچا کر حملہ کیا۔

اس حملے کے دوران ڈرون ٹرکوں سے اڑا کر روس کے متعدد فضائی اڈوں پر موجود روسی بمبار طیاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

فائبر آپٹک ڈرون: یوکرین جنگ کو تیزی سے بدلنے والا یہ خوفناک نیا ہتھیار کیا ہے؟18 ماہ کی تیاری اور اربوں ڈالر نقصان کا دعویٰ: یوکرین نے ڈرون حملے سے روس اور امریکہ کو کیا پیغام دیا؟آپریشن سپائڈر ویب: یوکرین کی 117 ڈرونز سمگل کر کے روس میں فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی بڑی کارروائییوکرین کے آپریشن سپائڈر ویب میں کتنے بمبار طیارے تباہ ہوئے اور اس سے روس کی جنگی صلاحیت کیسے متاثر ہو گی؟’الیکٹرانک جنگ‘: مہنگے ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کا سستا روسی طریقہ جس نے نیٹو افواج کو حیران کر دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More