راہبہ اور تین مردوں کی تصویر والا 200 سال پرانا کنڈوم جو آج بھی صحیح حالت میں موجود ہے

بی بی سی اردو  |  Jun 05, 2025

Rijksmuseum

ایمسٹرڈیم کے ریکس میوزیم میں دو سو سال پرانے کنڈوم کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ یہ کنڈوم آج بھی اپنی صحیح حالت میں موجود ہے۔

اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بھیڑ کے اپینڈکس کی جھلی سے بنایا گیا تھا اور اس پر ایک راہبہ (نن) اور تین مردوں کی تصویر بھی بنی ہوئی ہے۔

یہ نایاب اور قدیم کنڈوم سنہ 1830 کا ہے اور اسے ریکس میوزیم نے گذشتہ برس ایک نیلامی میں خریدا تھا۔

اس کنڈوم کو 19ویں صدی کے دوران جسم فروشی اور جنسیت کے طور پر نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ اس نمائش میں اس دور کی پینٹنگز، تصاویر بھی پیش کی گئیں ہیں۔

ریکس میوزیم کی نگران (کیوریٹر) جوائس زیلن نے بی بی سی کو بتایا کہ جب انھوں نے اور ان کی ساتھی نے پہلی بار نیلامی میں کنڈوم دیکھا تو وہ ’ہنس پڑے تھے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اس نیلامی میں کسی نے اس کنڈوم پر توجہ نہیں دی اور صرف انھوں نے ہی اس کی بولی لگائی۔

اس کو حاصل کرنے کے بعد انھوں نے الٹرا وائلٹ روشنی میں اس کا تجزیہ کیا اور یہ یقینی بنایا کہ یہ کنڈوم استعمال شدہ نہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’یہ بالکل صحیح حالت میں ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ جب سے اسے نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے اس وقت سے میوزیم میں بوڑھے اور جوان لوگوں کا تانتا بندھا ہوا ہے جو اسے دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں اور ’اس پر لوگوں کا ردعمل بہت ہی زبردست ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس کنڈوم کے بارے میں ماننا ہے کہ یہ فرانس کے کسی امیر قحبہ خانے کی ’پرتعیش نشانی‘ ہے اور آج صرف ایسے دو کنڈوم ہی دنیا میں موجود ہیں۔

Rijksmuseum

میوزیم نے کہا کہ یہ غیر معمولی چیز (کنڈوم) ایک ایسے دور میں جب جنسی لذت کا حصول ان چاہے حمل اور آتشک جیسی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے خوف سے بھرا ہوا تھا ’جنسی صحت کے پہلوؤں‘ پر روشنی ڈالتا ہے۔'

اس کنڈوم پر پرنٹ شدہ تصویر میں ایک راہبہ اپنا لباس اٹھائے تین مردوں کے سامنے ٹانگیں پھیلا کر بیٹھی ہوئی اور ان کی طرف انگلی سے اشارہ کرتی دکھائی دیتی ہیں اور تین مرد اپنا عضو تناسل تھامے کھڑے ہیں۔

اس کنڈوم پر فرانسیسی زبان میں ایک تحریر بھی درج ہے، جس کا مطلب ہے کہ ’یہ میری مرضی ہے۔‘

میوزیم کا کہنا ہے کہ راہبہ اور تین مردوں کی تصویر کے پرنٹ میں دراصل ’یونانی اساطیر میں کنوار پن اور شہزادہ پیرس کے فیصلے کی افسانوی کہانی کا مذاق اڑایا گیا۔‘

یونانی افسانوی کہانی میں شہزادہ پیرس کو یہ فیصلہ کرنا تھا کہ یونانی دیوی یفرودیتی رتی، ہیرا اور ايتھينی میں سے کون سی سب سے زیادہ سفید رنگت رکھتی ہیں۔

ایمسٹرڈیم کے ریکس میوزیم کا کہنا ہے کہ ان کی پاس نایاب پرنٹس، ڈرائنگ اور تصاویر کی تعداد تقریباً ساڑھے سات لاکھ ہے مگر کسی کنڈوم پر پرنٹ کی یہ پہلی مثال ہے۔

عجائب گھر کی نگران زیلن کا کہنا ہے کہ ’میں یہ کہہ سکتی ہو کہ ہم وہ واحد میوزیم ہیں جن کے پاس پرنٹ والا کنّڈوم ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دیگر عجائب گھروں کو نمائش کے لیے اس کنڈوم کو ادھار پر دے سکتے ہیں‘ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بہت نازک ہے اور اس کے لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

یہ کنڈوم نومبر کے آخر تک نمائش کے لیے عجائب گھر میں رکھا گیا ہے۔

بہترین کنڈوم بنانے کا سفر کہاں تک پہنچا؟’کپڑوں کے ساتھ شرم اتار پھینکو‘: زمانہ قدیم میں سیکس کے بارے میں خواتین کی سوچ کیا تھینوجوانوں میں کنڈوم کے استعمال کو ترک کرنے کا رجحان جو پورن دیکھنے سے بڑھ رہا ہے’یو ایس بی کنڈوم‘ آپ کو کیسے محفوظ رکھ سکتا ہے؟’جب معلوم ہوا کہ سیکس کے دوران کنڈوم اتار دینا ریپ ہے تو میری سانس رُک گئی‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More