"یہ کوئی مزاحیہ بات نہیں، بلکہ نہایت شرمناک حرکت ہے۔"
"ہم نے انڈونیشیا اور ملائیشیا کے لوگ حج پر دیکھے ہیں، یہ لوگ بہت بے باک ہوتے ہیں، اللہ ہمیں معاف کرے۔"
"یہ منی کیمپ کم اور پکنک کیمپ زیادہ لگ رہا ہے۔"
"خدارا، اس ویڈیو کو عام نہ کریں، کوئی بھی مرد اس طرح خواتین کے کیمپ میں داخل نہیں ہو سکتا۔ اس حرکت کی تعریف بند کریں۔"
"محبت کا اظہار کرنے کے لیے پانچ دن انتظار کیا جا سکتا تھا، حج کے دوران ایسا کام مناسب نہیں۔"
حج کے دوران منی کے خیموں سے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک انڈونیشیائی مرد سفید روایتی لباس میں خواتین کے خیمے میں داخل ہوتا ہے اور اپنی اہلیہ کو پھول پیش کرتا ہے۔ خاتون اس وقت اسکارف پہنے اپنی جگہ بیٹھی تھیں، وہ ایک دم شرما گئیں جبکہ اردگرد موجود خواتین قہقہے لگانے لگیں۔
یہ ویڈیو دیکھ کر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ حج جیسے مقدس فریضے کے دوران ایسی حرکات نہ صرف غیر مناسب بلکہ حرم کی حرمت کے خلاف ہیں۔
زیادہ تر صارفین نے اس ویڈیو کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ عورتوں کے خیمے میں کسی مرد کا یوں داخل ہونا اسلامی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حج صرف عبادت کا موقع ہوتا ہے، نہ کہ محبت کے اظہار یا تفریح کا۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حج جیسے مقدس موقع پر نہایت سنجیدگی، نظم و ضبط اور اسلامی اصولوں کا احترام ضروری ہے، تاکہ عبادت کا اصل مقصد فوت نہ ہو۔