BBC
برسلز ایئرپورٹ پر کسٹمز افسر حیران رہ گئے۔ انھوں نے ایک لاری کے پچھلے حصے میں موجود کریٹس کھولے تو توقع تھی کہ ان میں میڈیکل کیٹامین کا ایک ٹن ہو گا لیکن سفر کے دوران کہیں یہ سفید پاؤڈر نمک سے بدل چکا تھا۔
یورپ بھر میں سینکڑوں میل کا سفر طے کرنے کے بعد اس سامان کو پانچ روز قبل نیدرلینڈز کے سخپول ایئرپورٹ پر کسٹمز افسران نے چیک کیا تھا اور تصدیق کے بعد اسے سڑک کے ذریعے بیلجیم روانہ کیا گیا تھا۔
لیکن ایمسٹرڈیم اور برسلز کے درمیان کہیں کیٹامین غائب ہو گئی۔ حکام کے خیال میں غالباً بلیک مارکیٹ میں پہنچا دی گئی اور اس کی جگہ نمک اور جعلی دستاویزات رکھ دی گئیں۔
اگرچہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کیٹامین کہاں گئی اور ذمہ دار کون ہے لیکن یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ جرائم پیشہ گروہ کس قدر پیچیدہ طریقوں سے کیٹامین یورپ بھر میں اور برطانیہ تک سمگل کر رہے ہیں۔
یہ گروہ ان ممالک میں کیٹامین کی بطور دوا قانونی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسے مختلف ملکوں کی سرحدوں سے گزار کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ پھر یہ کھیپ غائب ہو جاتی ہے اور اسے غیر قانونی طور پر بطور نشہ آور دوا بیچا جاتا ہے۔
بیلجیئم کے منشیات سے متعلق مرکزی ادارے کے سربراہ مارک وانکوئی کا کہنا ہے: ’یہ بالکل واضح ہے کہ جرائم پیشہ تنظیمیں ان لمبے راستوں کا غلط استعمال کر رہی ہیں۔‘
بیلجیئن تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ 2023 میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سے اب تک کم از کم 28 ایسے کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں اندازاً 28 ٹن کیٹامین غائب کر کے اس کی جگہ کچھ اور رکھا گیا۔
Getty Images
وانکوئی کے مطابق کچھ جرائم پیشہ گروہ اب دیگر غیر قانونی نشہ آور اشیا کی جگہ کیٹامین فروخت کر کے زیادہ پیسہ کما رہے ہیں اور انھوں نے اس صورتحال کو ایک وبا قرار دیا ہے۔
برطانیہ میں ویسٹ واٹر اینالیسز (گندے پانی کے نمونوں کے تجزیے) سے پتا چلتا ہے کہ ملک میں 2023 اور 2024 کے درمیان کیٹامین کا استعمال 85 فیصد بڑھ چکا ہے۔ اس تجزیے کا مقصد سیوریج میں انسانی فضلے سے غیر قانونی نشہ آور اشیا کے استعمال کا اندازہ لگانا ہوتا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں کیٹامین کے باعث 53 اموات رپورٹ ہوئیں۔ اس نشہ آور دوا کو مشہور شخصیات کی اموات سے بھی جوڑا گیا ہے، جن میں فرینڈرکے اداکار میتھیو پیری اور ڈریگ سٹار دی ویویئن شامل ہیں۔ اس کا غلط استعمال ذہنی مسائل اور مثانے کی خرابی جیسی طبی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ایڈم تھامسن کے مطابق برطانیہ کے منظم جرائم پیشہ گروہ ’واضح طور پر اس نئی مارکیٹ میں قدم رکھ رہے ہیں۔‘
یورپی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے چیلنج یہ ہے کہ کیٹامین نہ صرف ہسپتالوں اور ویٹرنری کلینکس میں اہم اینستھیزیا کے طور پر استعمال ہوتی ہے بلکہ یہ ایک مقبول تفریحی نشہ بھی بن چکی ہے۔
اداکار کی پُراسرار موت جس نے ہالی وڈ میں منشیات کے انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک اور ایک ’ملکہ‘ کو بے نقاب کیاپولو کھیلنے کا شوق، لاہور میں ریستوران اور اشرافیہ کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا: ’منشیات کا سلطان‘ جو برسوں تک نظروں سے اوجھل رہافراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہےخواتین میں نشے کی لت: ’نشہ چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، لوگ محسوس کرتے ہیں وہ عادی نہیں ہوں گے لیکن وہ پھنس جاتے ہیں‘
بی بی سی ریڈیو فائل آن فور انویسٹیگیشنز نے یہ جائزہ لیا ہے کہ جرائم پیشہ گروہ اس دوا کی دوہری حیثیت سے کیسے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
برطانیہ اور بیلجیئم جیسے ممالک میں کیٹامین کو نارکوٹک (نشہ آور مادے) کے طور پر درج کیا گیا ہے جب کہ آسٹریا، جرمنی اور نیدرلینڈز جیسے ممالک میں اسے بطور دوا ریگولیٹ کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ درآمد اور ترسیل کے دوران اس پر کم نگرانی ہوتی ہے۔
ایڈم تھامسن کہتے ہیں ’یہ بنیادی طور پر اُن ممالک کے لیے بطور دوا تیار کی جاتی ہے اور انڈیا جیسے ملکوں سے برآمد ہوتی ہے۔‘
’لیکن پھر منظم جرائم پیشہ گروہ اسے راستے میں موڑ کر غیر قانونی مارکیٹ میں فروخت کر دیتے ہیں۔‘
BBCکیٹامین کا روٹ
اس معلومات کے ذریعے مسلح سمگلروں نے ایک مخصوص راستہ اپنایا ہے۔ وہ کیٹامین کو انڈیا سے قانونی طور پر دوا کے طور پر تیار کر کے جرمنی، نیدرلینڈز، بیلجیم کے راستے برطانیہ بھیج رہے ہیں۔
برسلز ایئرپورٹ پر غائب ہونے والی کھیپ کے معاملے میں دراصل دوا انڈیا سے آسٹریا بھیجی گئی تھی۔ وہاں سے اسے گاڑی کے ذریعے جرمنی لے جایا گیا، پھر فضائی راستے سے نیدرلینڈز پہنچایا گیا اور بیلجیم کے روڈ ٹرپ کے لیے تیار کیا گیا۔ ان تمام مراحل میں دوا قانونی طور پر منتقل ہو رہی تھی۔
لیکن آخری مرحلے پر کہیں دوا کو نمک سے بدل دیا گیا اور خیال ہے کہ کیٹامین بلیک مارکیٹ میں غیر قانونی فروخت کے لیے پہنچ گئی۔
ایک اور واقعے میں بیلجیم کی بندرگاہ اینٹورپ پر آنے والے ایک کنٹینر میں (جس کی تصدیق کیٹامین کے طور پر ہوئی تھی) چینی پائی گئی۔
جرائم پیشہ گروہ قانونی سپلائی چین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی کمپنیاں قائم کرتے ہیں تاکہ کیٹامین کو قانونی استعمال کے بہانے درآمد کریں اور جب یہ یورپ پہنچ جائے تو اسے غیر قانونی مارکیٹ میں منتقل کر دیں۔
بیلجیم اور نیدرلینڈز کی پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ دوا جتنے زیادہ ممالک اور دائرہ اختیار سے گزرتی ہے، تفتیش اتنی ہی مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ متعدد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آپس میں تعاون کرنا پڑتا ہے۔
اس سے یہ بھی پتا لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہقانونی لائسنس حاصل کرنے والی جعلی کمپنی کہاں واقع ہے۔
ڈچ پولیس کے منشیات کے ماہر انسپکٹر پیٹر جانسن نے کہا ’یہ جرائم پیشہ افراد ہر قسم کے اقدامات کریں گے۔۔۔مختلف ممالک میں کمپنیاں قائم کریں گے اور اسی لیے کیٹامین کی بڑی مقدار ملنے پر ہمارے لیے اس کی جڑ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔‘
BBCبیلجیئم کے منشیات سے متعلق مرکزی ادارے کے سربراہ مارک وانکوئی کا کہنا ہے ’یہ بالکل واضح ہے کہ جرائم پیشہ تنظیمیں ان لمبے راستوں کا غلط استعمال کر رہی ہیں‘
یورپ میں کیٹامین کا سب سے بڑا درآمد کنندہ جرمنی ہے جہاں دواسازی کی صنعت نہایت وسیع ہے۔ اسی وجہ سے کیٹامین کی بڑی مقدار کی آمد پر اکثر شبہ نہیں کیا جاتا۔
وانکویلی کے مطابق صرف 2023 میں انڈیا سے 100 ٹن کیٹامین جرمنی درآمد کی گئی جو کہ طبی اور ویٹرنری ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔
انھوں نے بتایا ’قانونی مقاصد کے لیے اس میں سے صرف 20 سے 25 فیصد کی ضرورت ہوتی ہے، باقی ساری کی ساری مقدار یعنی درجنوں ٹن جرائم پیشہ راستوں پر غائب ہو جاتی ہے۔‘
یورپی پولیس فورسز کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے انڈین حکام سے رابطے میں ہیں۔ جرمنی کے فیڈرل کرمنل پولیس آفس نے ہمیں بتایا کہ وہ کیٹامین جیسے نئے نفسیاتی اثرات والے مادوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ وہ قومی اور بین الاقوامی حکام، اداروں اور تنظیموں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ نئے حالات اور رجحانات کو وقت پر سمجھا جا سکے اور فوری کارروائی کی جا سکے۔
بھوسے کے ڈھیر میں سوئی کی تلاش جیسا کام
سمگلنگ کرنے والے نیٹ ورکس کے لیے انگلینڈ اور ویلز منافع بخش بازار بن چکے ہیں جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2024 میں ختم ہونے والے سال کے دوران 16 سے 59 سال کی عمر کے تقریباً دو لاکھ 69 ہزار افراد نے کیٹامین استعمال کی۔ نوجوانوں (16 سے 24 سال) میں اس نشے کا استعمال 2013 کے بعد سے 231 فیصد بڑھ چکا ہے۔
قومی جرائم ایجنسی (این سی اے) کے ایڈم تھامسن کے مطابق ’کیٹامین دیگر غیرقانونی منشیات کے مقابلے میں بہت سستی ہے۔‘
’سٹریٹ لیول پر یہ تقریباً 20 پاؤنڈ فی گرام کے حساب سے بکتی ہے جبکہ کوکین کی قیمت 60 سے 100 پاؤنڈ فی گرام تک جا سکتی ہے۔‘
این سی اے کا کہنا ہے کہ کیٹامین برطانیہ میں دو بڑے راستوں سے سمگل ہو رہی ہے: چھوٹے پارسلز کی شکل میں جو ڈاک کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں یا پھر اسے وینز اور ٹرکوں میں چھپا کر فیری یا چینل ٹنل کے ذریعے ملک میں داخل کیا جاتا ہے۔
چونکہ ہر روز برطانیہ میں لاکھوں پارسلز آتے ہیں، لہذا ان میں سے صرف چند ایک ہی پکڑے جا سکتے ہیں۔
تھامسن نے کہا ’یہ ایسے ہی ہے جیسے بھوسے کے ڈھیر میں سوئی چھپا دی جائے۔‘
وانکویلی کے مطابق بیلجیئم میں کچھ جرائم پیشہ گروہ کیٹامین کو عارضی طور پر رکھنے کے لیے ایئر بی این بی اپارٹمنٹس کا استعمال کرتے ہیں جہاں سے یہ کاروں، وینز یا ٹرکوں کے ذریعے فرانس کے راستے برطانیہ بھیجی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ مردوں کو آئیکیا کے ڈبے ایک وین میں منتقل کرتے دیکھا گیا، جسے ایک مقامی شخص نے مشکوک حرکت سمجھتے ہوئے حکام کو اطلاع دی۔ چونکہ وین کرائے پر لی گئی تھی، لہذا حکام نے اس کے روٹ کو ٹریس کر کے بیلجیئم کے علاقے سٹاڈن میں ایک ایئر بی این بی تک رسائی حاصل کی۔
وہاں ایک گیراج سے 480 کلوگرام کیٹامین، 117 کلوگرام کوکین اور 63 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی۔
تحقیقات کے بعد اس کیس کا تعلق آٹھ برطانوی شہریوں سے جوڑا گیا جن کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔
کیٹامین کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کی سمگلنگ کے نت نئے طریقوں کے پیشِ نظر، یورپی حکام بین الاقوامی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
تھامسن نے تنبیہ کی ’یہ پوری دنیا کی ایجنسیوں اور حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے سوچیں اور اقدامات کریں۔‘
اداکار کی پُراسرار موت جس نے ہالی وڈ میں منشیات کے انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک اور ایک ’ملکہ‘ کو بے نقاب کیاذہن کا دھوکہ جو آپ کو وہ چیزیں بھی دکھا سکتا ہے، جو موجود نہ ہوںفراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہے’جورڈن گینگ‘: لاہور پولیس نے منشیات ’چاکلیٹ میں ملا کر‘ بیچنے والے گروہ کو کیسے پکڑا؟کشمیر میں منشیات کی لت: ’والدین کی طرف سے تحفے میں دی گئی گاڑی بھی بیچ دی‘پولو کھیلنے کا شوق، لاہور میں ریستوران اور اشرافیہ کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا: ’منشیات کا سلطان‘ جو برسوں تک نظروں سے اوجھل رہا