’علی امین گنڈا پور کی نئی فریکوئنسی‘، اجمل جامی کا کالم

اردو نیوز  |  Jun 12, 2025

ریڈیو چینلز کی فریکوئنسی بارے سن رکھا تھا کہ ایک ہوتی ہے  ایمپلی چوئیڈ ماڈیولیشن  یعنی اے ایم  اور دوسری  ایف ایم یعنی فریکوئنسی ماڈیولیشن، اے ایم پر  ریڈیو پاکستان ایسی نشریات سننے کو ملتی ہیں۔

اے ایم  لوئر فریکوئنسی رینج  سے آپریٹ ہوتی ہیں، دور دراز کے علاقوں میں بھی ریڈیو سیٹ فریکوئنسی کیچ کر لیتا ہے۔ ایف ایم چینلز البتہ ہائر فریکوئنسی رینج پر نشر ہوتے ہیں۔

اے ایم لوئر فریکوئنسی ہونے کے باوجود حلقہ اثر دور تک رکھتی ہے جبکہ ایف ایم ہائر فریکیونسی کے ہوتے ہوئے بھی محدود علاقے تک سمٹی رہتی ہے۔

سیالکوٹ اور گردو نواح میں اکثر رات گئے آل انڈیا ریڈیو یا جموں سے چلنے والے ایف ایم چینلز کی نشریات  مقامی ریڈیو سیٹ اُٹھا لیا کرتے تھے۔ جیسے ہی کوئی ہندی  یا ڈوگری چینل ریڈیو سیٹ  اُٹھاتا تو ہم اکثر پکار اُٹھتے کہ کمال ریڈیو ہے یعنی جموں کی فریکوئنسی بھی اٹھا لی۔

اس بے تکی تمہید کا مقصد یہ تھا کہ  جائزہ لیا جائے  کہ  آخر یہ علی امین گنڈا پور ہائر فریکوئنسی کی رینج پر ان دنوں کون سا سٹیشن اُٹھا رہے ہیں؟

ظاہر ہے جموں تو ان سے بہت دور ہے اور پشاور کا مقامی ریڈیو پاکستان پرانے نغموں سے سریلا ہوا پڑا ہے تو پھر یہ فریکوئنسی آخر کس سٹیشن کی ہے؟ سٹیشن منیجر کون ہیں؟  لوئر فریکوئنسی پر ہائر رینج کے میزائل؟ آخر مشن کیا ہے؟ کس وکٹ پر کھیل رہے ہیں؟

موصوف کے تازہ بیان کے شبدوں کو ملاحظہ کیجیے اور پھر ان شبدوں کی رینج کا جائزہ لیجیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر محترمہ علیمہ خان کے ہمراہ میڈیا کے سامنے بھرپور لیڈری  کا مظاہرہ کرتے ہوئے موصوف کا فرمان تھا کہ:

’میڈیا والے میرا کلپ کاٹ دیتے ہیں، کچھ چلا دیا کرو یار، میں بول رہا ہوں ناں ، کلیئر اعلان ہے ہمارا ، پچھلی دفعہ ہم نے گولیاں کھائیں، ہم نہتے تھے، اس دفعہ ہم ہتھیار لے کر آئیں گے بھائی، صاف بات ہے، ہم بھی ٹھوکیں گے۔‘

عین اس موقع پر علیمہ خان نے لقمہ دیا کہ اسلام آباد آنے کا عمران نے نہیں کہا۔ مزید ایک دو بار انہوں نے لقمہ دیا مگر ہیچ آرزو مندی، گنڈا پور دائیں بائیں دیکھے بنا گرج دار تقریر جاری رکھنے پر مصر تھے۔

مذہبی ٹچ دیتے ہوئے موصوف کا فرمانا تھا کہ ’اگر سینے پر گولیاں ماریں گے تو ہم ان کی کمر پر گولی ماریں گے۔‘

کہنے لگے کہ ’اب کی بار اگر سرنگ بنا کر بھی مجھے اسلام آباد آنا پڑا تو آؤں گا۔  اس بار آر یا پار ہے۔  دنیا بھر میں جو بھی شخص عمران خان کے حق میں احتجاج کر رہا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں،  جہاں احتجاج ہوگا ہم ان کے ساتھ ہیں، اوورسیز کو یہ گولیاں نہیں مار سکتے۔  کیونکہ یہ ان ممالک کے غلام ہیں اور ان کے بوٹ پالش کرتے ہیں۔‘

بظاہر تو اس قدر بلند آہنگ  اعلان کے بعد بھر پور تالیوں کی گونج ملک بھر سے اُٹھنی چاہیے تھی لیکن وہاں ان کے آس پاس چند ایک جذباتی نعروں کے علاوہ پھر رات گئے تک تالیوں کی  بجائے سوال اُٹھ رہے ہیں اور مسلسل اُٹھ رہے ہیں۔

بھلا یہ کیسے ممکن ہوا کہ جناب گنڈا پور جو چند ہفتے پہلے تک مقتدرہ کے ساتھ باہمی ربط کے ذریعے کپتان کی رہائی کے طریقے دریافت کررہے تھے  اب اچانک ’دے مار تے ساڑھے چار‘ تک کیسے پہنچے؟

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کہ ’اب کی بار اگر سرنگ بنا کر بھی مجھے اسلام آباد آنا پڑا تو آؤں گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ماضی کے جلوسوں میں سلطان راہی سٹائل کا پرتو رکھتے ہوئے بھی باریک گلی سے ایگزٹ مارنا ان کا طرہ امتیاز ٹھہرا تھا، اب یہ نئی بڑھک سے آخر کس کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ کہاں سے ہمدردی سمیٹنا چاہ رہے ہیں؟

کس سے داد طلب کرنا مقصود ہے؟ کہاں ناکے لگوانے ہیں؟ کہاں پابندیاں؟ کہیں یہ استادی ٹھمکا تو نہیں؟ ان کے چاہنے والے ہیں کہ ان گنت ایسے سوالات کی بھر مار کیے ہوئے ہیں۔

ویسے موصوف چند ہفتوں سے زد پر ہیں، کپتان بھی بوجوہ قدرے نالاں ہے، ورکرز اور پارٹی رہنما بھی محبت بھری آنکھ سے دیکھنے کے بجائے شک کی نگاہ سے تاڑنا شروع ہو چکے ہیں۔

ایسے میں شاید یہی نیا فارمولا باقی بچا تھا ۔ لیکن کیا کیجیے کہ تحریک انصاف کے ہمدرد سنجیدگی سےپوچھ رہے ہیں کہ اسلحہ اٹھا کر اسلام آباد چڑھائی کی دھمکی سے موصوف کس کا بھلا کر رہے ہیں؟

پارٹی کا یا کسی اور کا؟ کیا عمران خان پرامن احتجاج کی کال دے رہے ہیں یا پرتشدد اور اسلحہ بردار جلوس کی؟ کہیں گنڈا پور کے بیان کے بعد سرکار اس دھکمی پر پابندیوں کا نیا جال تو نہیں پھینکنے جا رہی؟

کہیں ایسا تو نہیں کہ گنڈا پور کا یہ بیان کسی اہم عدالت میں لے جایا جائے؟ لفظی گولہ باری اور اسلحہ کی دھکمی صوبے کے بندوبست پر تو اثر انداز نہ ہوگی؟

 گنڈا پور اونچی فریکوئنسی سے حلقہ ارادت کے تمام فریقین کو رام کرنے کے چکر میں تو نہیں؟  معلوم نہیں! زہرا نگاہ نے فرمایا تھا؛

کہاں گئے میرے دلدار و غمگسار سے لوگ

وہ دلبرانِ زمیں، وہ فلک شعار سے لوگ

ہم ایسے سادہ دلوں کی کہیں پہ جا ہی نہیں

چہار سمت سے اُمڈے ہیں ہوشیار سے لوگ

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More