حکومت پہلی مرتبہ پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کھولنے جارہی ہے جس کے نتیجے میں پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی امپورٹ کی اجازت نہیں ہے اس وقت ٹی آر، گفٹ اسکیم اور بیگج اسکیم کے تحت لائی جارہی ہیں۔
وفاقی زیر خزانہ نےسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمرشل امپورٹ کھولنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال ستمبر سے 5 سال پرانی گاڑی کی کمرشل امپورٹ کھولی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ رواں سال ستمبر سے 5 سال پرانی گاڑی کی کمرشل امپورٹ کھولی جارہی ہے، امپورٹڈ 5 سال پرانی گاڑی پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ وزیر خزانہ کے مطابق صرف 700 دن باہر رہنے والے جو بگیج اسکیم میں گاڑی لانے اجازت ہوگی۔ یکم جولائی 2026 سے 5 سال سے زائد پرانی گاڑی بھی منگوانے کی اجازت ہوگی۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں محمد اورنگ زیب نے مزید بتایا کہ یکم جولائی 2026 سے پرانی امپوٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی 40 سے کم ہوکر 30 فیصد ہو جائے گی، یکم جولائی 2027 سے پرانی امپوٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی 30 سے کم ہوکر 20 فیصد ہو جائے گی۔ یکم جولائی 2028 سے پرانی امپوٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی 20 سے کم ہوکر 10 فیصد ہو جائے گی، یکم جولائی 2029 سے پرانی امپوٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی 10 سے کم ہوکر صفر فیصد ہوجائے گی۔
آٹو ڈیلرز کی جانب سے پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کو خوش آئندقرار دیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔
ڈیلرز کے مطابق پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت نہ ہونے کے باعث گفٹ اسکیم، ٹرانسفر ریزیڈنس ( ٹی آر) اور بیگج کا سہارا لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر گاڑی پر چار ،پانچ لاکھ روپے تو صرف رشوت کی مد میںجاتے ہیں، کمرشل امپورٹ شروع ہونے سے رشوت کا خاتمہ ہوگا، شہریوں کو سستی گاڑیاں میسر آئیں گی اور حکومت کو بھی ریونیو ملے گا۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق پرانی گاڑیوں کی درآمد ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے، ڈبلیو ٹی او اور آئی ایم ایف کی جانب سے بھی اس شعبے کو تجارتی بنیادوں پر ریگولیٹ کرنے کا کہا جارہا تھا۔
ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کا یہ خوش آئند اقدام ہے کہ پرانی گاڑیوں کی درآمد کو ریگولیٹ کرنے کی جانب پیش رفت ہورہی ہے تاہم ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ ڈیوٹی کا اسٹرکچر کیا ہوگا۔