لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دونوں رن ویز کو مون سون سیزن کے دوران پرندوں کی بھرمار سے پیدا ہونے والے خطرات سے بچنے کے لیے عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) کی جانب سے جاری کردہ نوٹس ٹو ایئرمین (نوٹم) کے مطابق یہ بندش یکم جولائی سے 15 ستمبر 2025 تک روزانہ صبح پانچ سے آٹھ بجے تک ہوگی۔اردو نیوز کو دستیاب نوٹم کے مطابق یہ فیصلہ مون سون کے دوران ایئرپورٹ کے اطراف میں پرندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر کیا گیا، جو پروازوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔تمام ملکی اور غیر ملکی ایئرلائنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چیک ان کاؤنٹرز، ایئرکرافٹ پارکنگ، اور ایڈمنسٹریٹو لاؤنج کی گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فلائٹ شیڈولز ایڈجسٹ کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں پائلٹ کی صوابدید پر رن ویز کے استعمال کی اجازت ہوگی۔مون سون اور پرندوں کا خطرہ: فیصلے کی وجوہاتحکام کے مطابق مون سون سیزن میں لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اطراف میں پرندوں کی سرگرمیاں نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہیں۔ خاص طور پر صبح کے اوقات میں پرندوں کے جھنڈ رن ویز کے قریب جمع ہوتے ہیں، جو طیاروں کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق پرندوں کے ٹکرانے (برڈ سٹرائیک) کے واقعات مون سون کے دوران عروج پر ہوتے ہیں، کیونکہ بارشوں سے بننے والے پانی کے جوہڑ اور سرسبز ماحول پرندوں کو راغب کرتے ہیں۔سی اے اے نے حال ہی میں وائلڈ لائف ہیزرڈ مینجمنٹ پلان پر ایک رپورٹ پیش کی جس کے مطابق گذشتہ سال 61 ملکی اور غیرملکی ایئرلائنز کے طیاروں کو برڈ سٹرائیک کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک حالیہ واقعے میں یکم جون 2025 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا ایک طیارہ لینڈنگ کے دوران برڈ سٹرائیک سے بال بال بچا۔اس طرح کے واقعات پروازوں کی حفاظت اور مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ سی اے اے کے ترجمان کے مطابق ’یہ فیصلہ پروازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر تھا۔ صبح 5 سے 8 بجے کے اوقات میں پرندوں کی سرگرمی عروج پر ہوتی ہے، اور رن ویز کی عارضی بندش اس خطرے کو کم کرے گی۔‘پی آئی اے، ایئر بلیو، قطر ایئر ویز، اور ترکش ایئرلائنز کو اپنے شیڈولز تبدیل کرنے پڑیں گے (فوٹو: پی آئی اے)نوٹم کی تفصیلات: شیڈول اور ہدایاتپی اے اے کے نوٹم کے مطابق علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دونوں رن ویز 36R اور 36L یکم جولائی سے 15 ستمبر 2025 تک روزانہ صبح پانچ سے آٹھ بجے تک پروازوں کے لیے بند رہیں گے۔ ایئرلائنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے شیڈولز کو ایئرپورٹ کی گنجائش، چیک ان کاؤنٹرز کی دستیابی، اور ایئرکرافٹ پارکنگ کی صلاحیت کے مطابق ترتیب دیں۔ایمرجنسی کی صورت میں پائلٹس کو اپنی صوابدید پر رن ویز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اس کے لیے ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) سے پیشگی اجازت درکار ہوگی۔لاہور ایئرپورٹ روزانہ 48 سے 55 پروازیں ہینڈل کرتا ہے، اور ملک کا تیسرا مصروف ترین ایئرپورٹ ہے۔ اس بندش سے پروازوں کے شیڈول پر نمایاں اثر پڑے گا، خاص طور پر صبح کے اوقات میں بین الاقوامی پروازوں متاثر ہوں گی۔ ایئرلائنز جیسے پی آئی اے، ایئر بلیو، قطر ایئر ویز، اور ترکش ایئرلائنز کو اپنے شیڈولز تبدیل کرنے پڑیں گے، جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ماضی میں بندشیہ پہلا موقع نہیں جب لاہور ایئرپورٹ کے رن ویز کو پرندوں کے خطرے کی وجہ سے بند کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں بھی مون سون سیزن کے دوران اسی طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں، جن کے ملے جلے نتائج سامنے آئے ہیں۔گذشتہ برس 2024 میں سی اے اے نے 10 جولائی سے 10 ستمبر 2024 تک لاہور ایئرپورٹ کو صبح پانچ سے آٹھ بجے تک بند رکھا۔ اس دوران برڈ سٹرائیک کے واقعات میں 30 فیصد کمی آئی، لیکن پروازوں کی تاخیر اور منسوخی سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایئرلائنز نے شیڈول ایڈجسٹمنٹ کے لیے اضافی وسائل خرچ کیے، اور کچھ پروازوں کو اسلام آباد یا کراچی منتقل کیا گیا۔2023 میں لاہور ایئرپورٹ پر برڈ سٹرائیک کے 20 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)اسی طر ح سال 2023 میں لاہور ایئرپورٹ پر برڈ سٹرائیک کے 20 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے دو نے طیاروں کو معمولی نقصان پہنچایا۔ سی اے اے نے اس وقت عارضی بندش کے بجائے وائلڈ لائف کنٹرول ٹیمیں تعینات کیں، لیکن یہ کافی موثر ثابت نہ ہوئیں۔سال 2021 میں سی اے اے نے پرندوں کو بھگانے کے لیے فائر کریککرز اور لیزر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، لیکن مون سون کی شدت کی وجہ سے یہ اقدامات ناکافی رہے۔ نتیجتاً کئی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں اور ایک پرواز کو فیصل آباد ایئرپورٹ پر ڈائیورٹ کیا گیا۔ماضی کے ان تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ رن ویز کی عارضی بندش برڈ سٹرائیک کو کم کرنے میں موثر ہے، لیکن اس سے مسافروں اور ایئرلائنز کو لاجسٹک چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔وائلڈ لائف ہیزرڈ مینجمنٹ: کیا اقدامات ہو رہے ہیں؟سی اے اے نے وائلڈ لائف ہیزرڈ مینجمنٹ پلان کے تحت کئی اقدامات کیے ہیں، لیکن مون سون کے دوران پرندوں کا مسلہ اب بھی چیلنج ہے۔ ایئرپورٹ کے اطراف میں واٹر لوگنگ اور کچرے کے ڈھیر پرندوں کو راغب کرتے ہیں۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) کو ہدایت کی گئی ہے کہ بارش کے بعد فوری صفائی کی جائے، جبکہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کو نکاسی آب کے نظام کو فعال رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ماہر ایوی ایشن ڈاکٹر فیصل احمد کہتے ہیں کہ ’برڈ سٹرائیک سے بچنے کے لیے ایئرپورٹ کے اطراف میں واٹر لوگنگ اور کچرے کا خاتمہ ضروری ہے۔ رن ویز کی بندش عارضی حل ہے، لیکن طویل مدتی منصوبہ بندی کے بغیر یہ مسلہ حل نہیں ہوگا۔‘2021 میں سی اے اے نے پرندوں کو بھگانے کے لیے فائر کریککرز اور لیزر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا (فائل فوٹو: سی اے اے) سی اے اے نے پرندوں کو بھگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، جیسے ساؤنڈ ویوز اور لیزرز کو بھی آزمایا ہے، لیکن ان کی کامیابی محدود رہی ہے۔مسافروں اور ایئرلائنز پر اثراتاس بندش سے مسافروں کو صبح کے اوقات میں پروازوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہوگا۔ خاص طور پر بین الاقوامی مسافر جو صبح کی پروازوں پر انحصار کرتے ہیں ۔ ایئرلائنز کو اپنے شیڈولز تبدیل کرنے کے لیے اضافی لاگت برداشت کرنی پڑے گی، جو ممکنہ طور پر ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ لاہور ایئرپورٹ سالانہ 60 لاکھ مسافروں کو ہینڈل کرتا ہے اور اس بندش سے روزانہ ہزاروں مسافروں پر اثر پڑے گا۔