جس گانے سے مشہور ہوئی وہ اب۔۔ مفتی طارق مسعود بھی شیفالی جریوالا کی اچانک موت پر بول پڑے ! بیان میں کیا کہا؟

ہماری ویب  |  Jul 03, 2025

”ایک مشہور بھارتی اداکارہ کا حال ہی میں انتقال ہوا۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ بہت مشہور تھیں، کئی مشہور گانے ان پر فلمائے گئے تھے، لیکن اچانک ہی دنیا سے چلی گئیں۔ میں نے پوچھا، ’کیا لوگوں نے ان کی موت سے کوئی سبق لیا؟‘ تو جواب ملا کہ ان کی میت جلا دی گئی۔ میں نے پھر پوچھا کہ شاید ہندو لوگ تو کچھ سبق لیتے ہوں گے؟ لیکن جو بات میں نے سنی، وہ یہ تھی کہ لوگ اب بھی ان کے گانے، ان کی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں اور ان کے گناہوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہمیں ایسے واقعات سے سبق لینا چاہیے، لیکن میں نے دیکھا ہے کہ ہم سبق نہیں لیتے، بلکہ انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہندو رسومات کے کچھ مناظر دیکھ کر دل دہل جاتا ہے. اپنے پیاروں کو خود آگ لگا کر جلاتے ہیں۔ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم مسلمان گھرانوں میں پیدا ہوئے۔“

یہ خیالات معروف اسلامی اسکالر مفتی طارق مسعود نے اداکارہ شیفالی جریوالا کی اچانک موت کے تناظر میں بیان کیے۔ ان کے مطابق ایسی اموات انسان کو یہ یاد دہانی کرانے کے لیے ہوتی ہیں کہ یہ دنیا محض ایک عارضی پڑاؤ ہے۔ یہاں ہم فالتو بوجھ لیے گھوم رہے ہیں جس کی کوئی ضرورت نہیں۔

مفتی طارق مسعود نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیفالی جریوالا کی موت کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ لوگ عبرت پکڑتے، دنیا کی حقیقت کو سمجھتے، لیکن سوشل میڈیا پر اس کے برعکس ماحول دیکھا گیا۔ "جس گانے سے شہرت ملی، وہی گانے لوگ ان کی موت کے بعد بھی شیئر کر رہے ہیں،" مفتی صاحب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ اُن کے مطابق مرنے کے بعد بھی انسان کے اعمال جاری رہتے ہیں یا تو صدقہ جاریہ کے طور پر، یا گناہوں کے اضافے کی صورت میں۔

شیفالی جریوالا کو 2002 میں 'کانٹا لگا' کے ریمکس گانے سے شہرت ملی تھی۔ وہ فٹنس، ورزش، اور اینٹی ایجنگ طریقوں کی دلدادہ تھیں۔ 42 سال کی عمر میں ان کی اچانک موت نے نہ صرف بھارتی عوام بلکہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو بھی چونکا دیا۔

مفتی طارق مسعود کا کہنا ہے کہ ایسی اموات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ ہم دنیا میں فانی ہیں، یہاں رہنے کا اصل مقصد اپنی آخرت کی تیاری ہے، نہ کہ شہرت، ظاہری حسن یا دنیاوی نمائش۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مواقع پر ہمیں اپنی زندگی کے مقصد، موت کی تیاری، اور اعمال کے اثرات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More