غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے والے پاکستانی کیسے رجسٹرڈ اوورسیز ورکر بن سکتے ہیں؟

اردو نیوز  |  Jul 06, 2025

پاکستان کی وزارت اوورسیز نے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والے اور پھر وہاں قانونی حیثیت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کو باضابطہ اوورسیز ورکر کے طور رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسرے ملکوں بالخصوص یورپ میں رہائش پذیر ملازمت پیشہ پاکستانیوں کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ جب وہ پہلی مرتبہ پاکستان آئیں گے تو یورپ کے سفر سے پہلے وہ پروٹیکٹر لگوائیں گے۔ 

پاکستان کے مختلف شہروں، خاص طور پر پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ہر سال لاکھوں نوجوان خلیجی ممالک یا دیگر ترقی یافتہ ممالک میں روزگار کے حصول کی خواہش لے کر نکلتے ہیں۔ ان کے برعکس ایک بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جو قانونی چینلز کے بجائے غیرقانونی راستوں کا انتخاب کرتے ہیں۔

غربت، بے روزگاری جیسے مسائل کے شکار یہ نوجوان بہتر زندگی کی تلاش میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہو کر ایسے راستے اختیار کرتے ہیں جو نہ صرف خطرناک ہیں بلکہ جان لیوا بھی۔

انسانی سمگلر ان سے لاکھوں روپے لے کر انہیں ایران، ترکی، لیبیا اور مراکش سمیت کئی ممالک کے ذریعے یورپ کی سرحدوں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ سفر اکثر پیدل، کشتیوں یا چھپ کر ٹرکوں میں طے کیا جاتا ہے جس میں کئی نوجوان جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔

یورپ پہنچنے کے بعد کچھ ہی برس میں قانونی حیثیت ملنے کے بعد یہ افراد وہاں کام شروع کرتے ہیں، رہائش حاصل کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ وہاں کے معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔

یورپی ملکوں میں مختلف شعبوں جیسے زراعت، تعمیرات، ہوٹلنگ، فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ میں ان پاکستانیوں کی بڑی تعداد خدمات انجام دیتی ہے۔

جب یہ لوگ پہلی مرتبہ اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے پاکستان واپس آتے ہیں تو ان کے ذہن میں اکثر سوال ہوتا ہے کہ کیا وہ اب قانونی طریقے سے دوبارہ بیرون ملک جا سکتے ہیں یا نہیں؟ کئی ایک اس خوف کی وجہ سے ایئرپورٹس پر امیگریشن کاؤنٹرز کی وجہ سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بھی گبھراتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کرپشن کے راستے بھی کھلتے ہیں۔

اسی حوالے سے پاکستان کی وزارت اوورسیز پاکستانیز کے ماتحت ادارے بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے فیصلے کے تحت اب وہ تمام پاکستانی جو ماضی میں غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک گئے تھے اور بعد میں قانونی حیثیت حاصل کر کے واپس آئے ہیں، انہیں دوبارہ بیرون ملک روانگی سے قبل خود کو باضابطہ ورکر کے طور پر رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے وہ پاکستانی ہیں جو یورپ میں قانونی رہائش اور ملازمت حاصل کرنے کے بعد کئی مرتبہ پاکستان آچکے ہیں، ان کے پاسپورٹ بھی کئی بار تجدید کے عمل سے گزر چکے ہیں اور ان کی اکثریت اب دوہری شہریت کی حامل ہے۔ ان کے لیے یہ شرط نہیں رکھی گئی۔

البتہ وہ پاکستانی شہری جو غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک گئے، وہاں قانونی طور پر رہائش اور ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اس کے بعد وہ پہلی مرتبہ پاکستان کا سفر کریں گے تو بیرون ملک واپسی سے پہلے ان کے لیے پروٹیکٹر لگوانا لازمی ہو گا۔ 

پروٹیکٹر کیا ہے؟

پروٹیکٹر دراصل حکومتِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک قانونی اجازت نامہ ہے جو بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانی شہریوں کو حاصل کرنا ہوتا ہے۔

اس کا مقصد بیرون ملک جانے والے ورکرز کا ریکارڈ مرتب کرنا اور انہیں قانونی و فلاحی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

اس نظام کے تحت بیورو آف امیگریشن ہر ورکر کی ملازمت، ملک اور کمپنی کی تفصیل محفوظ رکھتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں اس کی مدد کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ پروٹیکٹر حاصل کرنے والے افراد کو حکومت پاکستان کی جانب سے بعض سہولیات جیسے انشورنس، قانونی امداد اور شکایات کی شنوائی بھی میسر ہوتی ہے۔

حکام کے مطابق اس عمل سے ایک تو بیرون ملک بالخصوص رجسٹرڈ پاکستانی ورکرز کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ جس سے یورپ میں پاکستان کا تشخص بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح وہ یورپ میں مقیم پاکستانی بھی پاکستان اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کے رکن بھی بن جائیں گے اور پاکستان اور بیرون ملک سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔ 

پروٹیکٹر لگنے سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو ہر طرح کا مكمل قانونی تحفظ فراہم كیا جاتا ہے۔ جس ملک میں ملازمت ہو وہاں پاكستانی مشن سے مكمل معاونت كا استحقاق مل جاتا ہے جبکہ پاكستانی سفارت خانے كے كمیونٹی ویلفیئر اتاشی سے قانونی معاونت طلب كی جا سكتی ہے۔

اس کے علاوہ سٹیٹ لائف آف پاکستان کے ذریعے 10 لاکھ روپے پریمیئم تک کی لائف انشورنس بھی دی جاتی ہے۔

پروٹیکٹر لگنے سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو ہر طرح کا مكمل قانونی تحفظ فراہم كیا جاتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)ویلفیئر فنڈ كی ادائیگی كے بعد اوورسیز پاكستانیز فاؤنڈیشن کی رکنیت مل جاتی ہے جس کے تحت بچوں کے لیے تعلیمی سہولیات، ہوائی اڈوں پر اوورسیز پاكستانیز فاؤنڈیشن كے كاؤنٹرز پر تعینات عملے سے قانونی اور دیگر ضروری رہنمائی اور معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ رہائشی سكیموں میں بھی پلاٹ لینے کا حق حاصل ہو جاتا ہے اور صنعتی شعبے میں سرمایہ كاری بھی كی جا سكتی ہے۔ اوورسیز پاكستانی فاؤنڈیشن كسی حادثے كی صورت میں مالی مدد بھی فراہم كرتی ہے۔

پروٹیکٹر کیسے لگوایا جا سکتا ہے؟

پروٹیکٹر لگوانے کے لیے علاقائی پروٹیکٹر دفتر سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کے لیے ایئرپورٹس پر کاونٹرز بھی قائم کیے گئے جہاں سے باآسانی پروٹیکٹر لگوایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اب یہ سہولت آن لائن بھی دستیاب ہے جسے ای پروٹیکٹر کہا جاتا ہے۔ 

یورپی ملکوں میں مختلف شعبوں جیسے زراعت، تعمیرات، ہوٹلنگ، فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ میں ان پاکستانیوں کی بڑی تعداد خدمات انجام دیتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)پروٹیکٹر حاصل کرنے کے لیے بیورو آف امیگریشن کی ویب سائٹ پر جا کر آپ اس لنک https://beoe.gov.pk/direct-emigrant-registration کے ذریعے رجسڑ ہو سکتے ہیں۔

اس فارم میں اپنے بارے میں ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ آجر، تنخواہ اور ملازمت کے معاہدے کی تفصیلات درج کرنا ہوتی ہیں جس کے بعد ویزا، پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ملازمت کا معاہدہ، تمام فیسوں کی رسیدیں، کریکٹر سرٹیفکیٹ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں اَپ لوڈ کرنا ہوتی ہیں۔

رجسٹریشن کے وقت آپ اپنے علاقائی پروٹیکٹوریٹ دفتر کا انتخاب کرتے ہیں جہاں آپ کی جانب سے بھجوائی گئی دستاویزات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور طے شدہ وقت کے اندر اندر ای میل پر ای پروٹیکٹر بھیج دیا جاتا ہے، جس کی تصدیق اس پر شائع بار کوڈ سے کی جا سکتی ہے۔ ایئرپورٹس پر یہ ای پروٹیکٹر اب سے قابل قبول ہو گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More