آسٹریلیا میں زہریلی مشرومز کھلا کر رشتہ داروں کو جان سے مارنے کے الزام میں پکڑی گئی خاتون کو عدالت نے ’جان بوجھ کر یہ قدم اٹھانے اور تین افراد کے قتل کی ذمہ دار‘ قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 50 سالہ ایرین پیٹرسن پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی ساس گیل پیٹرسن، سسر ڈونلڈ پیٹرسن اور ان کی بہن ہیدر ونکسن، ان کے شوہر اور ایک پڑوسی کو دوپہر کے کھانے کے میں زہریلی مشرومز ملا کر کھلائی تھیں۔
اس کے بعد رات کو ایرین پیٹرسن کی ساس اور سسر کے علاوہ ہیدر ولکنسن طبعیت خراب ہونے کے بعد جان سے گزر گئے تھے جبکہ ان کے شوہر اور ایک پڑوسی کو کئی ہفتے کی طبی امداد کے بعد بچا لیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ جولائی 2023 کو لیونگاتھا شہر میں ایرین پیٹرسن کے گھر پر پیش آیا جہاں یہ لوگ دوپہر کے کھانے پر جمع ہوئے تھے۔
اس وقت دو بچوں کی ماں ایرین نے ان کے لیے کھانا بنایا تھا، جن میں بیف، میش پوٹیٹوز اور سبز لوبیا کی ڈشز شامل تھیں، جن کے بارے میں بعدازاں انکشاف ہوا تھا کہ ان میں انتہائی زیریلی کھمبی کو ملایا گیا تھا۔
عدالت میں پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ایرین پیٹرسن نے جان بوجھ کر کھانے میں زہریلی کھمبی ملائی۔
دوسری جانب ان کے وکیل نے دلائل میں اموات کو ایک ’خوفناک حادثہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی موکل نے گھبراہٹ میں پولیس کے سامنے اس لیے بار بار جھوٹ بولا کیونکہ وہ اس بات سے پریشان تھیں کہ شاید انہوں نے غلطی سے کھانے میں کوئی زہریلی چیز ملا دی ہے۔
آسٹریلوی قوانین کے مطابق جیوری میں شامل افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی اور ان پر یہ پابندی ہے کہ وہ عدالت میں ہونے والے معاملات کو ظاہر نہ کریں حتیٰ کہ مقدمہ ہو جانے کے بعد بھی۔
ایرین پیٹرسن کا اصرار تھا کہ وہ سب کچھ حادثاتی طور پر ہوا (فوٹو: اے پی)
پیر کو موریل میں ہونے والی سماعت کے موقع پر عدالت نے چار الزامات پر مجرم قرار دیا۔
اس سے قبل ایرن پیٹرسن کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی کہ انہوں نے یہ سب جان بوجھ نہیں کیا بلکہ حادثاتی طور پر ہوا۔
تاہم عدالت کی جانب سے اس کو مسترد کر دیا گیا اور فی الوقت انہیں تین افراد کو قتل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، ان کو سزا اگلی سماعت پر سنائی جائے گی جو الزامات کی مناسبت سے عمرقید ہو سکتی ہے۔
10 ہفتے تک چلنے والے اس مقدمے نے عالمی سطح پر بہت توجہ حاصل کی اور مقامی کے ساتھ ساتھ عالمی میڈیا اس کو مسلسل رپورٹ کرتا رہا۔
فیصلے کے وقت ایرین کو عدالت لایا گیا تھا اور جب عدالت نے ان کو ’قتل کی ذمہ دار‘ قرار دیا تو انہوں نے کسی قسم کے جذبات کا اظہار نہیں کیا بس زور زور سے پلکیں جھپکاتی رہیں۔