"میری امی کو سب پتا ہوتا ہے کہ میں کون سا ڈرامہ کر رہی ہوں، کہاں جا رہی ہوں، کیا کر رہی ہوں۔ اُن سے میرا رابطہ کبھی ختم نہیں ہوتا، چاہے میں مہینوں گھر نہ جاؤں، اُن سے بات ہوتی رہتی ہے۔ میں نے ہمیشہ اپنے بڑوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی ہے۔ ابتدا میں امی کو شکایت تھی کہ گھر میں سب ڈاکٹرز ہیں تو میں آرٹ کی طرف کیوں جا رہی ہوں، ابو بھی ناراض ہوں گے، لیکن جب اُنہوں نے میرا جنون اور ٹیلنٹ دیکھا تو کبھی روکا نہیں۔ مجھے راستے میں مشکلیں آئیں، مگر آخرکار سب کچھ میری مرضی کے مطابق ہوا۔"
کراچی کے ڈیفنس فیز 6 میں خاموشی سے بند ایک فلیٹ میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب پولیس نے عدالتی حکم پر دروازہ توڑ کر ایک مہینہ پرانی لاش برآمد کی. یہ لاش کسی عام فرد کی نہیں، ٹی وی اسکرین پر دکھنے والی چہرہ، حمیرا اصغر کی تھی، جو ریئلٹی شو تماشا گھر کی پہلی کاسٹ کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔
حمیرا کی زندگی کا وہ انٹرویو، جو دسمبر 2022 میں ایک نجی چینل کو دیا گیا تھا، آج ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے. گویا اُن کی خاموش موت کے بعد اُن کی آواز زندہ ہو کر ہم سب کو جھنجھوڑ رہی ہو۔
اس انٹرویو میں اُن کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے خوابوں کے لیے پرعزم تھیں بلکہ خاندانی قدروں کو بھی بڑی شدت سے تھامے ہوئے تھیں۔ وہ خود کو کبھی تنہا یا کٹی ہوئی محسوس نہیں کرتی تھیں — کم از کم اُن کی زبان سے یہ کبھی ظاہر نہیں ہوا۔
لاہور میں پیدا ہونے والی یہ باہمت لڑکی کراچی میں اپنے خوابوں کی تعبیر تلاش کر رہی تھی۔ مگر جس فلیٹ میں وہ 2018 سے رہائش پذیر تھیں، وہی ان کا آخری ٹھکانہ بن گیا۔ 2024 سے کرایہ نہ دینے کی بنا پر مالک مکان نے عدالت سے رجوع کیا، اور جب بیلف فلیٹ خالی کرانے پہنچے تو دروازہ اندر سے بند ملا۔ پولیس نے دروازہ توڑا اور اندر وہ منظر دیکھا جو ہر کسی کو ہلا کر رکھ گیا. خاموش لاش، تنہائی، اور ایک مہینہ پرانا درد۔
اب سوال یہ ہے کہ وہ لڑکی، جو کہتی تھی "میری امی کو سب پتا ہوتا ہے"، کیسے ایک مہینے تک کسی کو خبر دیے بغیر زندگی سے جا چکی؟ پولیس تفتیش کے مختلف پہلوؤں پر غور کر رہی ہے، پوسٹ مارٹم مکمل ہو چکا ہے، لواحقین سے رابطہ بھی ہو گیا، مگر بہت سے سوال ابھی باقی ہیں۔
حمیرا کی موت سے زیادہ افسوسناک اُن کی تنہائی ہے. وہ تنہائی جو شاید ان کے لفظوں کے بیچ کبھی ہم نے محسوس نہ کی ہو، اور اب جب اُن کی آواز گونج رہی ہے، وہ خود ہمیشہ کے لیے خاموش ہو چکی ہیں۔