کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع ایک فلیٹ سے ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ملنے کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے شہریوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق نہ صرف چونکا دینے والے ہیں بلکہ ایک سنجیدہ معاشرتی خلا کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔
پولیس کے مطابق، فلیٹ میں کسی قسم کے تشدد یا خونریزی کے آثار نہیں ملے۔ جائے وقوعہ کا معائنہ پولیس سرجن اور دیگر متعلقہ افسران نے کیا، جس میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ ماڈل کی موت ممکنہ طور پر چند روز پہلے نہیں بلکہ اکتوبر 2024 کے دوران ہوئی تھی۔ اس مفروضے کی تصدیق فلیٹ میں موجود دیگر اشیاء اور شواہد سے بھی ہوئی۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ فلیٹ کی بجلی اکتوبر ہی سے منقطع تھی اور وہاں موجود فریج میں رکھی خوراک مکمل طور پر خراب ہوچکی تھی۔
مزید جانچ میں انکشاف ہوا کہ حمیرا اصغر نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا، جبکہ ان کے موبائل فون کا ریکارڈ اکتوبر کے بعد کسی بھی رابطے کا ثبوت فراہم نہیں کرتا۔ اس خاموشی اور لاتعلقی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ ایک جوان، اکیلی عورت کے یوں بے آواز دنیا سے چلے جانے کا کسی کو علم کیوں نہ ہوا۔
پولیس کے مطابق، اداکارہ کے خاندان نے لاش وصول کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے اور امکان ہے کہ وہ آئندہ 24 گھنٹے میں لاش وصول کرلیں گے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر ہمارے معاشرے میں بڑھتی تنہائی، غفلت اور ذاتی رشتوں کی کمزوری کو بے نقاب کیا ہے، جہاں ایک انسان کی موت مہینوں تک چھپی رہ سکتی ہے اور کوئی خبر تک نہیں لیتا۔