"ہمیں نہیں معلوم ہماری بیٹی کی موت کی وجہ کیا تھی، کیونکہ ابھی تک کوئی میڈیکل رپورٹ نہیں ملی۔ سب ہم سے سوال کر رہے ہیں، لیکن ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ جب میڈیکل ہوگا تو ہی وجہ معلوم ہو سکے گی۔ ہم اللہ کے بھروسے پر ہی سب کچھ دیکھیں گے، تحقیقات بھی وقت کے ساتھ آگے بڑھیں گی۔ میری بیٹی کے ساتھ جو ہوا اس کا حساب اللہ لے گا" حمیرا اصغر کے والد
پاکستانی ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی زندگی کا اختتام جتنا خاموش تھا، اتنا ہی دردناک بھی۔ وہ اکتوبر 2024 میں کراچی کے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ میں تنہا دنیا سے رخصت ہو گئیں، اور کسی کو ان کی موت کی خبر نہ ہو سکی یہاں تک کہ ان کی نو ماہ پرانی لاش ان کے فلیٹ سے اس وقت ملی جب مالک مکان کے کیس میں بیلف گھر کی تلاشی لینے پہنچا۔
کراچی میں سات سال سے اکیلی رہنے والی اس اداکارہ کی موت پر نہ صرف شوبز انڈسٹری بلکہ عام عوام بھی شدید افسوس میں مبتلا ہے۔ لیکن دکھ اس وقت اور بڑھا جب ان کے اہلِ خانہ نے ابتدائی طور پر ان کی لاش وصول کرنے سے انکار کیا، جس پر ان کے ساتھی فنکاروں نے سوشل میڈیا اور میڈیا پر آواز بلند کی۔
بالآخر، عوامی دباؤ اور میڈیا میں خبروں کے بعد، ان کے اہلِ خانہ نے میت وصول کی اور ان کی تدفین انجام دی، جس میں میڈیا نمائندگان بھی موجود تھے۔
اب حمیرا کے والد منظرِ عام پر آئے ہیں اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان کے خاندان نے بیٹی کی میت لینے سے کبھی انکار نہیں کیا تھا۔ ان کے مطابق کچھ عناصر نے غلط پروپیگنڈا پھیلایا جس کی وجہ سے لوگوں میں منفی تاثر پیدا ہوا۔ حمیرا کے بھائی نے بھی والد کی حالت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بہن (حمیرا کی پھوپھی) کی وفات کے بعد خود شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے، ایسے میں بیٹی کی خبر سن کر وہ مزید ٹوٹ گئے۔
حمیرا کی موت کی وجہ تاحال معمہ بنی ہوئی ہے۔ ان کے والد کا کہنا ہے کہ جب تک میڈیکل رپورٹ نہیں آتی، وہ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ رپورٹ آنے کے بعد ہی اصل حقیقت سامنے آ سکے گی اور تبھی وہ آگے کے قانونی اقدامات کا فیصلہ کریں گے۔