ڈالر کی قدر میں اچانک اضافے اور کم دستیابی کی روک تھام کے لیے ادارے متحرک

ہماری ویب  |  Jul 23, 2025

مقامی کرنسی مارکیٹ میں گزشتہ کچھ دنوں سے ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جب کہ شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہورہی ہیں کہ ڈالر، یورو اور برطانوی پاؤنڈ کرنسی ایکس چینجز سے نہیں مل رہے اس صورتحال پر اسٹیٹ بینک کے اعلی حکام اور کرنسی ڈیلرز کے مابین بھی ملاقاتیں ہوئیں ہیں اور اب دیگر ادارے بھی متحرک ہوگئے ہیں۔

اس ضمن میں چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان ملک محمد بوستان نے دیگر ممبران کے ہمراہ ISI کےDGC جنرل فیصل نصیر سے اُن کے آفس واقع اسلام آباد میں میٹنگ کی جس میں انہوں نے پوچھا کہ آجکل ڈالر کا ریٹ دوبارہ تیزی کے ساتھ کیوں بڑھ رہا ہے؟

ملک بوستان نے انہیں بتایا کہ آجکل دوبارہ کرنسی اسمگلر مافیا ایران اور افغانستان ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیاں اسمگل کر کے لے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں جہاں پر کرنسی ایکسچینج کا بڑے پیمانے پر کاروبار ہو رہا ہے وہاں پر کرنسی اسمگلر کے کارندے باہر کھڑے کرنسی تبدیل کرانے والے کسٹمر ز کو گھیر کر انہیں زیادہ ریٹ کا لالچ دیکر اپنے خفیہ دفتر میں لے جاکر اُن سے غیر ملکی کرنسی بلیک مارکیٹ ریٹ پر خریدتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کرنسی تبدیل کرانے والے کسٹمرز لیگل ایکسچینج کمپنیوں کے کائونٹرپر نہیں پہنچ پارہے۔

بلیک مارکیٹ میں ریٹ زیادہ ہونے کی وجہ سے ڈالر کی سپلائی دن بہ دن کم ہو رہی ہے۔ اسکے علاوہ حال ہی میں FBR نے یہ جو رول نکالا ہے کہ کوئی بھی آدمی 2 لاکھ روپے سے زائد کی کوئی بھی خریداری بینکنگ چینل کی بجائے کیش پر خریدے گا تو اُس پر فروخت کنندہ پر ٹیکس عائد کردیا جائے گا اس وجہ سے بھی نان فائلر کسٹمرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بڑے پیمانے پر بلیک مارکیٹ سے فارن کرنسی خرید کر ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ میری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ جس طرح اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر یہ سرکولر جاری کیا ہواہے کہ وہ 2000 ڈالر تک کوئی بھی غیرملکی کرنسی کیش رقم پر خرید سکتے ہیں تو حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سرکولر کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام پر 2000 ڈالر کی خریداری پر ٹیکس عائد نہ کریں،Exemption دیں۔ اس سے ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہوگی اورڈالر کا ریٹ تیزی سے کم ہوگا۔

ملک بوستان کے مطابق جنرل فیصل نصیر ہماری اس تجویز پر کہا کہ ہم اس پر حکومت سے بات کرینگے۔اس کے علاوہ اُسی وقت لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کو حکم دیا کہ کرنسی اسمگلرزکے خلاف فوری کریک ڈائون کر کے ان کو گرفتار کریں۔ اُن کے اس اقدام کی وجہ سے آج کرنسی اسمگلر مافیا انڈر گرائونڈ ہو گئی ہے۔

ایف آئی اے کی ٹیموں نے خفیہ انفارمیشن کی بنیاد پر آج کرنسی اسمگلر کے خلاف بڑے پیمانے پر چھاپے مارے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 288.60 سے کم ہو کر 288 روپے تک آگیا اور انٹربینک میں بھی 285 روپے فی ڈالر سے کم ہو کر 284.80 روپے فی ڈالر تک گر گیا ہے۔ اگر ایف آئی اے نے اسی طرح ان کرنسی اسمگلر ز اور ہنڈی حوالہ آپریٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا تو آنے والے دنوں میں ڈالر کا ریٹ 280 سے کم ہو کر 270 اور پھر 250 روپے فی ڈالر تک گر سکتا ہے۔

ملک بوستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ ڈالر ابھی بالکل نہ خریدیں۔ جن کے پاس ڈالر پڑے ہوئے ہیں وہ ڈالر فوری طور پر فروخت کریں۔ اس سے پہلے کہ ڈالر کا ریٹ دوبارہ پہلے کی طرح سے 270 روپے تک گر جائے کیونکہ پاکستانی روپیہ ابھی Under Value ہے اس کی اصل قیمت 250 روپے ہے۔ کیونکہ ہمارے ریجن میں افغانستان کا 70 روپے، انڈیا کا 95 روپے، بنگلہ دیش 82 روپے ہے۔ ہمارا روپیہ بھی اب مضبوط ہوگا۔ ڈالر گرے گا۔ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ میں انٹربینک مارکیٹ سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ریزرو 20 ارب تک بڑھا لیے ہیں۔ اب اسٹیٹ بینک نے انٹربینک مارکیٹ سے ڈالر خریدنے بند کردیے ہیں اس وجہ سے اب ڈالر کا ریٹ بڑھے گا نہیں بلکہ گرے گا اور بہت زیادہ گرے گا۔ مجھے امید ہے کہ عوام ہماری اس اپیل پر ڈالر خریدنے کی بجاے ڈالر فروخت کرینگے جس سے ڈالر کا ریٹ گرے گا اور پاکستان کے ریزرو اور معیشت مستحکم ہوگی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More