’ڈیوڈ کوریڈور‘: کیا اسرائیل ملک شام کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کے مبینہ منصوبے پر عمل کر رہا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 24, 2025

ترکی کے ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کے ایک مبینہ منصوبے کے متعلق خدشات کو وسیع پیمانے پر اُجاگر کیا ہے جس کا مقصد شام کو ’تقسیم کرنا‘ یا ’چند حصوں میں بٹا ہوا ملک‘ بنانا ہے۔

ترکی کے بعض تجزیہ کاروں نے اسرائیل کے اس مبینہ ’ڈیوڈ کوریڈور‘ منصوبے پر تنقید کی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کا مقصد اسرائیل کو جنوبی شام کے دروز آبادی والے علاقوں اور شمالی شام کے کرد آبادی والے علاقوں سے جوڑنا ہے۔

یاد رہے کہ ترکی شام کی موجودہ حکومت کا ایک بڑا حامی ہے اور وہ دمشق میں طاقت کے ایک مرکزی محور کی حمایت کرتا ہے۔ ترکی شام میں ڈی سینٹرلائزڈ یا وفاقی طرزِ حکومت کا مخالف ہے۔

’ڈیوڈ کوریڈور‘ کیا ہے؟

اگرچہ اسرائیل نے سرکاری طور پر ’ڈیوڈ کوریڈور‘ نامی کسی منصوبے یا سٹریٹجک حکمتِ عملی کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم علاقائی مبصرین اور تجزیہ کار اسرائیل کی جانب سے شام میں فضائی حملوں، گولان کی پہاڑیوں کے قریب اسرائیلی فوجی تعیناتیوں اور جنوبی شام میں اسرائیلی اثر و رسوخ کے پھیلاؤ کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

’ڈیوڈ کوریڈور‘ یا حضرت داؤد کے نام کی مبینہ راہداری اُس مبینہ راستے کو کہا جا رہا ہے جو اسرائیل کو گولان کی پہاڑیوں سے شمالی شام کے کرد علاقوں تک لے جائے گا۔

’دی کریڈل‘ میں صحافی مہدی یاغی نے لکھا ہے کہ ’نظریاتی طور پر، اس منصوبے کی جڑیں ’گریٹر اسرائیل‘ کے وژن سے منسلک ہیں۔ یہ ایک توسیع پسندانہ تصور ہے جو صیہونیت کے بانی تھیوڈور ہرزل سے منسوب ہے۔ یہ وژن مصر میں دریائے نیل سے عراق کے دریائے فرات تک پھیلا ہوا بائبل کے نقشے پر محیط ہے۔‘

اسرائیلی حکام، جن میں وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو بھی شامل ہیں، یہ واضح کر چکے ہیں کہ اُن کا ملک اپنی شمالی سرحدوں کے قریب شامی افواج یا ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کی موجودگی کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے گا، اور اِن اقدامات کا مقصد سکیورٹی اور دروز برادری کی حمایت بتایا گیا ہے۔

ان اسرائیلی اقدامات پر کئی علاقائی اور عالمی طاقتوں نے منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ شامی حکومت نے اسرائیل کی فوجی موجودگی اور فضائی حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے۔

ترکی، ایران، روس اور عرب لیگ کے رکن ممالک نے بھی اسرائیل پر علاقائی سرحدوں کو فوجی اقدامات کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوششوں کا الزام لگایا ہے۔

Getty Imagesاسرائیل نے 16 جولائی کو دمشق میں صدارتی محل کے قریبی علاقوں، شامی وزارت دفاع اور شامی فوج کے ہیڈکوارٹرز پر حملے کیے تھے

اسرائیل کے سٹریٹیجک اتحادی امریکہ نے ضبط و تحمل اور کشیدگی میں اضافے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔

ترکی کو خدشہ ہے کہ اسرائیل جنوبی شام میں دروز برادری اور شمالی شام میں کردوں کی حمایت سے خودمختار علاقوں کے قیام اور اُن کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اگرچہ جنوبی شام میں اسرائیل کی موجودگی کی حدود اور اس کے طویل مدتی مقاصد ابھی غیر واضح ہیں لیکن یہ پیش رفت خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں اور شام کی سالمیت کے مستقبل پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورتحال شام پر اثر و رسوخ کے لیے جاری بڑی طاقتوں کی رسہ کشی کی عکاس ہے، جہاں اسرائیل، ایران، امریکہ اور روس جیسے ممالک خفیہ یا غیر رسمی حکمتِ عملیوں کے ذریعے زمینی حقائق کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترکی کا ردعملGetty Imagesترکی کے صدر اردوغان نے کہا ہے کہ اسرائیل کبھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو گا

اس تناظر میں ترکی کے سرکاری حمایت یافتہ ذرائع ابلاغ نے حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد اسرائیل کی مبینہ کوششوں پر تشویش ظاہر کی ہے کہ وہ شام کو غیرمرکزی اور منقسم ریاست میں بدلنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے 17 جولائی کو کہا ہے کہ ترکی ’شام کی تقسیم کو قبول نہیں کرے گا‘ اور انقرہ نے ’شام کی علاقائی سالمیت، متحد حکومتی ڈھانچے اور کثیرالثقافتی شناخت‘ کی حمایت پر زور دیا۔

بی بی سی مانیٹرنگ کی رپورٹ کے مطابق انقرہ طویل عرصے سے کُردوں کی قیادت والی شامی جمہوری افواج (سیرین ڈیموکریٹک فورسز) سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ خودمختاری کے مطالبات ترک کر کے مرکزی حکومت سے آ ملیں۔

’دروز‘ کون ہیں اور اسرائیل اس مذہبی اقلیت کی ’حفاظت‘ کے لیے شام پر حملے کیوں کر رہا ہے؟’اسرائیل شام میں حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے‘، عرب ممالک کی بفر زون پر قبضے کی مذمتفاطمی خلافت اور ’دروز‘ فرقے کا جنم: عوام کو رات کو نہ سونے اور کتے مارنے جیسے حکمنامے جاری کرنے والے خلیفہ الحاکم کی داستانکیا شام کے عبوری صدر احمد الشرع اسرائیل سے ’مفاہمت کا سمجھوتہ‘ کر سکتے ہیں؟

18 جولائی کو ترک حکومت کے حمایتی اخبار ’حریت‘ کے معروف کالم نگار عبدالقادر سلوی نے لکھا ہے کہ اسرائیل شام کو چار آزاد ریاستوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

اُن کے مطابق اس تقسیم میں جنوب میں دروز برادری کی خودمختار ریاست، مغرب میں علویوں کا علاقہ، مرکز میں سنی عربوں کا علاقہ، اور شمال میں کرد ریاست شامل ہو گی جو شامی جمہوری افواج کے زیرِ انتظام ہو گی۔

ڈیوڈ کوریڈور سے متعلق میڈیا میں دعوےGetty Imagesشام میں آباد دروز برادری کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے

18 جولائی کو سرکاری اخبار ’ترکیہ‘ کے کالم نگار جم کوچوک نے لکھا کہ ’اگر دروز ایک ریاست قائم کرتے ہیں تو اسرائیل اسے تسلیم کر لے گا اور اس کی بدولت ’پی کے کے‘ یعنی کردوں کے لیے بھی ایک علیحدہ ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو گی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہی اُن کا مقصد ہے۔ اسرائیل شام کو تقسیم کیے بغیر باز نہیں آئے گا۔‘

ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کی اُس مبینہ کوشش پر بھی خبردار کیا ہے جسے وہ ’ڈیوڈ کوریڈور‘ قرار دیتے ہیں، یعنی ایسا راستہ جو اسرائیل کو شمالی شام کے کرد علاقوں سے جوڑے۔

ان تبصروں میں شدت اس وقت آئی جب دروز برادری کے رہنما شیخ حکمت حجری نے ’ہمارے کرد بھائیوں کی طرف جانے والی سڑکوں کو کھولنے‘ کا مطالبہ کیا اور اسے فوری انسانی ضرورت قرار دیا۔

17 جولائی کو صدر اردوغان نے بغیر کسی کا نام لیے کہا کہ ’جو لوگ شام کے جنوب اور شمال کے درمیان ایک راہداری بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ انشا اللہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘

صحافی ایبک یزدانی نے ’ہابرترک‘ نیوز چینل پر کہا کہ اسرائیل کی مشرقِ وسطیٰ کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی میں ’ڈیوڈ کوریڈور‘ کا قیام شامل ہے اور ایران و شام پر اس کے حملے اسی مقصد کے تحت ہو رہے ہیں۔

Reutersکئی عرب ممالک نے کہا ہے کہ شام میں ’اسرائیل صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے‘

یزدانی کے مطابق ’اسرائیل کی تمام علاقائی پالیسیوں کی بنیاد اقلیتوں کی حمایت، اُنھیں اکسانے، شورش پیدا کرنے اور ان ممالک کو تقسیم، کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے لیے ہیں۔‘

تجزیہ کار فرحت مراد نے 17 جولائی کو ’سی این این ترک‘ پر کہا کہ اسرائیل نے بشار الاسد کے اقتدار سے معزول ہونے کے بعد شام میں ’توسیع پسندانہ‘ پالیسی اپنا رکھی ہے۔

اُن کے مطابق: ’(اسرائیل کی توسیع) جنوبِ شام میں ایک رابطے کی لائن قائم کرنے کی کوشش ہے، جسے ’ڈیوڈ کوریڈور‘ کہا جا رہا ہے۔‘

اسی چینل کے ایک دوسرے پروگرام میں تجزیہ کار گربوز اورن نے کہا کہ شیخ حجری کی ’ہیومن کوریڈور‘ یا انسانی راہداری کی اصطلاح دراصل ’ڈیوڈ کوریڈور‘ کے قیام کی اسرائیلی کوشش کا در پردہ نام ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’اسرائیل شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہے اور وہ دروز اور کردوں کو متحد کرنے کی شیطانی سازش پر عمل پیرا ہے۔‘

’دروز‘ کون ہیں اور اسرائیل اس مذہبی اقلیت کی ’حفاظت‘ کے لیے شام پر حملے کیوں کر رہا ہے؟فاطمی خلافت اور ’دروز‘ فرقے کا جنم: عوام کو رات کو نہ سونے اور کتے مارنے جیسے حکمنامے جاری کرنے والے خلیفہ الحاکم کی داستاندمشق: بنو اُمیہ کا دارالخلافہ رہنے والا وہ قدیم شہر جس نے کئی خلفا اور بادشاہوں کا عروج و زوال دیکھاشامی افواج پر علوی برادری کے افراد کے قتل کا الزام: شام پر 50 برس تک حکمرانی کرنے والا یہ اقلیتی فرقہ کیا ہے؟کیا شام کے عبوری صدر احمد الشرع اسرائیل سے ’مفاہمت کا سمجھوتہ‘ کر سکتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More