گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں پیش آنے والا کلاؤڈ برسٹ اب تک کئی خاندانوں پر قیامت بن کر ٹوٹ چکا ہے۔ بابوسر ٹاپ کے قریب تھک ڈاسر کے مقام پر گزشتہ شام ایک مقامی شخص نے نالے میں تیرتی ہوئی لاش دیکھی اور فوری طور پر ریسکیو ٹیموں کو اطلاع دی۔ بعد ازاں جی بی اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر تین سالہ بچے کی لاش کو نکالا اور اسپتال منتقل کیا۔ یہ بچہ حالیہ ریلے میں جان گنوانے والی ڈاکٹر مشعال کا بیٹا تھا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق اب تک سیلابی پانی سے 6 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ دیگر لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ شدید بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو آپریشن انتہائی دشوار گزار حالات میں کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب لودھراں سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں گزشتہ شب آبائی علاقے منتقل کی گئیں۔ اسلام میڈیکل کالج کی ڈائریکٹر ایڈمن کے مطابق نماز جنازہ شام ساڑھے پانچ بجے ادا کی جائے گی، جس کے بعد دونوں کو آدم واہن قبرستان میں دفنایا جائے گا۔
سانحہ کا سب سے دل خراش پہلو یہ ہے کہ ڈاکٹر مشعال کے والد بھی اسی حادثے میں زخمی ہوئے تھے، جب کہ ان کا تین سالہ نواسہ جو لاپتہ تھا، اب مردہ حالت میں ملا ہے۔ لودھراں سے آنے والی یہ فیملی تفریح کے لیے گلگت بلتستان گئی تھی، جہاں ان کی کوسٹر میں کل 19 افراد سوار تھے۔ خوش قسمتی سے باقی 16 افراد محفوظ رہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے مطابق شاہراہ بابوسر پر سرچ آپریشن جاری ہے، جہاں سے ڈاکٹر سعد کے 3 سالہ بیٹے کی لاش برآمد ہوئی ہے، جو کچھ دیر میں ان کے آبائی شہر روانہ کی جائے گی۔ اب تک مجموعی طور پر 6 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ لاپتا افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے گزشتہ روز علاقے کا دورہ کیا، متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور سرچ آپریشن کی خود نگرانی بھی کی۔
یہ واقعہ صرف ایک قدرتی آفت نہیں بلکہ ایک یاد دہانی ہے کہ فطرت کے غضب سے نمٹنے کے لیے ہمیں نہ صرف بروقت حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانا ہوگا بلکہ خطرے کی پیشگی اطلاع کے نظام کو بھی مؤثر بنانا ہوگا، تاکہ آئندہ کسی خاندان کو اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈنے کا صدمہ نہ سہنا پڑے۔