”ندا باجی کے گھر جتنی چوریاں تو شاید پورے کراچی میں نہ ہوئی ہوں“
”ایسا شو ہونا چاہیے جس میں ندا صرف اپنی چوریوں کی داستانیں سنائے“
”جیسے ہی کوئی عورت اپنی نوکرانی کا ذکر کرے، ندا کا صدمہ تازہ ہو جاتا ہے“
”ندا اور ان کی نوکرانیوں کی پیاری سی چوری کہانیاں“
"اتنا مسئلہ ہے تو خود کام کرلیا کرو بہن، بس جب تنخواہ دینے کا وقت آئے تو ملازمہ چور بن جاتی ہے"
یہ تبصرے ہیں ان سوشل میڈیا صارفین کے جنہوں نے حالیہ دنوں ندا یاسر کو اُن کی نوکرانی کی چوری کی ایک اور کہانی سنانے پر آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔
پاکستان کے مقبول ترین مارننگ شو "گڈ مارننگ پاکستان" کی میزبان ندا یاسر پچھلے سترہ سال سے ہر صبح ناظرین کو جگانے کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔ شوبز سے لے کر گھریلو خواتین اور سینیئر اداکاراؤں تک، وہ ہر کسی کو اپنے شو کا حصہ بناتی ہیں۔ لیکن حالیہ قسط میں ندا یاسر نے ایک بار پھر اپنی نوکرانی کی چوری کی کہانی سنا دی، اور سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا ہو گیا۔
ندا یاسر نے بتایا، "جب میرے بچے چھوٹے تھے، میری ایک دوست نے اپنی نوکرانی کی ماں کے حوالے سے ایک کام والی کی سفارش کی۔ میری دوست کی نوکرانی اُن کے بچوں کو اسکول سے لاتی تھی، اور اُن کا اسکول میرے گھر کے قریب تھا۔ ایک دن میری دوست نے پوچھا کہ کیا اُس کی نوکرانی اسکول کے وقت میرے گھر انتظار کر سکتی ہے؟ میں نے بنا سوچے فوراً اجازت دے دی۔ لیکن پھر وہی نوکرانی میرے گھر سے لیدر جیکٹس اور قیمتی سامان چُرا کر لے گئی۔ تب مجھے احساس ہوا کہ ہر وقت ہاں کہنا بھی ٹھیک نہیں۔"
یہ کہانی جہاں ندا یاسر کے لیے ایک تلخ یاد ہو سکتی ہے، وہیں سوشل میڈیا صارفین کے لیے ایک نیا مذاق بن گئی۔ ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا، "لگتا ہے ندا بانی ہر دوسرے دن کسی نئی چوری کا شکار ہو جاتی ہیں، شو کے بجائے اب ’چوری کی یادیں‘ شروع کر دیں۔"
کچھ صارفین نے مذاق میں کہا کہ ندا یاسر کے گھر کو سیکیورٹی کمپنیز کو ماڈل کیس کے طور پر دیکھنا چاہیے کیونکہ اتنی وارداتیں شاید کسی فلم میں بھی نہ ہوں۔ جب بھی کوئی مہمان خاتون نوکرانی کا ذکر کرے، ندا فوری طور پر اپنی نئی یا پرانی چوری کی داستان شیئر کرنے کو تیار نظر آتی ہیں۔
یاد رہے کہ ندا یاسر اپنے شو میں اکثر گھریلو مسائل، رشتوں اور سماجی معاملات پر بات کرتی ہیں، لیکن ان کی نجی زندگی کی بار بار کہانیاں، خصوصاً نوکرانیوں سے متعلق، اکثر انٹرنیٹ پر دلچسپ بحث کا باعث بن جاتی ہیں۔