وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ورلڈ بینک کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی، جس میں باہمی ترقیاتی منصوبوں، جاری تعاون، اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، سردار شاہ، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کی جانب سے 2022 کے سیلاب کے دوران اور بعد میں کی گئی معاونت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور ورلڈ بینک کے درمیان 4.012 ارب ڈالر کا فعال ترقیاتی پورٹ فولیو جاری ہے۔ ورلڈ بینک سندھ کی ترقی کا اہم شراکت دار ہے، جس کا تعاون تعلیم، صحت، زراعت، شہری انفراسٹرکچر اور سماجی تحفظ کے شعبوں میں جاری ہے۔
مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک سے کراچی میں سینئر پروکیورمنٹ اسپیشلسٹ کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عظمٰی صدف کے انتقال کے بعد خریداری کے عمل میں تاخیر پیدا ہوئی ہے جس سے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی اربن موبیلٹی پروجیکٹ کے لیے 170 ملین ڈالر اضافی فنڈز اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ کے آپریشن مینوئل کی منظوری اگست 2025 سے پہلے دینے کی درخواست کی۔
انہوں نے سندھ ارلی لرننگ اینہانسمنٹ تھرو کلاس روم ٹرانسفارمیشن منصوبے میں اسکولوں کی تعمیر میں تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایک سال کی توسیع کی اپیل کی۔ وزیراعلیٰ نے سماجی تحفظ کے منصوبوں میں مزید 7 اضلاع کو شامل کرنے اور اس منصوبے کے لیے بھی مدت میں توسیع کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ فار فلڈ ایفیکٹیز منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے مطابق اب تک 20 لاکھ متاثرہ گھروں کی تصدیق مکمل، 6 لاکھ سے زائد تعمیر اور 13 لاکھ سے زائد متاثرین کے بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں، جب کہ 3 لاکھ سے زائد خواتین کو زمین کی ملکیت کے سرٹیفکیٹ دیے جا چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ صرف بحالی نہیں بلکہ ایک نئی معاشی اور سماجی بنیاد کا آغاز ہے، جس سے 10 لاکھ سے زائد نوکریاں پیدا ہوئیں۔مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔