راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی لڑکی سدرہ عرب کی قبرکشائی کر دی گئی ہے جبکہ ہولی فیملی ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے پوسٹ مارٹم کے لیے لاش سے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ علاقے کے سابق وائس چیئرمین عصمت اللہ سمیت دیگر چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس نے پہلے مدعی مقدمہ ضیاالرحمان کو بھی گرفتار کر لیا۔
سابق وائس چیئرمین عصمت اللہ سمیت دیگر ملزمان اور سدرہ عرب کے دوسرے شوہر عثمان اور ان کے والد الیاس کو سدرہ کی لاش کی شناخت کے لیے قبرستان لایا گیا۔ قبر کی نشاندہی کے بعد ملزمان واپس تھانے منتقل کر دیا گیا۔
قبر کشائی کے وقت میٹرو پولیٹین اور پولیس کا عملہ موجود تھا۔
سنیچر کو سول جج نے مقتولہ کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کا حکم بھی دیا تھا۔ راولپنڈی پولیس نے تین گرفتار ملزمان کو مقدمے کے ریکارڈ کے ہمراہ عدالت میں پیش کیا۔ ملزمان میں گورکن راشد محمود، قبرستان کے امور کے سیکریٹری محمد سیف الرحمن اور لاش کو قبرستان منتقل کرنے کے لیے رکشہ فراہم کرنے والے خیال محمد شامل ہیں۔تھانہ پیرودھائی میں مقتولہ سدرہ کی گمشدگی کا مقدمہ 21 جولائی کو دن دو بج کر 40 منٹ پر درج کیا گیا اور ان کے شوہر مدعی ضیا الرحمان نے الزام عائد کیا کہ اُس کی ’اہلیہ سدرہ اب عثمان نامی شخص کے ساتھ نکاح پر نکاح کے بعد رہائش پذیر ہے۔ اور رابطہ کرنے پر اُن کے گھر والے واپس کرنے سے انکاری ہیں۔‘تین دن تفتیش کے دوران پولیس کو اہل علاقہ اور اپنے مخبروں کے ذریعے معلوم ہوا کہ دراصل ضیا الرحمان کی اہلیہ سدرہ لاپتہ ہوئیں اور نہ ہی خود سے کہیں گئی ہیں بلکہ اُن کو جرگے کے فیصلے کے ذریعے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کر کے لاش قریبی قبرستان میں دفن کی گئی ہے۔راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی پی او) خالد محمود ہمدانی نے مقدمے کی تفتیش میں معاونت کے لیے 10 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔ٹیم کی سربراہی ایس پی راول ڈویژن راجہ حسیب کر رہے ہیں جبکہ ڈی ایس پی سٹی اطہر شاہ، انسپکٹر ثناء اللہ، انسپکٹر علی عباس، انسپکٹر ناصر عباس، اور پولیس کی آئی ٹی کے ماہرہن بھی ٹیم میں شامل ہیں۔’ٹیم تفتیشی افسر کو مختلف اداروں سے بروقت معاونت کو یقینی بنانے کے ساتھ ٹیکنیکل ثبوتوں کی فراہمی بھی یقینی بنائے گی۔‘