بچے سے جنسی زیادتی کا الزام، انڈین نژاد پائلٹ طیارے کے کاک پٹ سے گرفتار

اردو نیوز  |  Jul 29, 2025

ڈیلٹا ایئرلائنز کے ایک انڈین نژاد معاون پائلٹ کو اتوار کے روز سان فرانسسکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پرواز لینڈ کرنے کے 10 منٹ بعد گرفتار کر لیا گیا۔

یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق 34 سالہ رستم بھاگواگر کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات پر حراست میں لیا گیا۔

ڈیلٹا ایئر کی پرواز 2809، جو ایک بوئنگ 757-300 ہے، منی ایپلس سے سان فرانسسکو پہنچی تھی جب کانٹرا کوسٹا کاؤنٹی شیرف کے محکمے اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشنز کے ایجنٹس نے اس کے کاک پٹ پر چھاپہ مارا۔

یو ایس اے ٹوڈے  نے رپورٹ کیا کہ یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب مسافر ابھی طیارے سے اترنے کی تیاری کر رہے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق جیسے ہی جہاز گیٹ پر رکا، کم از کم 10 وفاقی ایجنٹس نے  فوراً طیارے میں داخل ہو کر پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔

سان فرانسسکو کرانیکل سے بات کرتے ہوئے ایک مسافر نے بتایا، ’افسران اور ایجنٹس اپنے بیجز، اسلحے اور مختلف ایجنسیوں کی وردیاں پہنے ہوئے جبری طور پر طیارے میں داخل ہوکر کاک پٹ تک پہنچے اور معاون پائلٹ کو ہتھکڑیاں لگا کر اپنے ساتھ لے گئے۔‘؎

بھاگواگر کے ساتھ موجود معاون پائلٹ نے کہا کہ وہ اس گرفتاری سے حیران تھے اور انہیں اس بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔ ایجنٹس نے جان بوجھ کر انہیں مطلع نہیں کیا تاکہ وہ رستم کو آگاہ نہ کر سکیں، کیونکہ ان کا مقصد اچانک کارروائی کر کے ملزم کو فرار کا موقع دیے بغیر گرفتار کرنا تھا۔

کانٹرا کوسٹا شیرف کے فیس بک پیج پر دی گئی ایک پوسٹ کے مطابق، اپریل 2025 سے تفتیش جاری تھی جب بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی رپورٹ موصول ہوئی۔ بعد ازاں ملزم کے خلاف ایک ’رامے‘ وارنٹ جاری کیا گیا۔

رستم بھاگواگر پر الزامات ہیں انہوں نے 10 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ پانچ مختلف مواقع پر جبری جنسی زیادتی کی۔ وہ اس وقت مارٹینیز ڈیٹنشن سینٹر میں قید ہیں اور ان کی ضمانت پانچ ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق ڈیلٹا ایئرلائنز نے ایک بیان میں کہا، ’ڈیلٹا غیر قانونی عمل کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا، ’ہم ان الزامات پر شدید صدمے میں ہیں، اور متعلقہ فرد کو تفتیش مکمل ہونے تک معطل کر دیا گیا ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More