Getty Imagesاکاؤنٹس پر پابندی کے لوگوں پر نفسیاتی اثرات ہو رہے ہیں
انسٹاگرام صارفین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس معطل ہونے کے بعد سے الجھن، خوف اور غصے کا شکار ہیں۔ انھیں اکثر غلط طور پر انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی ’میٹا‘ کی جانب سے بچوں کے جنسی استحصال کے قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔
مہینوں سے دنیا بھر میں ہزاروں افراد شکایت کر رہے ہیں کہ میٹا نے غلطی سے ان کے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان پر غلط طور سے سائٹ کے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے جن میں بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق ضوابط بھی شامل ہیں۔
500 سے زائد افراد نے بی بی سی سے اس کے متعلق رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کی وجہ سے انھوں نے انسٹاگرام پرقیمتی تصاویر کھو دیں، ان کے کاروبار متاثر ہوئے اور کچھ نے تو ذاتی طور پر ان پر پڑنے والے گہرے اثرات کا بھی ذکر کیا اور یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ اس کی وجہ سے پولیس ان کے پیچھے پڑ سکتی ہے۔
میٹا نے جون میں فیس بک گروپس کی غلط معطلی کا اعتراف کیا لیکن اس بات کی تردید کی ہے کہ انسٹاگرام یا فیس بک پر وسیع پیمانے پر کوئی مسئلہ ہے۔
اس نے بارہا صارفین کے مسائل پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا حالانکہ جب بی بی سی نے انفرادی کیسز اٹھائے تو اس نے اکثر پابندیاں ہٹا لیں۔
یہاں ان میں سے چند کہانیاں بیان کی جا رہی ہیں جو کہ بی بی سی کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔
Getty Imagesلوگوں کی کئی برسوں کی محنت یکایک ختم ہو گئی'میں نے سوشل میڈیا پر پوری طرح سے بھروسہ کیا'
نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ خاتون یاسمین بوسی احمد کہتی ہیں کہ انھوں نے انسٹاگرام پر اپنے بوتیک ڈریس شاپ کا پروفائل بنانے میں پانچ سال صرف کیے۔ ان کی یہ شاپ انڈیہوون میں ہے۔
’اکاؤنٹ انٹیگریٹی‘ کی خلاف ورزی کے تحت ان کا اکاؤنٹ اپریل میں بند کر دیا گیا اور اس کی وجہ سے ان کے 5,000 سے زائد فالوورز ایک لمحے میں ختم ہو گئے۔ وہ گاہکوں سے محروم ہوگئیں اور شدید صدمے میں ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’میں نے سوشل میڈیا پر مکمل بھروسہ کیا، اس نے مجھے بڑھنے میں مدد دی، لیکن اس نے مجھے مایوس کیا ہے۔‘
رواں ہفتے جب بی بی سی نے ان کا کیس میٹا کے پریس آفس کو بھیجا تو ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو بحال کر دیا گيا۔
اس کے بعد انھوں نے روتے ہوئے وائس نوٹ میں کہا: ’میں بہت شکر گزار ہوں۔‘
پانچ منٹ بعد، ان کا ذاتی انسٹاگرام دوبارہ معطل کر دیا گیا، لیکن ڈریس شاپ کا اکاؤنٹ برقرار رہا۔
'کوئی وضاحت نہیں'
لوسیا (فرضی نام) 21 سالہ خاتون ہیں اور وہ ٹیکسس کے آسٹن سے تعلق رکھتی ہیں۔
انھیں میٹا کی طے کردہ بچوں کے جنسی استحصال (سی ایس ای)، بدسلوکی اور برہنگی سے متعلق پالیسی کی خلاف ورزی کے الزام میں انسٹاگرام سے دو ہفتے سے زائد کے لیے معطل کر دیا گیا۔
دوسرے معاملوں کی طرح انھیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی کون سی پوسٹ قواعد کی خلاف ورزی تھی۔
انھوں نے سوچا کہ شاید وہ تصویر جس میں وہ اور ان کی 21 سالہ دوست بکنی پہنے ہوئے تھیں، مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو متحرک کر گئیں کیونکہ وہ اس میں ’تھوڑی کم عمر‘ لگ رہی ہیں۔
وہ اپنے اکاؤنٹ سے 18 سال سے کم عمر افراد سے بھی رابطہ کرتی ہیں، جیسے اپنی چھوٹی بہن کو ریلز بھیجتی ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایسا گھناؤنا الزام بہت تکلیف دہ ہے۔‘
’چونکہ میں بچوں کے حقوق کی وکیل بننا چاہتی ہوں، یہ الزام میرے لیے ناقابل برداشت ہے۔‘
پاکستان میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کرنے سے متعلق بل میں کیا خاص ہے؟https://www.bbc.com/urdu/articles/c5yp2l89yy5o.ampلائکس اور ویوز کا نشہ یا جلد امیر ہونے کی خواہش: امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز جو آفت زدہ علاقوں کا رخ کر رہے ہیںٹک ٹاک پر دبلے نظر آنے والے لوگوں کو ’فربہ‘ دکھانے والے فلٹر پر پابندی کا مطالبہ: ’یہ باڈی شیمنگ کی ایک شکل ہے‘
انھوں نے اپیل کی، اور بی بی سی کی جانب سے ان کا معاملہ اٹھانے کے سات گھنٹے بعد ان کا اکاؤنٹ بغیر کسی وضاحت کے بحال کر دیا گیا۔
36,000 سے زائد افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں، جس میں میٹا پر غلط پابندیوں کا الزام لگایا گیا ہے اور ہزاروں افراد ریڈٹ فورمز اور سوشل میڈیا پر اس بارے میں پوسٹ کر رہے ہیں۔
ان کا بنیادی طور پر الزام یہ ہے کہ میٹا کی مصنوعی ذہانت لوگوں پر غلط طور سے پابندیاں عائد کر رہی ہے، اور اپیلوں پر بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ انسان سے بات کرنے کا واحد طریقہ پیسے دے کر 'میٹا ویریفائیڈ' لینا ہے اور اس کے باوجود اکثر لوگوں کے ہاتھ مایوسی آئی ہے۔
میٹا نے ان دعووں پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ انسٹاگرام کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ان کے ’مواد کے جائزہ کے عمل‘ کا مرکزی حصہ ہے، اور میٹا نے بتایا کہ ٹیکنالوجی اور انسان مل کر ان کی پالیسیز نافذ کرتے ہیں۔
Getty Imagesانسٹاگرام نے سیکڑوں لوگوں کے اکاؤنٹس بند کر دیےایک کمیونٹی جو توڑ دی گئی
چیشائر کے رہائیشی ڈنکن ایڈمنسٹون کو اے ایل کے + نامی بیماری ہے اور اس کے ساتھ وہ پھیپھڑوں کے کینسر کی آخری سٹیج پر ہیں۔ اس 55 سالہ شخص کو فیس بک کے پرائیوٹ گروپس میں سپورٹ نیٹ ورک پر سکون ملتا ہے۔
جون کے آخر میں 12 دن کے لیے انھیں سائبر سکیورٹی گائیڈلائنز کی خلاف ورزی پر بین کیا گیا، لیکن پھر بحال کر دیا گیا۔
انھوں نے کہا: ’یہ سپورٹ گروپس میری زندگی کا سہارا ہیں، اور ان میں دیے گئے مشوروں نے مریضوں کے علاج میں فرق ڈالا ہے۔‘
’میں اس گروپ میں دوسروں کی مدد کر کے اپنی زندگی میں اطمینان اور معنی پاتا ہوں، جو شاید جلد ختم ہو جائے۔‘
’پابندی، بحالی اور پھر پابندی‘
گذشتہ چند مہینوں کے دوران لندن کے سابق استاد رائن (فرضی نام) کو انسٹاگرام پر بین کیا گيا پھر بحال کر دیا گیا، اور پھر دوبارہ بین کر دیا گيا۔
مئی میں انھیں سی ایس ای پالیسی کی خلاف ورزی کے لیے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔
انھوں نے ایک ماہ اس کے خلاف اپیل میں گزارا۔ بی بی سی کے مطابق جون میں ایک انسانی موڈریٹر نے دوبارہ جائزہ لیا اور کہا کہ رائن نے پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
پھر جولائی کے آخر میں ان کا اکاؤنٹ اچانک بحال کر دیا گیا۔
اور انسٹاگرام نے ایک ای میل بھیجا جس میں کہا گیا: 'ہمیں افسوس ہے کہ ہم سے غلطی ہو گئی' اور یہ کہ سابق استاد نے کچھ غلط نہیں کیا۔
رائن حیران و پریشان رہ گئے۔
انھوں نے اس پیغام کا مطلب بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا تھا جیسے کہ انھوں نے کہا ہو کہ ’معذرت کہ ہم نے آپ کو دو ماہ تک پیڈوفائل کہا، یہ رہا آپ کا اکاؤنٹ۔‘
لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی۔
Getty Imagesجب کسی صارف کو معطل کیا جاتا ہے اور وہ اپیل کرتے ہیں، میٹا ان کے اکاؤنٹ کو دیکھنے کا وعدہ کرتا ہے۔ اگر اپیل کامیاب ہو جاتی ہے تو صارف کو دوبارہ بحال کر دیا جاتا ہے اور اگر نہیں، تو صارف پر مستقل طور پر پابندی لگا دی جاتی ہے
جب بی بی سی نے میٹا کے پریس آفس سے ان کے تجربے پر سوالات کیے تو چند گھنٹوں بعد انھیں انسٹاگرام پر دوبارہ اور پہلی بار فیس بک پر بھی بین کر دیا گیا۔
رائن نے بی بی سی کو بتایا کہ 'میں ٹوٹ کر رہ گیا ہوں اور سمجھ نہیں پا رہا کہ کیا کروں۔ یقین نہیں آ رہا کہ یہ سب دوسری بار بھی ہوا ہے۔'
رائن کا فیس بک اکاؤنٹ تو دو دن بعد بحال ہوگیا، لیکن انسٹاگرام پر پابندی اب بھی جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شدید تنہائی اور اس خدشے کا شکار ہیں کہ کہیں پولیس اچانک دروازہ نہ کھٹکھٹائے۔
یہ تجربہ ان دیگر انسٹاگرام صارفین سے مشابہ ہے جنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جھوٹے الزامات کے تحت ان کے اکاؤنٹس بند ہونے سے وہ ’انتہائی ذہنی دباؤ‘ کا شکار ہوگئے ہیں۔ ان پر پلیٹ فارم پر بچوں کے جنسی استحصال (سی ایس ای) کے متعلق قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
میٹا کا ردعمل
یاسمین، لوسیا اور رائن کے اکاؤنٹس پر کارروائی کے باوجود میٹا نے بی بی سی کو کوئی جواب نہیں دیا۔
دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرح میٹا پر بھی حکام کی جانب سے دباؤ ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز کو محفوظ بنائے۔
جولائی میں میٹا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف ’جارحانہ کارروائی‘ کر رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق، بچوں سے متعلق نامناسب تبصرے اور تصاویر شیئر کرنے پر 6 لاکھ 35 ہزار انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس ہٹا دیے گئے ہیں۔
بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق میٹا کی پالیسی میں گذشتہ سال کے باکسنگ ڈے سے اب تک تین بار تبدیلی کی جا چکی ہے، اور یہ تمام ترامیم 17 جولائی کے بعد کی گئیں۔ تاہم کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان تبدیلیوں کا ان مخصوص کیسز پر کیا اثر پڑا جن پر بی بی سی نے سوال اٹھایا ہے۔
ٹک ٹاک پر دبلے نظر آنے والے لوگوں کو ’فربہ‘ دکھانے والے فلٹر پر پابندی کا مطالبہ: ’یہ باڈی شیمنگ کی ایک شکل ہے‘ٹِک ٹاکرز کو فیس بُک اور انسٹاگرام جوائن کرنے پر میٹا کی جانب سے 5000 ڈالر کیوں دیے جائیں گےپاکستان میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کرنے سے متعلق بل میں کیا خاص ہے؟دنیا کے امیر ترین شخص، مقبول یوٹیوبر یا کوئی اور، امریکہ میں ٹک ٹاک کون خرید سکتا ہے؟’پرانا آئی فون 50 ہزار ڈالر میں‘: ٹک ٹاک کی بندش سے لوگوں نے کیسے فائدہ اٹھایاوہ متنازع فیچرز جو ٹیلی گرام کی مقبولیت کی وجہ بنے