خیبر پختونخوا حکومت کاپنجاب میں پھنسی گاڑیاں واپس کرنے کا مطالبہ

ہماری ویب  |  Aug 17, 2025

خیبر پختونخوا حکومت نے 26 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں پھنسی ریسکیو گاڑیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ سیلاب سے نقصانات کے حوالے سے پشاور میں وزیراعلیٰ کے مشیر بیرسٹر سیف اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ارب روپے ریلیز کیے گئے ہیں، جو فوری طور پر مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز میں تقسیم کر دیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بونیر میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور آج سوات میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔ بونیر میں سب سے زیادہ نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 313 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ یعنی 208 افراد بونیر میں جاں بحق ہوئے۔

ڈی جی نے مزید بتایا کہ 54 امدادی ٹرک آج صبح روانہ کر دیے گئے ہیں جن میں نان فوڈ آئٹمز شامل ہیں۔ ڈی جی ریسکیو طیب عبداللہ کے مطابق صوبے بھر میں ریسکیو کے 176 اسٹیشنز موجود ہیں جبکہ دریاؤں کے کنارے مزید 60 ریسکیو پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ غوطہ خوروں کی تعداد بڑھا کر 246 کر دی گئی ہے جبکہ متاثرہ اضلاع میں 1800 اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

313 جاں بحق افراد میں سے 300 لاشیں ریکور کر لی گئی ہیں اور صوبے بھر سے 5210 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں بیماریوں سے نمٹنے کے لیے قریبی اضلاع کے ریسکیو اہلکاروں کو بھی وہاں بھیجا گیا ہے۔ بونیر ڈسٹرکٹ میں خدشہ ہے کہ وہاں اب بھی 150 افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شانگلہ میں بھی جائزہ لیا جا رہا ہے جہاں ملبے تلے دبے افراد کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو کی وہ گاڑیاں جو پنجاب میں پھنسی ہوئی ہیں، ان کی صوبے کو اس وقت شدید ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت سے درخواست ہے کہ اس موقع پر بڑے بھائی کا کردار ادا کرے۔ ڈی جی ریسکیو نے مزید بتایا کہ سیرن ویلی میں فیملی پارک میں 14 اگست کو 2000 لوگ موجود تھے جنہیں 5 گھنٹوں میں ریسکیو کیا گیا۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے کچھ ٹرک آئے ہیں لیکن بڑے پیمانے پر کوئی سامان نہیں آیا۔ بجلی کا نظام درہم برہم ہے جس کی وجہ سے مزید نقصان کا خدشہ ہے، جبکہ موبائل سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے بھی ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق آج صوبے میں بڑا ڈیزاسٹر آیا ہے اور ریسکیو کے لیے وہی گاڑیاں استعمال ہوتی ہیں جو ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں ضروری ہیں، تاہم یہ گاڑیاں 26 نومبر کو پی ٹی آئی احتجاج میں استعمال ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی تحویل میں ہیں اور تاحال صوبے کو واپس نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے آج صوبے کے مختلف اضلاع میں سیلاب اور کلاوڈ برسٹ سے متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More