پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: ’30 پلیئرز میں کوئی ایک بھی کیٹیگری اے کے قابل نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Aug 19, 2025

Getty Imagesبابر اعظم اور محمد رضوان کو بی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل کو سال 26-2025 کے لیے مردوں کی ٹیم کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کو کیٹیگری اے میں نہیں رکھا گیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس سال 30 کھلاڑیوں کو کنٹریکٹس دیے گئے ہیں جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 27 تھی۔

بورڈ کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹس پرفارمنس کی بنیاد پر دیے گئے ہیں اور کیٹیگری بی، سی اور ڈی میں 10، 10 کھلاڑی رکھے گئے ہیں۔ یہ کنٹریکٹس یکم جولائی 2025 سے 30 جون 2026 تک کے لیے ہیں۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ اس برس کسی بھی کھلاڑی کو کیٹیگری اے کا کنٹریکٹ نہیں دیا گیا ہے۔

گذشتہ برس بابر اعظم اور محمد رضوان کیٹگری اے میں شامل تھے۔ تاہم اس سال دونوں سینیئر کھلاڑی ایک کیٹیگری تنزلی کے بعد کیٹیگری بی میں شامل کیے گئے ہیں۔

بابر اور رضوان کو نو ستمبر سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے ایشیا کپ کے سکواڈ میں بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستان کے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود بھی دو کیٹگری تنزلی کے بعد بی سے نکل کر سب سے نچلی کیٹگری یعنی ڈی میں آ گئے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان ٹیم کے فاسٹ بالر نسیم شاہ جو گذشتہ کنٹریکٹ میں بی کیٹگری شامل تھے انھیں اب کیٹیگری سی کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔

عرفان پٹھان کا متنازع انٹرویو اور شاہد آفریدی پر حاوی ہونے کا دعویٰ: ’لالہ کبھی پیچھے نہیں ہٹا‘مسلمانوں کی سرپرستی سے چمکنے والا کرکٹ سٹار ’لالا امرناتھ‘: ’وہ لڑکا لاہور کی سڑکوں سے اٹھا اور شہزادوں کے ساتھ چلنے لگا‘ٹیکن پر ارسلان ایش کی بادشاہی برقرار: دو پاکستانی کھلاڑیوں کا فائنل جو ’روز آپس میں کھیلتے ہیں‘ ایشیا کپ کے لیے پاکستانی سکواڈ کا اعلان: ’بابر اور رضوان کو ہمیشہ کے لیے ڈراپ نہیں کیا گیا‘

کرکٹ بورڈ کے مطابق، ابرار احمد، حارث رؤف، صائم ایوب، سلمان علی آغا اور شاداب خان کو ان کی بہتر پرفارمنس کی بنیاد پر پروموٹ کر کے کیٹیگری بی میں شامل کر دیا گیا ہے۔

پی سی بی کا کہنا ہے 12 کھلاڑی ایسے ہیں جنھیں پہلی مرتبہ سینٹرل کنٹریکٹ ملا ہے جبکہ پچھلے سال سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل آٹھ کھلاڑی اب کی بار یہ کنٹریکٹ حاصل نہیں کر سکے ہیں۔

بی کیٹیگری: بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان، شاداب خان، ابرار احمد، حارث رؤف، حسن علی، صائم ایوب، سلمان علی آغا۔

سی کیٹیگری: عبداللہ شفیق، نسیم شاہ، سعود شکیل، فہیم اشرف، ساجد خان، محمد نواز، محمد حارث، صاحبزادہ فرحان، حسن نواز، نعمان علی۔

ڈی کیٹیگری: شان مسعود، حسین طلعت، محمد عباس، محمد وسیم جونیئر، محمد عباس آفریدی، خوشدل شاہ، احمد دانیال، سلمان مرزا، خرم شہزاد، سفیان مقیم۔

بی بی سی اردو کی تحاریر براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں

’پلیئر پاور پی سی بی کے لیے ایک بڑا چیلنج رہی ہے‘

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کرکٹ تجزیہ کار سمیع چوہدری کہتے ہیں کہ ’حالیہ برسوں میں پلئیرز پاور پی سی بی کے لیے ایک بڑا چیلنج رہی ہے۔ سینٹرل کنٹریکٹس کی یہ نئی ترتیب دراصل اسی پلئیرز پاور کے توڑ کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔‘

’اے کیٹیگری کو ہی سرے سے ختم کر کے، پی سی بی اب محمود و ایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چونکہ یہ اس نوعیت کی اچھوتی کاوش ہے، سو اس کی کامیابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ نوجوان کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹس میں جگہ دے کر پی سی بی یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ اب حصہ بقدرِ جثہ کا کلیہ چلے گا۔ جو پرفارم کرے گا، اسے ہی اپنے مستقبل کی ضمانت یعنی کنٹریکٹ ملے گا۔

’سلیکٹرز کا خیال ہے کہ صائم ایوب، حسین طلعت اور حسن نواز جیسے بلے بازوں کے ہوتے بابر و رضوان کی ٹی 20 ٹیم میں ضرورت بچتی نہیں ہے۔‘

’جیسے انڈین شائقین کو اب وراٹ کوہلی و روہت شرما کے بغیر کھیلتی ٹیم دیکھنے کی عادت پڑ رہی ہے، ایسے ہی شاید اب پاکستانی شائقین کو بھی بابر و رضوان کے بغیر ہی یہ ٹیم اپنانا پڑے گی۔‘

Getty Imagesپاکستان ٹیسٹ کے کپتان شان مسعود کو کیٹگری ڈی میں رکھا گیا ہےکرکٹرز کو ماہانہ کتنے پیسے ملتے ہیں؟

پی سی بی ہر سال ہر کیٹیگری کے کرکٹرز کے معاوضے میں اضافہ کرتا ہے۔ اس برس پی سی بی نے کتنا اضافہ کیا ہے اس کے بارے میں ابھی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔

تاہم گذشتہ برس اے کیٹیگری کے کرکٹرز کو پی سی بی کی طرف سے ماہانہ 45 لاکھ روپے ملتے تھے۔ اب کوئی بھی اے کیٹیگری میں نہیں ہے۔

بی کیٹیگری کے کرکٹرز کو ماہانہ 30 لاکھ مل رہے تھے۔ سی کیٹیگری کے پلیئرز کو 10 لاکھ روپے ملتے تھے جبکہ کیٹیگری ڈی کے کرکٹرز کو ساڑھے سات لاکھ روپے ملتے تھے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلی بار 2004 میں سینٹرل کنٹریکٹ متعارف کروائے تھے۔

’کیا پی سی بی اس بات کا اقرار کر رہا ہے کہ ہمارا ٹیسٹ کپتان ٹاپ کیٹیگری کے قابل نہیں؟‘

پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں ایک طرف کرکٹ شائقین پی سی بی کی جانب سے ’کاکردگی کی بنیاد‘ پر کنٹریکٹ دینے کے فیصلے کو سراہ رہے وہیں کچھ سوشل میڈیا صارفین کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

صحافی فیضان لکھانی لکھتے ہیں کہ پی سی بی کا کسی کو بھی کیٹیگری اے کنٹریکٹ نہ دینے یہاں تک کہ ان کو بھی نہیں جو کبھی خود بخود منتخب ہو جاتے ہیں ایک سخت پیغام ہے کہ کوئی بھی اتنا بڑا نہیں ہے کہ اگر آپ کارکردگی نہیں دکھاتے اور معیار پر پورا اترتے تو آپ کو کنٹریکٹ نہیں ملے گا۔

عثمان خان نامی صارف لکھتے ہیں کہ’ سینٹرل کنٹریکٹ میں 30 نام ہیں لیکن ایک بھی کیٹیگری اے کے قابل نہیں۔‘

’کارکردگی پر مبنی سنٹرل کنٹریکٹ کا مطلب ہے کہ اگر آپ پاکستان کے لیے جیت نہیں سکتے تو عدم مطابقت آپ کو نیچے کھینچ لے گی۔ کبھی (پاکستانی کرکٹ) کا ستون سمجھے جانے والے بابر اور رضوان اب (بکھری) اینٹوں کی طرح نظر آتے ہیں۔‘

صحافی اور کرکٹ تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ لکھتے ہیں کہ ماضی میں اے کیٹیگری کے کرکٹرز کو ماہانہ 65 لاکھ 70 ہزار روپے ملتے تھے، اب کوئی بھی اے کیٹیگری میں نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی کیٹیگری کے کرکٹرز کو ماہانہ 45 لاکھ 52 ہزار روپے ملیں گے۔

تاہم کچھ صارفین کرکٹ بورڈ کے سینٹرل کنٹریکٹ دینے کے اس فیصلے پر تنقید کرتے بھی نظر آتے ہیں۔

سعید حسین نامی صارف لکھتے ہیں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود ڈی کیٹیگری میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیا اسے پی سی بی کا اعتراف سمجھیں کہ ٹیسٹ کپتان ٹاپ سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے بھی اہل نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ کے لیے سنجیدہ نہیں۔

اورنگزیب یونس لکھتے ہیں کہ پاکستان کے واحد ٹیسٹ بیٹر سعود شکیل جو کہ آئی سی سی ٹاپ 10 میں شامل ہیں کو سی کیٹگری میں رکھا گیا ہے جبکہ موجودہ ٹیسٹ کپتان شان مسعود کو ڈی کیٹیگری دی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ حسن علی جو کبھی کبھار ہی ٹیم میں نظر آتے ہیں بی کیٹیگری میں شامل ہیں۔

پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے ایک اور صارف حمزہ اعظم لکھتے ہیں ’اور پی سی بی چاہتا ہے کہ کھلاڑی لیگز نہ کھیلیں۔ اب اگر یہ ریٹائرمنٹ لے لیں گے تو وہ اس کا بتنگڑ بنا لیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ پی سی بی ان کی کارکردگی سے قطع نظر کنٹریکٹ دینے چاہیئیں۔ ’پی سی بی اپنی مینجمنٹ نہیں ان کھلاڑیوں کی وجہ سے کماتا ہے۔‘

سعد بٹ سوشل میڈیا پر سوال کرتے ہیں کہ کیا سلیکشن کمیٹی اور چیئرمین پی سی بی کارکردگی دکھا رہے ہیں؟

’کیا عاقب جاوید پرفارم کر رہے ہیں؟ ان کی کوچنگ میں ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی لیکن انھیں پہلے سے بھی بڑے عہدے سے نوازا گیا!‘

ایشیا کپ کے لیے پاکستانی سکواڈ کا اعلان: ’بابر اور رضوان کو ہمیشہ کے لیے ڈراپ نہیں کیا گیا‘’پاکستان کرکٹ کا بے یقین ایکو سسٹم اور دہائیوں پرانا ویسٹ انڈین خواب‘پاکستان کو تین دہائیوں بعد ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں شکست: ’یہ سرنڈر تھا‘پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف برطانیہ میں تحقیقات اور معطلی: گریٹر مانچسٹر پولیس نے کیا بتایا؟’پاکستان اب نتائج کے جواز میں کم از کم ناتجربہ کاری کا لفظ نہیں لا پائے گا‘پاکستانی کھلاڑیوں پر ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز میں شرکت پر پابندی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More