کراچی میں بارش: شہری کیسے ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں؟

اردو نیوز  |  Aug 20, 2025

کراچی میں حالیہ بارشوں نے شہر کی سڑکوں کو دریا بنا دیا ہے اور معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ایک خاتون نادرا حمید آئی آئی چندریگر روڈ پر دفتر سے اپنے گھر ملیر جا رہی تھیں کہ بارش کی وجہ سے راستے میں ہی پھنس گئیں۔ وہ اپنا روزمرہ کا سفر پبلک ٹرانسپورٹ پر کرتی ہیں مگر اس بار بارش اور سیلابی صورتِ حال کے باعث کافی دیر تک اپنی منزل تک نہ پہنچ سکیں۔

نادرا نے بتایا کہ وہ شام 6 بجے دفتر سے نکل کر ملیر کے لیے روانہ ہوئیں، لیکن بارش کی شدت نے پورے شہر کی ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا۔

انہوں نے رکشے اور بسوں میں سفر کرنے کی کوشش کی، لیکن گاڑیاں راستوں میں پھنس گئیں جب کہ متبادل ٹرانسپورٹ کا بھی کوئی بندوبست نہیں تھا۔

ان کی پریشانی اس وقت مزید بڑھ گئی جب انہیں احساس ہوا کہ اس صورتِ حال میں ان کا ملیر پہنچنا ممکن نہیں ہے۔

پھر نادرا نے فیصلہ کیا کہ وہ پیدل ہی اپنی منزل کی طرف جائیں گی، لیکن سڑکوں پر جمع پانی اور ٹریفک کی وجہ سے یہ سفر انتہائی دشوار تھا۔

وہ  کئی گھنٹوں تک سڑکوں پر پھنسی رہیں تو ان کے ذہن میں اپنی ایک پرانی سہیلی سے رابطہ کرنے کا خیال آیا، جو شاہ فیصل کالونی میں رہتی تھی۔ نادرا نے سہیلی سے بات کی اور ان کے گھر پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ واقعتاً ایک انتہائی صبر آزما دن تھا۔

نادرا نے بتایا کہ شاہ فیصل کالونی پہنچتے پہنچتے رات کے 11 بج گئے۔ انہیں یہاں پہنچنے میں تقریبا پانچ گھنٹے لگے، جب کہ یہ سفر عام طور پر ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔ راستے میں نادرا نے دیکھا کہ سڑکوں پر لوگ ایک دوسرے کی مدد کر رہے تھے۔ وہ گاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے، لیکن ان لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد کی اور پانی سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کی گاڑیوں کو دھکیلنے کی کوشش کی۔

اسی دوران ایک شہری نے نادرا کو راستے میں کھانا اور پانی فراہم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد کر کے عوامی جذبے کا مظاہرہ کیا۔

نادرا کی طرح کراچی کے مختلف علاقوں میں بہت سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کرتے نظر آئے۔

اس دوران شہر کے مختلف حصوں میں شہریوں کی مدد سے کئی متاثرہ افراد کو پناہ ملی، کھانے پینے کی اشیا اور پانی فراہم کیا گیا۔

ان میں نمایاں وہ لوگ تھے جو اپنے کاروبار جیسے ہوٹلوں، چائے خانوں، اور دکانوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کو مدد فراہم کر رہے تھے۔

اس دوران صبا سلطان نے پنجاب چورنگی اور اس کے اطراف میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کی۔ انہوں نے اپنی ذاتی گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے کئی خواتین، بچوں اور بزرگوں کو پانی سے بچایا اور انہیں پناہ دی۔ ان کی مدد کی بدولت بہت سے لوگ سیلابی صورتحال سے بچ کر محفوظ مقامات تک پہنچے۔

آصف علی نے بھی محمود آباد کے علاقے میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کی۔

وہ خود وہاں پہنچے اور لوگوں کو پانی سے نکالنے کا انتظام کیا۔ آصف علی کا کہنا تھا کہ ’ہم جب ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تو مشکل وقت گزارنا آسان ہو جاتا ہے۔’

آصف علی کی مدد سے بہت سے افراد، جو پانی میں پھنسے ہوئے تھے، اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

اس دوران شہر کے ہوٹلوں، چائے خانوں، اور دکانوں کے مالکان نے بھی بڑی مدد کی۔ مختلف علاقوں میں ہوٹلوں اور دکانوں کے مالکان نے اپنا کاروبار روک کر باہر سے آنے والے افراد کو پناہ دی اور کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ گرم چائے بھی فراہم کی۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں کے درمیان انسانیت کی خدمت کے اس جذبے پر روحانیت کا رنگ غالب دکھائی دیا۔

یہ بارشیں اور سیلاب کی صورتِ حال، جو ایک وقت میں ایک سنگین مسئلہ بن گئی تھی، شہر کے لوگوں کے درمیان ایک نئی یکجہتی پیدا کرنے کا سبب بن گئی۔

اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی کے لوگ جب مشکل میں ہوں، تو وہ ایک دوسرے کا ساتھ دینے میں کبھی پیچھے نہیں رہتے۔

ان حالات سے یہ بھی واضح ہوا کہ اگرچہ حکومت کی مدد وقت پر نہیں پہنچی، مگر کراچی کے عوام نے اپنے جذبے اور ہمت سے مشکلات کا مقابلہ کیا۔

اس بارش کے دوران ہر فرد نے اپنی جانب سے کوشش کی کہ وہ دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرے، چاہے وہ خوراک فراہم کر رہا ہو یا پانی، یا پھر صرف مدد کا ہاتھ ہی کیوں نہ آگے بڑھا رہا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More