Getty Images
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ سٹی پر قبضے اور کنٹرول کے اپنے منصوبے کے تحت کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
فوج کے مطابق اس نے غزہ سٹی کے مضافات کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جہاں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔
فوجی ترجمان کے مطابق زیتون اور جبالیہ کے علاقوں میں قبضے کی تیاری کے لیے پہلے ہی فوج تعینات کر دی گئی تھی۔
دوسری جانب غزہ شہر کے حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد فلسطینیوں نے غزہ سٹی سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ اس فوجی آپریشن کی منظوری منگل کو اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دی تھی اور اسے اس ہفتے کے آخر میں سکیورٹی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق حماس نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل معصوم شہریوں کے خلاف اس بے رحم جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے اور اس لیے وہ جنگ بندی میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
Getty Imagesغزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں واقع غزہ سٹی میں لاکھوں فلسطینی آباد ہیں
غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں واقع غزہ سٹی میں لاکھوں فلسطینی آباد ہیں۔ جنگ سے پہلے یہ اس علاقے کا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کر کے اسے عرب طاقتوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
دنیا بھر کے بہت سے رہنماؤں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ ’مزید بڑے پیمانے پر جبری نقل مکانی‘ اور ’مزید ہلاکتوں‘ کا باعث بنے گا۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی شدید مخالفت کرے گی۔
آئیے جانتے ہیں کہ اسرائیل کا غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا کیا منصوبہ ہے اور وہ اس کے تحت کیا کرے گا؟
’آزاد فلسطینی ریاست کو دفن کرنے‘ کا اسرائیلی ’ای ون سیٹلمنٹ‘ منصوبہ ہے کیا؟مسجدِ اقصٰی کے احاطے میں اسرائیلی وزیر کی عبادت: مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے اہم مسجد اتنی متنازع کیوں ہے؟فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟مسجد اقصیٰ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے اہم کیوں؟اسرائیل کے منصوبے میں کیا ہے؟
اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی ڈیفینس فورسز غزہ سٹی کا کنٹرول سنبھالنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
بیان میں جنگ کے خاتمے کے لیے پانچ اصول بتائے گئے ہیں۔
حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرناتمام یرغمالیوں کی واپسی چاہے زندہ ہو یا مردہغزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانااسرئیلی فورسز کا غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالنا ایک متبادل سول انتظامیہ کا قیام جو حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے بغیر ہو
آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ وہ ’جنگی زون سے باہر رہنے والے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرے گی۔‘
لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا یہ نئی امداد ہو گی یا یہ اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ متنازعہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔
کیا ان کے علاوہ کوئی اور طریقہ آزمایا جائے گا؟
Getty Imagesاسرائیلی حملے کی وجہ سے تقریباً پورا غزہ سٹی تباہ ہو چکا ہے
اسرائیلی کابینہ کے اجلاس سے قبل وزیراعظم نتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ پوری غزہ کی پٹی پر کنٹرول چاہتے ہیں لیکن نئے پلان میں انھوں نے صرف غزہ سٹی کا ذکر کیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف آف سٹاف کے درمیان اس معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔ آرمی چیف نے پورے غزہ پر کنٹرول کی شدید مخالفت کی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے 75 فیصد حصے پر اس کا کنٹرول ہے جبکہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ تقریباً 86 فیصد علاقہ یا تو ملٹری زون ہے یا پھر ایسا علاقہ ہے جہاں سے لوگوں کو نکل جانے کا حکم دیا گیا۔
بی بی سی کے مشرق وسطیٰ کے نامہ نگار ہیوگو باشیگا کے مطابق غزہ سٹی پر قبضہ ممکنہ طور پر پوری غزہ کی پٹی پر مکمل کنٹرول کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ تمام غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی دھمکی بھی حماس کے لیے تعطل کا شکار جنگ بندی مذاکرات کے دوران رعایت دینے کے لیے دباؤ کا حربہ ہو سکتا ہے۔
فاکس نیوز سے گفتگو میں نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل غزہ کو اپنے کنٹرول میں نہیں رکھے گا۔ نتن یاہو اسے عرب طاقتوں کے حوالے کر دیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس علاقے میں سکیورٹی چاہتے ہیں، اس پر حکومت نہیں کرنا چاہتے۔
Getty Imagesاسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف آف سٹاف کے درمیان اس معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، آرمی چیف نے پورے غزہ پر کنٹرول کی شدید مخالفت کی
بی بی سی کی بین الاقوامی نامہ نگار لائز ڈوسیٹ کے مطابق بنجمن نتن یاہو جان بوجھ کر یہ واضح نہیں کر رہے ہیں کہ وہ کن عرب ممالک کو غزہ پر حکومت کرنے کے قابل سمجھتے ہیں۔
ممکن ہے کہ وہ اردن اور مصر کی طرف اشارہ کر رہے ہوں۔ ان ممالک نے اس میں دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن دونوں ممالک نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی اسرائیلی قبضے کے بعد غزہ میں داخل نہیں ہوں گے۔
غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد حکومت چلانے کی ٹائم لائن یا انتظامات کے بارے میں مزید کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔
دنیا بھر کے لیڈر کیا کہہ رہے ہیں؟
برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے اسرائیل کے اس اقدام کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مزید خونریزی کا باعث بنے گا۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرٹز نے کہا کہ ان کی حکومت اب اسرائیل کو ایسے ہتھیار بھیجنے کی اجازت نہیں دے گی جو غزہ میں استعمال ہو سکیں۔
واضح رہے کہ تاریخی طور پر جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک رہا ہے۔
ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نے اس اقدام کو ’مجرمانہ‘ قرار دیا ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کا مقصد ’فلسطینیوں کو ان کی اپنی زمینوں سے زبردستی بے گھر کرنا‘ ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹکر نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ اب ختم ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ یہ بڑے پیمانے پر مزید زبردستی نقل مکانی، مزید ہلاکتوں، ناقابل برداشت مصائب، تباہی اور مظالم کا باعث بنے گا۔
یرغمال خاندانوں کے فورم نے کہا کہ یہ فیصلہ ’ہمیں یرغمالیوں اور ہمارے فوجیوں دونوں کے لیے ایک بڑی تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔‘
تاہم امریکی ردعمل بہت کم تنقیدی رہا۔ اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکہ کے لیے تشویش کا باعث نہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم انھیں بتائیں کہ انھیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
وہ جنگ جس نے مشرقِ وسطیٰ کو بدل کر رکھ دیافلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟مسجد اقصیٰ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے اہم کیوں؟نیتن یاہو کے ساتھ حکومت بنانے والا اتحادی گروپ ’مذہبی صیہونیت‘ کیا ہے؟’آزاد فلسطینی ریاست کو دفن کرنے‘ کا اسرائیلی ’ای ون سیٹلمنٹ‘ منصوبہ ہے کیا؟