روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جمعرات کو ماسکو میں اپنے انڈین ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا کہ روس اور انڈیا نے توانائی کے شعبے میں اچھے نتائج حاصل کیے ہیں اور ماسکو نئی دہلی کے ساتھ مشترکہ توانائی منصوبوں پر کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ماسکو اور نئی دہلی نے اپنے ’سٹریٹجک شراکت داری‘ کو اس وقت مزید نمایاں کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ انڈیا کی روسی تیل کی خریداری پر اعتراض کرتے ہوئے انڈین درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ماسکو میں انڈین وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرگئی لاروف نے کہا کہ ’ہم نے ہائیڈروکاربن سیکٹر میں، اور انڈین مارکیٹ کو روسی تیل کی فراہمی کے معاملے میں، تعاون کے اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔ اور ہمارے درمیان توانائی کے وسائل کو نکالنے کے مشترکہ منصوبوں پر عملدرآمد میں باہمی دلچسپی ہے، جن میں روسی فیڈریشن کے دور دراز مشرقی علاقوں اور آرکٹک شیلف میں منصوبے شامل ہیں۔‘یوکرین کے ساتھ تنازع پر مغرب کی جانب سے پابندیاں لگنے کے بعد روس نے یورپ کو تیل کی برآمدات روک کر انہیں چین اور انڈیا کی جانب منتقل کر دیا تھا، جو کہ روس کی ریاستی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔چین اور انڈیا روسی تیل کے سب سے بڑے خریدار بن گئے ہیں۔نئی دہلی میں روسی سفارتخانے کے حکام نے بدھ کے روز کہا کہ روس کو امید ہے کہ وہ امریکہ کے دباؤ کے باوجود انڈیا کو تیل کی فراہمی جاری رکھے گا۔’ماسکو کو امید ہے کہ جلد ہی انڈیا اور چین کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات بھی ہوں گے۔‘