’بائیکاٹ نہ کیا تو ہم بزدل کہلائیں گے‘: آنکھیں کھینچنے کا متنازع اشتہار جس پر گھڑیوں کے برانڈ سواچ کو معافی مانگنا پڑی

بی بی سی اردو  |  Aug 21, 2025

Swatchچینی صارفین اشتہار وائرل ہونے کے بعد سواچ کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ چاہتے ہیں

گھڑیوں کے معروف سوئس برانڈ سواچ کو اس وقت اپنے ایک اشتہار پر معافی مانگنا پڑی جب سوشل میڈیا پر بعض چینی صارفین نے اس پر سخت ناراضی ظاہر کی۔

اس اشتہار میں ماڈل اپنی آنکھیں انگلیوں کی مدد سے ایک طرف کھینچ رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ تاریخی اعتبار سے یہ ایشیائی نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے تعصب اور تضحیک کی علامت ہے۔

اشتہار وائرل ہونے کے بعد چینی سوشل میڈیا صارفین نے اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

اب سواچ کا کہنا ہے کہ اس نے ماڈل کے انداز پر ظاہر کردہ تشویش کا نوٹس لیا ہے۔

سنیچر کو اپنے پیغام میں اس نے کہا کہ ’ہم اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے تناؤ اور غلط فہمی پر تہہ دل سے معذرت چاہتے ہیں۔ ہم اس معاملے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہم نے ایسا مواد فوراً دنیا بھر سے ہٹا دیا ہے۔‘

مگر یہ معافی ناقدین کو خاموش نہ کر سکی۔

چینی اور ان کی آنکھیں: ’میری آنکھیں ایسی ہی ہیں ۔۔۔ ہر کسی کی اپنی ایک دلکشی ہوتی ہے‘14 اگست کے سرکاری اشتہار سے بانی پاکستان کی تصویر غائب: ’یہ ان کا ذاتی پیسہ نہیں‘چین کی ’بیوٹی فیکٹری‘: ’میں نے 100 سے زیادہ بار کاسمیٹک سرجری کرائی ہے‘راولپنڈی سے پیرس، فرانس کے آخری اخبار فروش جن کے گاہکوں میں صدر میکخواں بھی شامل’سواچ کو صرف منافع کم ہونے کا ڈر ہے‘

چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ایک صارف نے الزام لگایا کہ سواچ کو صرف ’منافع کم ہونے کا ڈر ہے۔ آپ معافی مانگ سکتے ہیں مگر ہم آپ کو معاف نہیں کریں گے۔‘

ایک دوسرے صارف نے کہا کہ ’وہ ہماری وجہ سے پیسے کماتے ہیں اور پھر بھی چینی لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک کی جرات رکھتے ہیں۔ اگر ہم نے چین میں اس کا بائیکاٹ نہ کیا تو ہم بزدل کہلائیں گے۔‘

چینی صارفین اشتہار وائرل ہونے کے بعد سواچ کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ چاہتے ہیں۔

اس کمپنی کو چین، ہانک کانگ اور مکاؤ سے قریب 27 فیصد آمدن حاصل ہوتی ہے تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین میں معاشی سست روی کے باعث وہاں خریداری میں کمی آئی اور کمپنی کو مشکلات درپیش ہیں۔

Reutersکمپنی کو چین، ہانک کانگ اور مکاؤ سے قریب 27 فیصد آمدن حاصل ہوتی ہے

یہ کمپنی اومیگا، لانگنز اور ٹیسوٹ کی گھڑیاں بھی بناتی ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران چینی صارفین نے ثفاقت کی تضحیک یا قومی مفاد کے نام پر کئی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا۔

سنہ 2021 کے دوران چین میں عالمی فیشن برانڈز کے خلاف بائیکاٹ مہم شروع ہوئی تھی جس میں ایم اینڈ ایم، نائیکی اور ایڈیڈاس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس وقت ان کمپنیوں نے سنکیانگ صوبے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا تھا۔

گذشتہ سال بعض صارفین نے ملبوسات کے جاپانی سٹور یونیکلو کے بائیکاٹ کی کوشش کی اور یہ اس وقت ہوا جب کمپنی نے کہا کہ وہ سنکیانگ سے کپاس حاصل نہیں کر پا رہے۔

سنہ 2018 میں اٹلی کے فیشن براڈ ڈولچے اینڈ گبانا کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کمپنی نے ایک اشتہار میں دکھایا تھا کہ چینی ماڈل چاپسٹکس کی مدد سے اطالوی کھانا کھانے کی کوشش کر رہی ہیں اور یہ کرنا بظاہر مشکل ہو رہا ہے۔

اس معاملے پر چینی ای کامرس ویب سائٹس سے ڈی اینڈ جی کی مصنوعات ہٹا دی گئی تھیں اور برانڈ نے شنگھائی فیشن شو بھی منسوخ کر دیا تھا۔

ناقدین کا دعویٰ تھا کہ اس اشتہار میں چینی خواتین کو دقیانوسی اور نسل پرستانہ انداز میں دکھایا گیا۔

چینی اور ان کی آنکھیں: ’میری آنکھیں ایسی ہی ہیں ۔۔۔ ہر کسی کی اپنی ایک دلکشی ہوتی ہے‘14 اگست کے سرکاری اشتہار سے بانی پاکستان کی تصویر غائب: ’یہ ان کا ذاتی پیسہ نہیں‘کوہستان میں لاپتہ شخص کی لاش 28 سال بعد ایک گلیشیئر سے برآمد ہونے کا معمہ: ’جسم صحیح سلامت تھا، کپڑے بھی پھٹے ہوئے نہیں تھے‘راولپنڈی سے پیرس، فرانس کے آخری اخبار فروش جن کے گاہکوں میں صدر میکخواں بھی شاملچین کی ’بیوٹی فیکٹری‘: ’میں نے 100 سے زیادہ بار کاسمیٹک سرجری کرائی ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More