ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری، کیا مہنگائی میں کمی ہوگی؟

اردو نیوز  |  Aug 22, 2025

پاکستانی روپیہ حالیہ دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں بتدریج بہتری دکھا رہا ہے۔ کرنسی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے لیکن اس بار صورت حال عوام اور کاروباری طبقے دونوں کے لیے امید افزا دکھائی دے رہی ہے۔ روپے نے نہ صرف انٹر بینک بلکہ اوپن مارکیٹ میں بھی اپنی پوزیشن بہتر بنائی ہے۔ یہ رجحان عام شہریوں کے لیے مثبت اشارہ ہے کیونکہ ڈالر کی قدر میں کمی سے مہنگائی پر بھی قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

انٹر بینک میں روپے کی بہتریایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعے کو انٹر بینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.01 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ ڈالر کی قیمت 281.95 سے کم ہو کر 281.92 روپے پر ٹریڈ کرتی رہی۔ یہ فرق اگرچہ صرف تین پیسے کا ہے لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مسلسل 10 ویں دن روپے نے ڈالر کے مقابلے میں بہتری دکھائی۔

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے غیرقانونی منی چینجرز اور ڈالر سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کیا۔ اس کے نتیجے میں مارکیٹ میں ڈالر کی مصنوعی طلب کم ہوئی اور روپے پر دباؤ میں کمی آئی۔

اوپن مارکیٹ کی صورت حالاوپن مارکیٹ میں بھی روپے کی پوزیشن بہتر رہی۔ ڈالر کی قیمت خرید 283.60 روپے اور قیمت فروخت 284.21 روپے رہی، جو گذشتہ دنوں کے مقابلے میں کم ہے۔ اس کے برعکس یورو کے مقابلے میں روپے کو کچھ نقصان ہوا اور ریٹ بڑھ کر 329.28 اور 330.87 تک گیا۔

یواے ای درہم اور سعودی ریال کے مقابلے میں روپے نے معمولی بہتری دکھائی۔ درہم کے مقابلے میں خریداری پر چار پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ فروخت مستحکم رہی۔ سعودی ریال میں خرید پر چار پیسے اور فروخت پر پانچ پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

فاریکس ڈیلرز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ مہینے میں ڈالر کے مقابلے میں روپے نے مسلسل اتار چڑھاؤ دکھایا ہے۔ فروری کے آغاز پر ڈالر تقریبا 280 روپے کے قریب رہا، لیکن فروری کے وسط میں اس کی قیمت بڑھ کر 284 روپے تک جا پہنچی۔ اس اضافے کے بعد مارچ کے آغاز میں روپے نے دوبارہ سنبھالا لیا اور ریٹ واپس 281 -282 روپے کی حد میں آ گیا۔ مارچ کے وسط میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مجموعی رجحان یہی رہا کہ ڈالر زیادہ تر 281 سے 283 روپے کے درمیان محدود رہا۔

معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کی مداخلت، کریک ڈاؤن اور پالیسی اقدامات نے ڈالر کو اوپر جانے سے روکے رکھا اور مارکیٹ کو استحکام دیا۔

معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری کو عالمی منڈی کے رجحانات سے بھی سہارا ملا ہے۔

ملک بوستان کے مطابق حکومت کے غیرقانونی منی چینجرز اور ڈالر سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ڈالر کی مصنوعی طلب کم ہوئی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)ماہرین کے مطابق امریکی ڈالر ان دنوں عالمی سطح پر بھی دباؤ میں ہے۔ اسی دوران یورو، پاؤنڈ اور جاپانی ین کے مقابلے میں بھی ڈالر کمزور دکھائی دیا۔

عوام کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟عبدالعظیم کہتے ہیں کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ براہ راست عوامی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو درآمدی اشیا کی قیمت بڑھتی ہے اور مہنگائی عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ لیکن جب روپیہ مضبوط ہوتا ہے تو پیٹرول اور ڈیزل سمیت درآمدی تیل کی قیمتوں پر دباؤ کم ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گھی، دالیں اور دیگر روزمرہ استعمال کی درآمدی اشیا نسبتاً سستی ہو سکتی ہیں۔ ادویات اور مشینری کی درآمد پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ روپے کی یہ بہتری عام گھرانے سے لے کر کاروباری طبقے تک سب کے لیے فائدہ مند ہے۔

معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد اور برآمد کنندگان کے لیے بھی روپے کا مستحکم ہونا اہم ہے۔ جب کرنسی کی شرح تبادلہ بہت زیادہ اوپر نیچے ہو تو کاروباری منصوبہ بندی مشکل ہو جاتی ہے۔

’لیکن اگر ریٹ ایک محدود دائرے میں رہے تو درآمدی خام مال کی قیمتیں قابو میں رہتی ہیں اور برآمدی اشیا کی لاگت بھی مناسب رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روپے کے مسلسل 10 دنوں کے استحکام کو سرمایہ کاروں نے ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے۔‘

عبدالعظیم کہتے ہیں کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ براہ راست عوامی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی یہ بہتری اس وقت تک برقرار رہ سکتی ہے جب تک حکومت اپنی پالیسیوں پر سختی سے عمل کرتی رہے۔ اگر غیرقانونی ڈالر ہولڈنگ اور سمگلنگ پر قابو پایا گیا تو روپے کو مزید سہارا ملے گا۔

البتہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی جیسے عوامل مستقبل میں روپے کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔ سیاسی استحکام بھی اس عمل میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر ملک میں سیاسی بے یقینی بڑھی تو اس کا براہ راست اثر روپے پر بھی پڑے گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More