سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کی جعلی کمپنیوں کی بلیک لسٹنگ کی سفارش

ہماری ویب  |  Sep 01, 2025

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان، سینیٹر محمد اعظم خان سواتی، سینیٹر سید وقار مہدی، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر روبینہ خالد، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر کامل علی آغا اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی نے CAREC ٹرانچ۔III منصوبے کے حوالے سے تفصیلی غور و خوض کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ یہ معاملہ کمیٹی کی 14ویں میٹنگ سے زیرِ بحث ہے اور گزشتہ پانچ ماہ میں اس پر بارہا غور کیا جا چکا ہے۔ اس دوران کمپنیوں کی سابقہ نااہلی، ثالثی تنازعات، ادائیگیوں میں بے ضابطگیاں، دستاویزات میں ہیرا پھیری اور ملی بھگت کے شواہد سامنے آئے۔

کمیٹی نے بارہا این ایچ اے سے مطلوبہ دستاویزات طلب کیں جن میں ورک آرڈرز اور کمپلیشن سرٹیفکیٹس شامل تھے، لیکن تاحال کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ چیئرمین نے بتایا کہ این ایچ اے کے سی ای او نے پچھلی میٹنگ میں دو دن کے اندر دستاویزات جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ منصوبے کا کنٹریکٹ محض آڈیٹر رپورٹس کی بنیاد پر دیا گیا جبکہ متعلقہ کمپنیوں مِسٹرز ننگشیا کمیونیکیشنز کنسٹرکشن کمپنی (NXCC)، ڈائنامک کنسٹرکٹرز اور رستم ایسوسی ایٹس کی اسناد کی درست جانچ نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ لیڈ پارٹنر NXCC کو پہلے بھی ADB CAREC ٹرانچ۔II اور یارک-ژوب منصوبوں میں نااہل قرار دیا جا چکا تھا۔ مزید برآں، مذکورہ کمپنی لودھراں-ملتان منصوبے میں بھی عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہی ہے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے سوال اٹھایا کہ آیا اس منصوبے کا ایویلیوایشن عمل ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کے معیاری بڈنگ ڈاکیومنٹس کے مطابق کیا گیا اور کیا پہلے سے ADB کی منظوری حاصل کی گئی تھی؟ انہوں نے لاگت، ممکنہ اضافی اخراجات اور فوائد کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے استفسار کیا کہ کیا ADB نے اس کمپنی کو منصوبے میں حصہ لینے کی این او سی جاری کی تھی؟ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بڈنگ اور ٹیکنیکل رپورٹ ADB کو بھیجی گئی ہے اور ادارے کے اپنے سیف گارڈز ہیں۔

اراکین کمیٹی نے سیکرٹری وزارت مواصلات اور سی ای او این ایچ اے کی غیر حاضری پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی موجودگی اس مسئلے کے حل کے لیے ناگزیر تھی۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ این ایچ اے نے تمام کمپنیوں کو خط لکھا تھا لیکن انہوں نے مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ مزید حیران کن انکشاف یہ ہوا کہ کمپنیوں نے جواب براہِ راست این ایچ اے کے بجائے اپنے آڈیٹرز کو بھیجا۔

کمیٹی نے نتیجہ اخذ کیا کہ: این ایچ اے مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ مقامی فرموں کے آڈیٹرز (RA & DC) نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس مطلوبہ دستاویزات موجود نہیں۔ آڈیٹرز کی جمع کردہ رپورٹس جعلی اور بغیر ثبوت کے تھیں۔ RA & DC کم از کم مالی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔ آڈیٹر اے بی ایم اینڈ کو نے جعلی رپورٹس تیار کیں۔ ان حقائق کی بنیاد پر کمیٹی نے کمپنیوں کی بولیاں کالعدم قرار دے دیں اور واضح کیا کہ یہ عمل ملکی مفاد کے منافی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ: این ایچ اے دو دن کے اندر ADB کو کمپنیوں کی عدم تعاون کی بابت تحریری طور پر آگاہ کرے اور اس کی کاپی وزیرِاعظم آفس اور کمیٹی کو بھیجی جائے۔ تمام تین کمپنیوں (NXCC، RA اور DC) کو بلیک لسٹ کیا جائے۔ آڈیٹر اے بی ایم اینڈ کو کے خلاف جعلی رپورٹس جمع کرانے پر قانونی کارروائی کی جائے۔ متنازعہ ثالث زafar Hussain Siddiqui کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ آئندہ تمام منصوبوں کے بڈنگ ڈاکیومنٹس کو این ایچ اے کی لیگل ٹیم یا کسی آزاد ماہرِ قانون سے دوبارہ ویٹ کرایا جائے تاکہ قومی مفادات محفوظ رہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More