قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشت گردی قرار دے دیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قطر صرف بیانات اور مذمت پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ اسرائیلی کارروائی کے جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر غزہ جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کیا کیونکہ حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی مذاکراتی ٹیم اجلاس میں امریکی تجاویز پر غور کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت خطے کو انتشار اور افراتفری کی جانب دھکیل رہی ہے۔
شیخ محمد نے اعلان کیا کہ قطر اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی قانونی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں اب صرف بیانات نہیں بلکہ عملی اقدامات کا وقت ہے۔
امریکا سے متعلق سوال پر قطری وزیراعظم نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ واشنگٹن نے حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔ ان کے مطابق امریکی حکام نے واقعے کے 10 منٹ بعد رابطہ کیا تاہم ڈرون ریڈار پر نظر نہ آنے کے باعث قطر حملے کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ قطر نے غزہ جنگ بندی میں ثالثی کا کردار معطل نہیں کیا۔ یہ ہماری قومی شناخت کا حصہ ہے اور کوئی بھی ہمیں اس کوشش سے نہیں روک سکتا۔