پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 اکتوبر کو ایشیا کپ کے بڑے ٹاکرے سے قبل قومی ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو لے کر بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر بیان بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
بھارتی صحافیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی بلے باز شرما اپنی جارحانہ بیٹنگ سے شاہین شاہ آفریدی کو مشکلات میں ڈال دیں گے۔ اس قسم کے بیانات پر پاکستان کے کچھ شائقین کرکٹ بھی تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا شاہین بھارتی بیٹنگ لائن اپ کا دباؤ برداشت کر پائیں گے یا نہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں میچ سے قبل پاکستان ٹیم اور کھلاڑیوں پر تنقیدی ویڈیوز اور تبصرے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ اس سے قبل بھی ہر بڑے پاک،بھارت میچ سے پہلے اسی طرح کی باتیں کی جاتی رہی ہیں۔
پاکستان کے سابق کپتان معین خان نے بھارتی میڈیا کے رویئے پر کہا ہے کہ اتنے بڑے میچ سے پہلے اس طرح کی منفی باتیں کرنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں۔ کرکٹ کو کرکٹ کی طرح لینا چاہیے کیونکہ اس کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے اور جو بہتر کھیلے گا وہ جیتے گا لیکن سامنے والی ٹیم کو کبھی کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی میڈیا اور عوام پاکستان کو کمزور سمجھ رہی ہے جو قومی ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ انڈر ڈاگ کے طور پر کھیلنے والی ٹیم پر ہمیشہ کم دباؤ ہوتا ہے۔ معین خان کا کہنا ہے کہ اس ٹیم میں باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں اور وہ میچ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ کھلاڑیوں کو منفی بیانات پر توجہ دینے کے بجائے بہترین کھیل پیش کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
دوسری جانب بھارت میں ایک اور تنازع کھڑا ہو گیا ہے کہ جس کی وجہ سے بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے بھارتی کپتان نے ایشیا کپ کی پریس کانفرنس کے دوران پی سی بی چیئرمین اور اے سی سی صدر محسن نقوی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کپتان سلمان سے ہاتھ ملایا تھا جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔