آج پاک بھارت کرکٹ ٹیم کا ٹکراؤ۔۔۔ کوہلی اور بابر کی غیر موجودگی میں نئی آزمائش

ہماری ویب  |  Sep 14, 2025

ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا ہمیشہ دنیا بھر کے شائقین کے لیے توجہ کا مرکز رہا ہے۔ تاہم اس بار چند ماہ پہلے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی جنگ کی وجہ سے صورتحال کچھ مختلف ہے۔ ایمریٹس کرکٹ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ اس میچ کے لیے کوئی خصوصی سیکیورٹی انتظامات نہیں کیے گئے، بلکہ وہی اقدامات لاگو ہوں گے جو چیمپئنز ٹرافی کے دوران اختیار کیے گئے تھے۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے بتایا کہ دبئی اور ابوظبی کے اسٹیڈیمز میں جدید کیمروں کے ذریعے تماشائیوں اور ماحول کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق شائقین کی دلچسپی بڑھنے کے ساتھ ساتھ ٹکٹوں کی فروخت بھی تیزی سے جاری ہے، جو اس مقابلے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

پاکستان اور بھارت کا یہ میچ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چند ماہ پہلے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی عروج پر تھی اور اب بھی سفارتی روابط محدود ہیں۔ سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا کہ دونوں ٹیموں پر غیر معمولی دباؤ ہوگا کیونکہ یہ میچ صرف کھیل نہیں بلکہ عوامی جذبات سے بھی جڑا ہوا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ جو ٹیم دباؤ کا بہتر مقابلہ کرے گی، کامیابی اسی کے حصے میں آئے گی کیونکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں نتیجہ پل بھر میں بدل سکتا ہے۔

میچ کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ بھارت کی ٹیم 2012 کے بعد پہلی بار ویرات کوہلی کے بغیر میدان میں اترے گی۔ کوہلی پاکستان کے خلاف ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھاتے رہے ہیں اور کئی مواقع پر اپنی ٹیم کو جیت دلا چکے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے لیے بھی یہ پہلا موقع ہوگا کہ بابر اعظم پلیئنگ الیون کا حصہ نہیں ہوں گے۔ بابر نے 2017 سے مسلسل ایشیا کپ اور آئی سی سی مقابلوں میں بھارت کے خلاف شرکت کی ہے، اور 2021 میں دبئی میں محمد رضوان کے ساتھ شاندار اوپننگ پارٹنرشپ سے یادگار کامیابی بھی دلائی تھی۔

کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویرات کوہلی اور بابر اعظم جیسے بڑے کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میچ کے تاثر کو ضرور بدل دے گی۔ بھارت کے پاس اس بار نہ کوہلی ہیں نہ روہت شرما، جبکہ پاکستان بھی اپنے کپتان کے بغیر میدان میں اترے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق شائقین کی دلچسپی اس بار پہلے کی نسبت کچھ کم دکھائی دے رہی ہے۔ اس کے باوجود یہ میچ دونوں ملکوں کے لیے عزت اور برتری کا معاملہ ہے اور ہر بال شائقین کی دھڑکنیں تیز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More