بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملہ، کیپٹن سمیت چار اہلکار جان کی بازی ہار گئے

اردو نیوز  |  Sep 15, 2025

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم حملے کے نتیجے میں ایک افسر اور چار اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پیر کی صبح کیچ کے ضلعی ہیڈکوارٹر تربت سے تقریباً 120 کلومیٹر دور دشت کھڈان میں اس وقت پیش آیا جب فرنٹیئر کور (ایف سی ساؤتھ) کی تین گاڑیاں ایک کچے راستے سے گزر رہی تھیں۔ اس دوران سڑک کنارے نصب بارودی مواد کے دھماکے سے ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس میں سوار کیپٹن وقار احمد کاکڑ اور چار اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

کیپٹن وقار کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع لورالائی سے بتایا جاتا ہے۔ وہ پاکستانی فوج کی 47 کیولری آرمڈ کور اور 142 لانگ کورس سے تعلق رکھتے تھے اور اس وقت فرنٹیئر کور بلوچستان ساؤتھ دشت سکاؤٹس کی 125 ونگ میں تعینات تھے۔ دیگر اہلکاروں میں ایف سی ساؤتھ 142 سپیشل آپریشن ونگ کے نائک جنید، نائک عصمت، لانس نائک خان محمد اور سپاہی ظہور احمد شامل ہیں۔ لاشوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایف سی ہیڈ کوارٹر تربت منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ اس علاقے میں اس طرز کے حملوں میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں میں ملوث رہی ہیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے کیا گیا تھا جس میں تقریباً آٹھ سے 10 کلوگرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ کاونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے واقعے کی مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

Another brave son of Balochistan, Captain Waqar Kakar, embraced martyrdom while defending his people and his beloved Pakistan. His sacrifice will forever remain a shining chapter of courage and honor. Balochistan & Pakistan will never forget you. pic.twitter.com/PaH84a6AGt

— Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) September 15, 2025

وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’بلوچستان کا ایک اور بہادر بیٹا کیپٹن وقار کاکڑ اپنے لوگوں اور اپنے پیارے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہو گیا۔ ان کی قربانی ہمیشہ جرات اور غیرت کا روشن باب رہے گی۔ بلوچستان اور پاکستان آپ کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More