اپنے کئے پر شرمندگی نہیں۔۔ 70 سے زائد بچیوں سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزم کی ڈھٹائی ! ہتھکڑی پہن کر مزید انکشافات کردیے

ہماری ویب  |  Sep 16, 2025

کراچی کے علاقے قیوم آباد سے حال ہی میں گرفتار ہونے والے شخص شبیر احمد نے پولیس کے سامنے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ یہ وہی ملزم ہے جو برسوں تک دکانداری کی آڑ میں بچوں اور بچیوں کو ورغلا کر اپنے جال میں پھنستا رہا اور اب درجنوں متاثرہ خاندان اس کے خلاف مقدمات درج کروا چکے ہیں۔

پولیس کے مطابق شبیر کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے اور وہ تقریباً ایک دہائی قبل 2016 میں کراچی آیا اور ایک لڑکے کے چکر میں غلط کام میں پڑ گیا اور پھر اس کے بعد بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا۔ اس نے چھوٹی سی دکان کھولی اور اسی جگہ اس نے اپنی حرکتوں کا آغاز کیا۔ تفتیش کے دوران اس نے مانا کہ اس نے بچیوں کو بہانے سے دکان کے اندر بلا کر اپنی درندگی کا نشانہ بنایا اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ سلسلہ بڑھتا گیا۔

شبیر نے بتایا کہ پہلی واردات کے بعد وہ اس عمل کا عادی ہوگیا اور پھر دکان پر آنے والی مزید بچیوں کو بھی نشانہ بناتا رہا۔ پولیس کو دیے گئے بیان میں اس نے یہ بھی کہا کہ اس کی درندگی کا شکار ہونے والوں میں سات برس کی بچی بھی شامل تھی جبکہ دیگر متاثرین کی عمریں 8 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔

ملزم نے دوران تفتیش تسلیم کیا کہ وہ کئی برسوں تک مسلسل یہ جرائم کرتا رہا اور گرفتاری تک یہ تعداد سو سے زائد ہوچکی تھی۔ اس کے مطابق اسے اپنے کرتوت پر کبھی شرمندگی نہیں ہوئی اور اب جو بھی قانونی کارروائی ہوگی، وہ اسے قبول کرے گا۔

تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ وہ اپنی وارداتوں کی ویڈیوز محفوظ کرتا تھا، جنہیں وہ دوسروں کے ساتھ بانٹنے کے بجائے خود دیکھتا تھا۔ اس نے بتایا کہ موبائل سے کمپیوٹر میں یہ ریکارڈنگز منتقل کرنے کا طریقہ اس نے یوٹیوب سے سیکھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تفتیش جاری ہے اور امکان ہے کہ اس کیس سے مزید اہم حقائق اور متاثرین سامنے آئیں گے۔ یہ گرفتاری قیوم آباد سمیت شہر کے شہریوں کے لیے ایک بڑا انکشاف ہے، جہاں برسوں تک ایک شخص خاموشی سے درجنوں زندگیاں برباد کرتا رہا۔ تاہم اب یہ دیکھنا ہوگا کہ تفتیشی عدالت میں کیا چالان پیش کرتا ہے۔ کیا پراسیکیوشن اسے کیفر کردار تک پہنچا سکے گی؟

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More