لاطینی امریکا کے ملک چلی میں ایک ماں کی برسوں پر محیط جدوجہد بالآخر رنگ لے آئی۔ 64 سالہ ماریہ ویرونسیا سوٹو اپنی جڑواں بیٹیوں سے 45 سال بعد دوبارہ ملنے میں کامیاب ہوگئیں۔ یہ ملاقات نہ صرف ان کے لیے بلکہ دنیا بھر کے ان خاندانوں کے لیے امید کی علامت ہے جن کے بچے آمریت کے دور میں زبردستی جدا کر دیے گئے تھے۔
یہ کہانی 1979 میں شروع ہوئی، جب ماریہ محض انیس برس کی تھیں۔ انہوں نے ساحلی علاقے ہوالپین میں جڑواں بچیوں کو جنم دیا، لیکن آٹھ ماہ بعد ایک عام طبی معائنے کے دوران ان کے بچوں کو سرکاری کلینک نے تحویل میں لے لیا۔ ماں کو بتایا گیا کہ وہ اپنی بیٹیوں کی خوراک اور صحت کا صحیح خیال نہیں رکھ رہیں۔ چند ہی دنوں میں خبر ملی کہ عدالت کے ذریعے بچیاں ایک اطالوی جوڑے کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ بعد میں پتہ چلا کہ سرکاری کاغذات بھی اس طرح بدلے گئے کہ اصل والدین کا نام ہی غائب کر دیا گیا۔
یہ واقعہ اُس تاریک دور کا حصہ تھا جب فوجی آمر آگوستو پینوشے کی حکومت (1973 تا 1990) میں ہزاروں بچوں کو ماؤں سے چھین کر غیر ملکی خاندانوں کو دیا گیا۔ ماریہ نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ وہ ہر دروازہ کھٹکھٹاتی رہیں مگر بیٹیوں تک رسائی ممکن نہ ہو سکی۔
نئی امید 2020 میں جاگی، جب ماریہ نے ایک مقامی این جی او سے رابطہ کیا جو ایسے ہی گمشدہ بچوں کو ڈھونڈنے کا کام کر رہی تھی۔ ان کا ڈی این اے نمونہ لیا گیا اور امریکا کے ڈیٹا بیس میں شامل کیا گیا۔ پانچ برس تک کوئی خبر نہ آئی، یہاں تک کہ رواں سال مارچ میں ایک نوجوان نے اپنا ٹیسٹ دیا جو ماریہ کا نواسہ نکلا۔ اس نے فیس بک کے ذریعے این جی او کو بتایا کہ اس کی ماں اور خالہ اصل میں چلی سے گود لی گئی تھیں۔
یوں برسوں کی جدائی ختم ہوئی۔ 10 ستمبر کو دونوں بیٹیاں اٹلی سے چلی پہنچیں اور ماں سے ملیں۔ ملاقات کے لمحے زبان کی رکاوٹ بے معنی ہوگئی۔ ماریہ کو اطالوی نہیں آتی اور بیٹیوں کو ہسپانوی نہیں معلوم، لیکن اس لمحے کے جذبات کو کسی ترجمان کی ضرورت نہ تھی۔ ماں نے صرف اتنا کہا: "تمہاری ماں ہمیشہ سے تمہیں ڈھونڈتی رہی ہے۔"
بیٹیوں کو پہلے سے علم تھا کہ وہ چلی سے گود لی گئی ہیں، مگر اصل والدین کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھیں۔ گود لینے والا جوڑا بھی اس سچ سے لاعلم تھا کہ بچیاں ایک ماں سے زبردستی جدا کر کے انہیں دی گئی تھیں۔
یہ ملاقات نہ صرف ایک خاندان کے لیے خوشی کا باعث بنی بلکہ اس نے اُن تمام لوگوں کو یاد دلایا کہ انصاف چاہے دیر سے ملے، لیکن سچ کبھی چھپ نہیں سکتا۔