’ہینڈ شیک‘ تنازع سے اُٹھنے والا طوفان جو تھم نہ سکا: ’دونوں ملک کرکٹ کو وار پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Sep 21, 2025

Getty Imagesپاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں اتوار کو دوبارہ مدمقابل ہوں گی

پاکستان اور انڈیا ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں آج (اتوار) کو پھر مدمقابل ہوں گے لیکن گذشتہ اتوار کو کھیلے گئے میچ میں ہونے والے ’ہینڈ شیک‘ تنازعاور میچ ریفری کی مبینہ معافی کے باوجود تلخیاں کم نہیں ہو سکیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے اتوار کو انڈیا کے خلاف میچ سے قبل سنیچر کو شیڈول پریس کانفرنس بھی نہیں کی. یہ تیسرا موقع ہے کہ سلمان علی آغا ایشیا کپ کے دوران پریس کانفرنس میں نہیں آئے۔ اس سے قبل انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ کے بعد بھی سلمان علی آغا نے میڈیا سے گفتگو نہیں کی تھی۔

کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی پاکستانی کپتان اور دیگر آفیشلز سے ملاقات کی ویڈیو بنانے کو ’پلیئرز اینڈ میچ آفیشلز ایریا‘ پروٹوکول کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو سنجوگ گپتا کی جانب سے کی گئی ای میل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے میڈیا مینیجر کی جانب سے ملاقات کی ویڈیو بنانا آئی سی سی اینٹی کرپشن قوانین کی بھی خلاف ورزی تھی۔

رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ سنجوگ گپتا نے اپنی ای میل میں لکھا ہے کہ اینڈی پائی کرافٹ نے سلمان علی آغا سے معافی نہیں مانگی بلکہ صرف یہ کہا کہ اُنھِیں میچ سے کچھ دیر قبل وینیو مینیجر کی جانب سے یہ بتایا گیا تھا کہ ’ہینڈ شیک‘ نہیں ہو گا اور یہ کہ اینڈی پائی کرافٹ نے اس معاملے پر صرف افسوس کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ پی سی بی نے دعوی کیا تھا کہ اینڈی پائی کرافٹ نے میچ سے قبل پاکستان ٹیم مینجمنٹ سے ملاقات میں معافی مانگی تھی اور اس کے بعد ہی پاکستان کی ٹیم متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ کھیلنے کے لیے ہوٹل سے نکلی تھی۔

’کرک انفو‘ کی رپورٹ کے مطابق آئی سی سی نے اس واقعے کی انکوائری کی ہے اور پائی کرافٹ کو صورتحال سے نمٹنے کے معاملے پر کلیئر کر دیا ہے۔

دوسری جانب انڈین میڈیا یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ پی سی بی نے آئی سی سی کی اس ای میل کا جواب دیتے ہوئے پائی کرافٹ سے ملاقات کی ویڈیو بنانے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

بی بی سی نے اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور انڈین کرکٹ بورڈ کا موقف جاننے کے لیے ای میل کی ہے، تاہم اس خبر کی اشاعت تک اُن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

Getty Imagesپاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ تعلقات کا اثر اب کرکٹ کے میدانوں میں بھی نظر آ رہا ہےپی سی بی کا ردعمل

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ای میل اور انڈین میڈیا پر رپورٹ ہونے والے پی سی بی کے مبینہ ردعمل سے متعلق جاننے کے لیے بی بی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان عامر میر سے رابطہ کیا۔

عامر نے آئی سی سی کی ای میل کی نہ ہی تصدیق اور نہ ہی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنا موقف باضابطہ طور پر میڈیا کے سامنے رکھے گا، تاہم اس وقت اُن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا پاکستان کرکٹ سے متعلق پروپیگنڈہ کرتا رہتا ہے، تاہم وہ اس حوالے سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

اس تنازع کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا تھا کہ ’اُن کے لیے پاکستان کی عزت اور وقار سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔‘

واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز پر پاکستان میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے انڈین ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کے معاملے پر بھی تنازع کھڑا ہوا تھا۔ اس دوران بھی آئی سی سی، انڈین کرکٹ بورڈ اور پی سی بی نے باضابطہ بیانات جاری نہیں کیے تھے۔

اُس موقع پر بھی متعلقہ کرکٹ بورڈز اور آئی سی سی کی جانب سے واضح بیانات سامنے نہ آنے پر کئی روز تک ابہام اور غیر یقینی صورتحال رہی تھی۔

Getty Imagesاتوار کو ہوا کیا تھا؟

اتوار کو پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچ میں ٹاس کے دوران انڈین کپتان سوریا کمار یادیو نے پاکستان کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔

میچ میں انڈیا کی جیت کے بعد بھی انڈین ٹیم کے بلے باز پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر پویلین لوٹ گئے تھے۔ ڈریسنگ روم میں موجود انڈین کھلاڑی بھی میچ کے بعد میدان میں نہیں آئے تھے۔ اس دوران سوریا کمار یادیو ڈریسنگ روم کا دروازہ بند کرتے دیکھے گئے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسے ’سپرٹ آف دی کرکٹ‘ کے خلاف قرار دیتے ہوئے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو بطور میچ ریفری ہٹانے کا مطالبہ کر دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایسا نہ کرنے پر ایشیا کپ کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دے ڈالی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ دھمکی اُس وقت حقیقت میں بدلتی دکھائی دے رہی تھی جب 17 ستمبر کو پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے میچ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم مقررہ وقت پر گراؤنڈ میں نہیں پہنچی تھی۔

لیکن بعدازاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینڈی پائی کرافٹ اور ٹیم مینجمنٹ کی ملاقات کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں پی سی بی نے دعوی کیا تھا کہ پائی کرافٹ نے اپنے اس اقدام پرمعافی مانگ لی ہے جس کے بعد پاکستان نے امارات کے خلاف میچ کھیلا تھا۔

Getty Images’میچ ریفری نے سلمان علی آغا کو صرف بتایا تھا ہدایت نہیں کی تھی‘

کرکٹ مبصر اور ’کرک انفو‘ کے سینیئر ایڈیٹر عثمان سمیع الدین کہتے ہیں کہ اُنھیں لگتا ہے کہ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کا اس معاملے میں زیادہ قصور نہیں تھا۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے دعوی کیا کہ میچ ریفری کو میچ سے صرف تین یا چار منٹ پہلے بتایا گیا تھا کہ ’ہینڈ شیک‘ نہیں ہو گا۔

عثمان سمیع الدین کا یہ بھی دعوی ہے کہ اینڈی پائی کرافٹ نے سلمان علی آغا کو صرف بتایا تھا کہ سوریا کمار یادیو سے ہینڈ شیک نہیں ہو گا۔ اُنھوں نے کوئی ہدایت نہیں کی تھی۔ کیونکہ اگر سلمان علی آغا ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھتے اور سوریا ہاتھ پیچھے کر لیتے تو سلمان علی آغا کی سبکی ہوتی ہے۔

عثمان سمیع الدین نے دعوی کیا کہ اینڈی پائی کرافٹ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کے پاس وقت ہوتا تو وہ آئی سی سی سے رُجوع کرتے اور یہی وجہ ہے کہ آئی سی سی نے اپنی انکوائری میں اُنھیں کلیئر قرار دیا ہے۔

’عمان نے انڈین بیٹنگ لائن اپ کا پول کھول دیا ہے‘، کیا پاکستان اس میچ سے کچھ سیکھ سکتا ہے؟انڈیا پاکستان کرکٹ میچ: ان ’ٹاکروں‘ میں اب مقابلے نامی کوئی شے ہی نہیں بچی’کیا کرکٹ اور خون اکٹھے بہہ سکتے ہیں؟‘ آئی سی سی میچ ریفری نے ’نو ہینڈ شیک‘ تنازعے پر معذرت کر لی، پی سی بی کا دعویٰ

واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس معاملے پر باضابطہ طور پر کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی اینڈی پائی کرافٹ نے اس پر کوئی بات کی ہے۔

عثمان سمیع الدین کے مطابق جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ نے جارحانہ انداز اپنایا اور ٹورنامنٹ چھوڑنے کی دھمکی دی، اس پر آئی سی سی خوش نہیں تھا۔

عثمان سمیع الدین کہتے ہیں اس معاملے میں آئی سی سی اور پی سی بی کے درمیان گرما گرمی تو ہوئی ہے۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندر یہ احساس بھی موجود ہے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ بگاڑ کر آگے نہیں چل سکتے۔

کیا اب انڈیا پاکستان کرکٹ میں ایسا ہی چلے گا؟

کرکٹ مبصرین کہتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات گذشتہ 15 برس سے مسلسل خراب ہوتے چلے آ رہے تھے لیکن رواں برس مئی میں دونوں ملکوں کے درمیان لڑائی کے بعد اس وقت یہ انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔

عثمان سمیع الدین کہتے ہیں کہ ’ایسا لگتا ہے کہ اب دونوں ممالک کرکٹ کو ’وار پراکسی‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ اب دونوں حکومتیں مستقبل میں بھی کرکٹ میچ کو ’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘ کے لیے استعمال کریں گی۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کی کرکٹ بورڈ سیاست زدہ ہو گئی ہیں۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔ دوسری طرف گذشتہ برس تک انڈین وزیر داخلہ کے بیٹے جے شاہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری تھے۔ وہ اب آئی سی سی میں چلے گئے ہیں، لیکن اب بھی اُن کا بی سی سی آئی پر اثر و رسوخ ہے۔‘

عثمان کہتے ہیں کہ اس وقت آئی سی سی میں بھی انڈیا کا اثرو رسوخ ہے۔ جے شاہ آئی سی سی کے چیئرمین ہیں جبکہ انڈین براڈ کاسٹر سنجوگ گپتا اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔

مستقبل میں انڈیا، پاکستان میچز میں ممکنہ تنازعات کے سوال پر عثمان سمیع الدین کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک ورلڈ کپ، ایشیا کپ اور دیگر ملٹی نیشنل ٹورنامنٹس کھیلتے رہیں گے کیونکہ براڈ کاسٹرز کے لیے اس میں اب بھی کشش برقرار ہے۔‘

عثمان سمیع الدین کہتے ہیں کہ ’اب ہر انڈیا، پاکستان کے میچ سے قبل توجہ اسی جانب رہے گی کہ اب کیا تنازع سامنے آتا ہے۔ کیا دوبارہ ہینڈ شیک ہو گا یا نہیں اور جیتنے والی ٹیم کا کپتان میچ کے بعد کیا کہتا ہے۔‘

اُن کے بقول ’اب لگتا یہی ہے کہ ان دونوں ٹیموں کے میچ کے ساتھ ساتھ آف دی فیلڈ سرگرمیوں پر بھی سب کی نظریں ہوں گی اور اب یہ ایک ’نیو نارمل‘ ہو گا۔‘

Getty Imagesاگر پاکستان واقعی بائیکاٹ کر دیتا تو کیا ہوتا؟

کرکٹ مبصر عمر فاروق کہتے ہیں کہ ’اگر پاکستان ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرتا تو براڈ کاسٹرز یہ معاملہ ایشین کرکٹ کونسل کے پاس لیجاتے اور وہاں پاکستان کو جواب دینا پڑتا۔‘

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس سے براڈ کاسٹرز کو نقصان ہونا اور وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کر سکتا تھا۔

اُن کے بقول ’ایشیا کپ میں براڈ کاسٹرز اور سپانسرز سے ملنے والی رقم تمام رُکن ممالک میں تقسیم ہوتی ہے۔ اگر پاکستان بائیکاٹ کر دیتا تو نہ صرف پاکستان بلکہ ایشین کرکٹ بورڈ کے دیگر رُکن ممالک بھی اس رقم سے محروم ہوتے اور ان بورڈز کے تعلقات بھی پاکستان سے خراب ہوتے۔‘

عمر فاروق کہتے ہیں کہ ’انڈین کرکٹ بورڈ تو آئی پی ایل اور سپانسرز کی وجہ سے پہلے ہی مالدار ہے۔ تاہم پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان کرکٹ بورڈ کو اس سے بڑا نقصان ہوتا۔‘

اُن کے بقول ’اس سے مستقبل میں بھی یہ مثال قائم ہو جاتی کہ پاکستان کسی بھی معاملے کو بنیاد بنا کر ٹورنامنٹ کھیلنے سے ہی انکار کر سکتا ہے۔‘

اس معاملے پر انڈین کرکٹ کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے نے بھی پاکستان کا نام لیے بغیر لکھا تھا کہ ’اس ساری صورتحال میں سبق یہ ہے کہ آپ کو کوئی ایسا الٹی میٹم نہیں دینا چاہیے، جسے آپ نبھا نہیں سکتے۔ کیونکہ اس سے آپ کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔‘

Getty Imagesسوشل میڈیا پر ردعمل

سوشل میڈیا پر بھی آئی سی سی کی مبینہ ای میل اور پی سی بی کے مبینہ ردعمل کا معاملہ موضوع بحث ہے۔

انڈین سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے بھی آئی سی سی کی ای میل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’پی سی بی نے دھمکی دی تھی کہ اگر میڈیا مینیجر کو میٹنگ میں آنے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ میچ نہیں کھیلیں گے۔‘

اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق میڈیا مینیجر احسن افتحار ناگی نے لکھا کہ ’اس معاملے میں آئی سی سی کو آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اینٹی کرپشن میچ مینیجر ہی اس معاملے میں مداخلت یا کسی کے خلاف کارروائی کے مجاز تھے۔‘

اُن کے بقول ٹاس سے پہلے اور میچ کے بعد پلیئرز اور آفیشل ایریا میں ویڈیو ریکارڈ کرنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اینٹی کرپشن یونٹ صرف ٹاس کے بعد اور آخری گیند سے پہلے ہی مداخلت کر سکتا ہے۔

عبدالغفار نامی صارف نے لکھا کہ ’کیا آئی سی سی اس بات کا بھی نوٹس لے گی کہ ایک ٹیم کے کپتان نے میچ کے بعد سیاسی بیان کیوں دیا اور ہاتھ ملانے کا ایک اخلاقی تقاضا پورا نہیں کیا؟‘

محمد عدنان نامی صارف نے لکھا کہ اگر پی سی بی نے میڈیا مینیجر کی موجودگی پر اصرار کیا تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ رازداری نہیں بلکہ شفافیت چاہتے تھے۔ پاکستان کو اپنی ٹیم کے مفادات کے تحفظ کا پورا حق حاصل ہے۔

ایک صارف پرومود کمار سنگھ نے لکھا کہ ’آئی سی سی، پی سی بی کے مطالبے کو کیوں مانتا جبکہ اُنھوں نے جان بوجھ کر متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ کھیلنے میں تاخیر کی۔ پاکستان کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے کا فیصلہ انڈین ٹیم کا تھا، میچ ریفری کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘

حریفوں کے لیے ’ناقابلِ پیش گوئی‘ بنتا پاکستانپاکستان سے میچ نہ کھیلا تو ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں گے: بی جے پی رُکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکرانڈیا پاکستان کرکٹ میچ: ان ’ٹاکروں‘ میں اب مقابلے نامی کوئی شے ہی نہیں بچییو اے ای کو شکست دے کر پاکستانی ٹیم ’سُپر فور‘ مرحلے میں پہنچ گئی: ’شاہین نے یہ میچ اپنی بولنگ سے نہیں بیٹنگ سے بچایا ہے‘’کیا کرکٹ اور خون اکٹھے بہہ سکتے ہیں؟‘ ’فاتح اور چیمپیئن کا فرق جیت کے انداز میں چھپا ہوتا ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More