انڈیا کی ٹی20 کرکٹ ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کے ساتھ میچ سے قبل اپنے کھلاڑیوں کو کوئی بھی دباؤ قبول نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آٹھ ٹیموں پر مشتمل ٹی20 ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کا پہلا میچ سرخیوں کی زینت بنا رہا، کیونکہ دونوں ممالک میں رواں برس مئی میں جنگ کے بعد کرکٹ کے میدان میں یہ پہلا ٹاکرا تھا۔سیاسی طور پر چارج گروپ اے کے میچ میں انڈیا نے پاکستان کو باآسانی سات وکٹوں سے شکست دی لیکن اس کے کھلاڑیوں نے میچ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔
سوریا کمار یادو نے اس کامیابی کو اپنے ملک کی مسلح افواج کے نام کیا جبکہ کئی انڈین کھلاڑیوں نے بھی سوشل میڈیا پر ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان نے ٹورنامنٹ سے دستبرداری پر غور کیا تھا تاکہ میچ ریفری کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے، کیونکہ پی سی بی کا موقف تھا کہ انہوں نے انڈیا کے سپورٹس مین شپ کے برخلاف رویے کو نظرانداز کیا۔ تاہم بعدازاں پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے خلاف اپنا میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔اس پس منظر کے تنازع میں پاکستان کے خلاف اہم میچ سے قبل سنیچر کو انڈین کپتان سوریا کمار یادو نے بیرونی دباؤ سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں کو دو ٹوک مشورہ دیا۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کمرہ بند کرو، فون بند کرو اور سو جاؤ۔ میرے خیال میں یہی سب سے بہتر طریقہ ہے۔ یہ کہنا آسان ہے، مگر بعض اوقات کرنا مشکل ہوتا ہے۔‘سوریا کمار نے کہا کہ ’یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیا سننا چاہتے ہیں اور دماغ میں کیا رکھنا چاہتے ہیں۔ میں نے تمام لڑکوں کو بہت واضح انداز میں سمجھا دیا ہے۔ اگر آپ اس ٹورنامنٹ میں اچھا کرنا چاہتے ہیں اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ہم باہر سے آنے والے دباؤ کو قبول نہ کریں اور وہی چیزیں اپنے اندر رکھیں جو ہمارے لیے مفید ہوں۔‘گروپ اے کے میچ میں انڈین کھلاڑیوں نے میچ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)پاکستان کے خلاف گذشتہ میچ میں کامیابی کے باوجود انڈین کپتان نے واضح کیا کہ ماضی کے نتائج کا آئندہ مقابلے پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میری رائے میں اس ٹورنامنٹ سے پہلے ہماری تیاری بہت اچھی رہی ہے۔ ہم تین اچھے میچز بھی کھیل چکے ہیں، اس لیے ہم صرف اس بات پر توجہ دے رہے ہیں کہ ہم بہترین کارکردگی کیسے دکھا سکتے ہیں۔‘