پنجاب: کیا میانوالی میں الیکٹرک بس پر پتھراؤ کوئی ’سیاسی سازش‘ ہے؟

اردو نیوز  |  Sep 22, 2025

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کی جانب سے حال ہی میں شروع کی گئی الیکٹرک بس سروس پر میانوالی میں پتھراؤ کا واقعہ واقعہ سامنے آیا جس کے بعد بسوں کے اوقات تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ 

پولیس کے مطابق گذشتہ روز اتوار کو ایک بس پر نامعلوم افراد نے پتھراؤ کیا۔ یہ واقعہ داؤد خیل سے میانوالی جانے والے روٹ پر موچھ پل کے قریب پیش آیا، جہاں پتھراؤ کے باعث چلتی بس کے شیشے ٹوٹ گئے۔ تاہم اس پتھراؤ سے کوئی مسافر زخمی نہیں ہوا، البتہ بس کو نقصان پہنچا۔

پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے لیکن تاحال ابھی تک کوئی گرفتار نہیں ہو سکا۔

گذشتہ ہفتے 15 ستمبر کو پنجاب کی وزیراعلٰی مریم نواز نے میانوالی میں الیکٹرک بس سروس کا افتتاح کیا تھا۔ جو صوبے بھر میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے۔ اس افتتاح کے موقع پر میانوالی کو 15 الیکٹرک بسیں فراہم کی گئیں، جو تین مختلف روٹس پر چل رہی ہیں اور روزانہ تقریباً 10 ہزار افراد کو سفر کی سہولت مہیا کریں گی۔ یہ بسیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور شہریوں کے لیے سستا اور آرام دہ سفر یقینی بناتی ہیں۔ بس میں سفر کرنے کی ٹکٹ 20 روپے رکھی گئی ہے۔

پتھراؤ کے بعد میانوالی ٹرمینل کے منیجر سعد الرحمن نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس حملے کے بعد بسوں کے شیڈول میں تبدیلی کی گئی ہے۔ پہلے بسیں ہر 45 منٹ بعد روانہ ہوتی تھیں، لیکن اب یہ وقفہ بڑھا کر دو گھنٹے کر دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ تبدیلی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کی گئی ہے۔ ہر بس کے ساتھ سکیورٹی اہلکار نہیں بھیجے جا سکتے، البتہ پولیس سے رابطے مزید مضبوط کر دیے گئے ہیں اور اب ایک فون کال پر پولیس فوری طور پر دستیاب ہو گی۔‘

سعد الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ اقدام مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پنجاب میں نئی پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم میانوالی، جو سیاسی طور پر حساس علاقہ ہے، میں اسے محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ممکنہ طور پر سیاسی سازش قرار دیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس واقعے کو سیاسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے، جہاں کئی صارفین اس واقعے کو پاکستان تحریک انصاف سے جوڑ رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق گذشتہ روز اتوار کو ایک بس پر نامعلوم افراد نے پتھراؤ کیا۔ (فوٹو: بس انتظامیہ)خیال رہے کہ میانوالی پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا آبائی علاقہ ہے۔ تاہم تحریک انصاف کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں الیکٹرک بس منصوبے کا آغاز رواں برس لاہور سے کیا تھا، جہاں جنوری میں 27 الیکٹرک بسیں متعارف کروائی گئیں جو 21 کلومیٹر طویل روٹ پر چلتی ہیں۔

صوبے میں 1500 الیکٹرک بسیں لانے کا پلان ہے، جو مختلف شہروں بشمول لاہور، میانوالی، وزیر آباد اور جنوبی پنجاب میں چلیں گی۔ یہ بسیں الیکٹرک ہونے کی وجہ سے کاربن اخراج کم کرتی ہیں، ایندھن کی بچت کرتی ہیں، جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

منصوبے کا پس منظر دیکھیں تو یہ پنجاب کے ٹرانسپورٹ ویژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد عوامی نقل و حمل کو محفوظ، سستا اور ماحول دوست بنانا ہے۔

مریم نواز نے میانوالی میں افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ ’میانوالی ایک ایسا شہر ہے جہاں پہلے کبھی پبلک ٹرانسپورٹ کا چہرہ نہیں دیکھا گیا۔ یہاں کی پہلی پبلک ٹرانسپورٹ جدید الیکٹرک بسیں ہیں۔‘

حکومت پنجاب کا صوبے میں 1500 الیکٹرک بسیں لانے کا پلان ہے۔ (فائل فوٹو: فیس بک ڈیویلپنگ پاکستان)یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ گرین ہاؤس گیسوں کی کمی اور شہری نقل و حمل کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

سوشل میڈیا پر کچھ صارفین بس کے أوقات کو واپس 45 منٹ پر لانے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں اور عوامی منصوبوں کو سیاسی مباحثوں سے دور رکھنے کی اپیل بھی کر رہے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More