سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سکیورٹی کا اجلاس، حالیہ سیلاب کو قومی آفت قرار دینے کا مطالبہ

ہماری ویب  |  Sep 25, 2025

اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملکی فوڈ سکیورٹی کے متعدد اہم مسائل پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں سینیٹر پونجو بھیل، دوست محمد خان، راحت جمالی، عبدل وصی، دانش کمار، ایمل ولی خان، سردار الحاج محمد اجمر گورگیج اور سینیٹر عبدل کریم شریک ہوئے۔

چاول برآمدات کا بحران

چیئرمین رائس امپورٹرز ایسوسی ایشن نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات شدید بحران کا شکار ہیں اور یورپی یونین کو برآمدات میں رکاوٹوں کے باعث برآمدات نہ صرف کم ہو گئی ہیں بلکہ بھارت سے بھی پیچھے رہ گئی ہیں۔

سینیٹر دانش کمار نے انکشاف کیا کہ پانچ ارب روپے کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں اور این اے ایف ایس اے آرڈیننس میں اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ تمام ایکسپورٹرز اور امپورٹرز ایسوسی ایشنز کی رائے حاصل کرنے کے بعد ہی آرڈیننس کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن کی تعیناتی

کمیٹی نے ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن کی تعیناتی کے معاملے پر بھی شدید تشویش ظاہر کی۔ چیئرمین سینیٹر مسرور احسن نے واضح کیا کہ عدالت نے اس تعیناتی کو کالعدم قرار دیا ہے لیکن تاحال نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ وزارت کو ہدایت دی گئی کہ 48 گھنٹوں کے اندر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

معطل افسران کے انکوائری کیسز

سابق ڈائریکٹرز ڈاکٹر طارق خان، مسز اللہ دتہ عابد اور سہیل شہزاد کے خلاف انکوائری رپورٹس کا جائزہ بھی اجلاس میں لیا گیا۔ کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان افسران کو ممکنہ طور پر ’’قربانی کا بکرا‘‘ بنایا گیا ہے۔ شفاف تحقیقات کے لیے سینیٹر پونجو بھیل کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی شامل ہوں گے۔ وزارت نے انکشاف کیا کہ ان افسران کے خلاف دو الگ الگ انکوائریاں ہوئیں جن میں 2005 سے 2025 تک کے 49 افسران شامل تھے۔

سیلاب سے زرعی نقصانات

وزارت کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب سے 25 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے، پنجاب اور کے پی کے کی 7 فیصد اراضی تباہ ہوئی جبکہ صرف کے پی میں 35 لاکھ ایکڑ اراضی متاثر ہوئی۔ متاثرہ فصلوں میں چاول، گنا اور مکئی شامل ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے اسے قومی آفت قرار دیتے ہوئے متاثرہ علاقوں کو ڈیزاسٹر ہٹ ڈکلیئر کرنے اور متاثرہ کسانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فوری مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا۔

گندم کی بین الصوبائی ترسیل

اجلاس میں گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندیوں پر بھی بحث ہوئی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو گندم کا حصہ نہیں دیا جا رہا جبکہ سینیٹر دانش کمار نے بلوچستان میں بھی ایسی ہی شکایات پیش کیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آرٹیکل 151 کے تحت صوبوں کے درمیان تجارت آزاد ہونی چاہیے اور ان پابندیوں کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے تاکہ قومی یکجہتی متاثر نہ ہو۔

کمیٹی کی سفارشات

کمیٹی نے درج ذیل اہم سفارشات پیش کیں: ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن کی معطلی کا نوٹیفکیشن 48 گھنٹوں میں جاری کیا جائے۔ افسران کے خلاف انکوائریوں کی تفصیلی تحقیقات کے لیے ذیلی کمیٹی کام کرے۔ ائیرکرافٹ اسپرے آپریشنز اور بجٹ الاٹمنٹس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔ چاول برآمدات کے مسئلے پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسی بنائی جائے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کو قومی آفت قرار دے کر کسانوں کی مالی مدد کی جائے۔ صوبوں کے درمیان گندم اور دیگر ضروری اجناس کی آزادانہ ترسیل یقینی بنائی جائے۔

چیئرمین سینیٹر مسرور احسن نے کہا کہ کمیٹی کسی کو بھی قومی مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ "عوام، معیشت اور قومی یکجہتی سب سے پہلے ہیں، اور یہ کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی۔"

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More