وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے کے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے، وہ ہمارے نہیں ہیں۔‘جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے آٹھ ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی تجاویز تیار کر کے دیں۔ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے بلائے گئے اجلاس میں 20 نکاتی پرپوزل دیا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے جن نکات کا اعلان کیا یہ وہ 20 نکات نہیں تھے جو آٹھ ملکوں نے بھیجے تھے۔ میں نے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں یہ بات بالکل واضح کر دی ہے۔‘
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آراء کا خیرمقدم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس 23 ستمبر سے 27 ستمبر تک جاری رہا۔ ’وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا۔ انہوں نے اسرائیل کا نام لے کر تنقید کی۔‘اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ قبرستان بن چکا ہے، وہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے ناکام ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس یہی راستہ تھا، کیا ہم صرف تماشا دیکھتے یا بیان دے کر سیاست کرتے۔‘ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور غزہ کی تعمیر نو کی جائے۔ ’یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے۔ مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں، فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔‘اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’ہمارے اسرائیل سے کوئی روابط نہیں۔ اسرائیل نے 22 کشتیاں تحویل میں لے کر لوگوں کو تحویل میں لیا ہے۔ ہماری اطلاع کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کےساتھ جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے وہ بہت اہم ہے۔ دہائیوں سے ہمارا سعودی عرب سے جو تعلق ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔‘