پہلے وارننگ پھر جرمانہ، بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر مقدمات درج نہ کیے جائیں: اسلام آباد ہائی کورٹ

اردو نیوز  |  Oct 09, 2025

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد ٹریفک پولیس کو ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے شہریوں کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کرنے سے روک دیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والے افراد کی گرفتاریوں اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کیے جانے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے عدالت میں موقف اپنایا گیا کہ موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر صرف جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

’اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد شہریوں کے خلاف مقدمات درج کرنے اور گرفتاریاں کرنے کی ہدایات غیر قانونی ہیں۔‘

چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر لائسنس نہ رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تو یہ ’شہریوں کے لیے سٹیگما‘ (داغ) بن جائے گا کیونکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کا نام کریمنل ریکارڈ میں شامل ہو جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ شہریوں کو پہلے وارننگ دی جائے اور صرف جرمانہ عائد کیا جائے۔ اگر وہ قانون کی خلاف ورزی جاری رکھیں تو پھر سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے پہنچنے لگی تھی (فوٹو: اسلام آباد ٹریفک پولیس)عدالت میں چیف ٹریفک آفیسر  اسلام آباد کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں نے بتایا کہ اب تک کسی شہری کے خلاف ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے حال ہی میں شہریوں کو ایک ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ مقررہ تاریخ تک اپنا ڈرائیونگ لائسنس بنوا لیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، مقدمات کا اندراج اور گرفتاریاں ہوں گی۔

سی ٹی او کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں نے متعدد ویڈیو پیغامات میں شہریوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں ورنہ ان کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔

ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعد اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مختلف دفاتر میں شہریوں کی بڑی تعداد ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے پہنچنے لگی تھی۔

اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق حالیہ دنوں میں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی شرح میں دوگنا اضافہ دیکھا گیا۔

عدالت نے کہا کہ اگر شہری قانون کی خلاف ورزی جاری رکھیں تو پھر سخت کارروائی کی جا سکتی ہے (فوٹو: اے پی)اسلام آباد کے مختلف شہریوں نے اُردو نیوز کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کیے ہیں۔ اسلام آباد کے رہائشی محمد عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے ابتدا میں پولیس کی وارننگ کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا لیکن جب سخت کارروائی شروع ہوئی تو وہ بھی اپنی موٹر سائیکل کے لائسنس کے لیے فیض آباد آفس پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامات تو بہتر تھے البتہ رش بہت زیادہ تھا جس کی وجہ سے کافی دیر انتظار کرنا پڑا۔

ایک اور شہری محمد یونس نے بتایا کہ وہ بھی کچھ دنوں سے بغیر لائسنس گاڑی چلا رہے تھے۔ ’پولیس نے ایک دن روکا اور جرمانہ کیا، ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر آئندہ لائسنس نہ ہوا تو ایف آئی آر درج ہو گی۔ اس کے بعد میں نے لائسنس کے لیے رجوع کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ لائسنس ہونا ہر شہری کی ذمہ داری ہے تاہم بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر مقدمات درج کرنا یا گرفتاریاں کرنا غیر ضروری سخت اقدام ہے۔

محمد یونس نامی شہری کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے آنے والے شہریوں کے رش کو کم کرنے اور ان کی سہولت کے لیے مزید بہتر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔

’ ایسے جرائم پر ایف آئی آر کے اندراج کی واضح اجازت نہیں دی‘

معروف آئینی ماہر اور سپریم کورٹ کے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھر سمجھتے ہیں  کہ محض ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر ایف آئی آر درج کرنا پاکستان کے موجودہ قانونی ڈھانچے کے تحت قابلِ جواز نہیں۔

اُنہوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ وفاقی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 یا کسی بھی صوبائی ٹریفک قانون میں ایسے جرائم پر ایف آئی آر کے اندراج کی واضح اجازت نہیں دی گئی۔’یہ انتظامی یا ضابطہ جاتی خلاف ورزیاں ہیں جنہیں عموماً ٹریفک چالان یا جرمانے کے ذریعے نمٹایا جاتا ہے، نہ کہ فوجداری کارروائی کے ذریعے۔‘

مزید پڑھیںاسلام آباد میں ’50 ہزار آوارہ کتے‘، شہریوں کو کاٹنے کے متعدد واقعاتNode ID: 895125اسلام آباد سے مانچسٹر، پی آئی اے کا 25 اکتوبر سے پروازیں شروع کرنے کا اعلانNode ID: 895406اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں بارش، بالائی علاقوں میں ہلکی برفباریNode ID: 895483

انہوں نے وضاحت کی کہ جب تک قانون میں کسی خلاف ورزی کو ’قابلِ گرفت جرم‘ قرار نہ دیا گیا ہو، پولیس کو ضابطہ فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرنے یا فوجداری کارروائی شروع کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔ ان کے مطابق ایسی کارروائی قانونی دائرہ اختیار سے تجاوز، آئینی طور پر مشکوک اور عدالتوں میں کالعدم قرار دیے جانے کے امکانات رکھتی ہے۔

حافظ احسان احمد کھوکھر نے زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی کارروائیوں میں قانونی حدود کا احترام کرنا چاہیے اور انتظامی نوعیت کے معاملات میں اختیارات سے تجاوز سے گریز کرنا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ  معمولی ٹریفک خلاف ورزیوں کو فوجداری رنگ دینا نہ صرف قانونی طریقہ کار کو مجروح کرتا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی متاثر کرتا ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ عوامی تحفظ اور ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لیے انتظامی اصلاحات اور مؤثر نفاذ ضروری ہے، نہ کہ فوجداری قانون کے غلط استعمال کے ذریعے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک وفاقی یا صوبائی قوانین میں اس کی واضح اجازت نہ ہو، ٹریفک خلاف ورزیوں پر ایف آئی آر کا اندراج قانونی طور پر ناقابلِ جواز رہے گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More