سلمان خان کی نئی فلم ’بیٹل آف گلوان‘ پر چین میں تنقید: ’موت دِکھے تو سلام کرنا‘

بی بی سی اردو  |  Dec 30, 2025

ایسا کیسے مُمکن ہے کہ بالی ووڈ ایکٹر سلمان خان کی فلم آنے والی ہو اور سوشل میڈیا پر اس کے بارے میں چرچہ نہ ہو۔

اور یہی سب اُن کی نئی آنے والی فلم ’بیٹل آف گلوان‘ کا ٹیزر سامنے آنے کے بعد ہوا ہے، تاہم اس مرتبہ فرق یہ ہے کہ انڈیا سے باہر بھی اس فلم پر بات ہو رہی ہے اور چین میں کمیونسٹ پارٹی کے قریب سمجھے جانے والے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے اس فلم کے ٹیزر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

گلوبل ٹائمز نے اس حوالے سے ایک مضمون شائع کرتے ہوئے فلم پر ’حقائق کو مسخ کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

سلمان کی فلم ’بیٹل آف گلوان‘ کا ٹیزر 27 دسمبر کو ریلیز ہوا تھا اور اس فلم کی کہانی انڈیا اور چین کے درمیان سنہ 2020 میں گلوان وادی میں ہونے والی خونریز جھڑپوں کے گرد گھومتی ہے۔ یہ فلم 17 اپریل 2026 کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

فلم کا ٹیزر سامنے آتے ہی انڈین سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں نے فلم کو ’حُب الوطنی کے جذبے کی عکاس‘ قرار دیا جبکہ دیگر نے اسے حساس موضوع پر مبنی پروپیگنڈہ فلم قرار دیا ہے اور اس پر تنقید کی ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق اس فلم میں سلمان خان نے انڈین فوج کے کرنل بکملا سنتوش بابو کا کردار ادا کیا ہے جنھیں انڈین میڈیا پر سنہ 2020 کے گلوان وادی میں ہوئے تصادم میں اہم کردار کے باعث توجہ حاصل ہوئی تھی اور انھیں سرحد پر بہادری دکھانے کی عوض بعد از مرگ فوجی اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔

فلم کا جاری کردہ ٹیزر سلمان خان کی آواز سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں وہ اپنے فوجیوں کو ’دشمن‘ سے لڑنے کے لیے تیار رہنے کا کہتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ’جوانوں یاد رہے، زخم لگے تو میڈل سمجھنا اور موت دِکھے تو سلام کرنا، آج نہیں تو پھر کبھی نہیں۔۔۔‘

اس کے بعد دکھایا گیا ہے کہ وہ انڈین فوجیوں کے ساتھ ’دشمن‘ کی طرف بڑھتے ہیں۔ اس سین میں اُن کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا ہے اُن کے پیچھے انڈین فوجی نظر آتے ہیں اور دوسری جانب سے چینی فوجیوں کو اُن کی جانب دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ٹیزر کا اختتام سلمان خان کے ایک اور ڈائیلاگ پر ہوتا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’موت سے کیا ڈرنا اُسے تو ایک دن آنا ہے۔‘

BBCانڈین میڈیا کے مطابق سلمان خان اس فلم میں انڈین کرنل بکملا سنتوش بابو کا کردار ادا کر رہے ہیں جنھیں بعد از مرگ بہادری کے لیے مہاویر چکرا کے اعزاز سے نوازا گیا تھاچینی اخبار کا کیا کہنا ہے؟

سلمان خان کی فلم ’بیٹل آف گلوان‘ کے ٹیزر کے سامنے آتے ہی اس پر بحث کا آغاز ہوا اور چین کے سرکاری اخبار کی جانب سے بھی اس پر تنقید کی گئی۔

’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ایک چینی ماہر نے اخبار کو بتایا کہ ’بالی ووڈ کی فلمیں زیادہ سے زیادہ تفریح پر مبنی اور جذبات سے بھرپور انداز میں واقعات پیش کرتی ہیں لیکن ان میں فلمی مبالغہ آرائی کی کوئی بھی حد نہ تو تاریخ کو بدل سکتی ہے اور نہ ہی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے اس عزم کو کمزور کر سکتی ہے کہ وہ ملک کی خودمختار سرزمین کا دفاع کرے۔‘

چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے ڈائریکٹر برائے ایشیا پیسیفک سٹڈیز لان جیانشوئے نے گلوبل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فلم بیٹل آف گلوان کا موضوع اور وقت انتہائی نامناسب ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ فلم صرف یکطرفہ طور پر انڈیا کا بیانیہ پیش کرتی ہے اور مخالفانہ جذبات کو ہوا دیتی ہے وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب چین اور انڈیا کے تعلقات بڑی مشکل سے بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر سلمان خان کی فلم پر ہونے والی بحث

سلمان خان کی فلم کا ٹیزر سامنے آتے ہی انڈیا اور چین دونوں ہی جانب صارفین میں لفظوں کی ایک جنگ شروع ہو گئی ہے۔

’ایکس‘ پر ایک انڈین صارف ادتیہ راج کول نے لکھا کہ ’گلوبل ٹائمز فلم ’بیٹل آف گلوان‘ پر شدید ردعمل دے رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ گلوبل ٹائمز گلوان جھڑپ میں ہلاک ہونے والے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 50 سے زائد فوجیوں کے نام کیوں جاری نہیں کرتا؟‘

اسی طرح سمیت کاڈل نامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’ایسے میں کہ جب کچھ لوگ سوشل میڈیا پر فلم اور سلمان خان دونوں پر تنقید کرنے میں مصروف ہیں تو ٹیزر نے بالکل وہی اثر دکھایا ہے جس کے لیے اسے بنایا گیا تھا، یعنی فلم کی تشہیر۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’چین کا ترجمان اخبار گلوبل ٹائمز اس فلم پر ناراض ہے جو اِسی بات کا ثبوت ہے۔ اب ٹریلر کا انتظار ہے، جس کے بعد اصل کہانی شروع ہو گی۔‘

اب معاملہ یہ ہے کہ بالی وڈ ایکٹر سلمان خان کے چاہنے والے دُنیا میں کہاں نہیں ہیں۔

ایکس پر بظاہر تائیوان سے تعلق رکھنے والی ایک ایکس صارف نے فلم سے متعلق لکھا کہ ’میں اس خاص فلم کے بارے میں واقعی بہت پرجوش ہوں اور میری خواہش ہے کہ پروڈکشن ٹیم اس کی نمائش تائیوان میں بھی کرنے کے بارے میں سوچے گی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ سلمان خان واحد بالی ووڈ سٹار ہیں جو چین سے متعلق فلمیں بنانے کی ہمت رکھتے ہیں، ورنہ باقی سب کچھ صرف انڈیا اور پاکستان کے گرد ہی گھومتا ہے۔‘

چین اور انڈیا کے درمیان وادیِ گلوان میں ہوا کیا تھا؟Getty Imagesچین کی جانب سے جاری کردہ تصویر جس میں انڈین اور چینی فوجیوں کو آمنے سامنے دکھایا گیا تھا

15 جون 2020 کی شب وادی گلوان میں انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان ٹکراؤ میں انڈیا کے 20 اور چین کے کم از کم چار فوجی مارے گئے تھے۔

مئی اور جون کے مہینے میں کشیدگی کے درمیان چینی فوجیوں نے پینگونگ سو جھیل، ڈیپسانگ، گلوان وادی، ہاٹ سپرنگ اور گوگرا جیسے سرحدی علاقوں میں کئی مقامات پر آگے بڑھ کر ان علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا جو پہلے انڈیا کے قبضے یا کنٹرول میں تھے۔

دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اور فوجی سطحوں پر مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے، ابتدائی طور پر کشیدگی میں کچھ کمي آئی اور چینی فوجی پینگونگ سو جھیل کے شمالی کنارے پر انڈیا کے اس حصے سے کچھ پیچھے ہٹے جس پر انھوں نے قبضہ کر لیا تھا، لیکن وہ اب بھی ایکچول کنٹرول لائن پر انڈیا کی جانب ہی موجود ہیں۔

مذاکرات میں انڈیا کا مؤقف ابتدا سے یہی تھا کہ چینی فوجیں سنہ 2020 سے پہلے کی پوزیشن پر واپس چلی جائیں۔

وادی گلوان کا متنازع علاقہ اکسائی چن میں واقع ہے۔ گلوان وادی لداخ اور اکسائی چن کے درمیان انڈیا اور چین سرحد کی قریب واقع ہے۔

یہاں لائن آف ایکچوئل کنٹرول چین کو انڈیا سے الگ کرتا ہے۔ انڈیا اور چین دونوں اکسائی چن پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ وادی چین میں جنوبی سنکیانگ اور انڈیا میں لداخ تک پھیلی ہوئی ہے۔

انڈیا چین تنازع: وادی گلوان میں جھڑپ کے ایک برس بعد دونوں ملک کہاں کھڑے ہیں؟وادی گلوان: لداخ میں انڈیا، چین جھڑپ کے بعد پھیلائی جانے والی جعلی تصاویر اور ویڈیوزانڈیا اور چین کے درمیان وادی گلوان پر جھڑپ کیوں ہوئی؟فوجی رہا ہو گئے مگر مودی کی سیاست کے لیے چیلنج باقیچینی فوج پر ’کیل لگی آہنی سلاخوں‘ کے استعمال کا الزام، ’دس انڈین فوجی رہا‘
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More